|

وقتِ اشاعت :   1 day پہلے

کوئٹہ : آل پاکستان فیڈریشن آف ٹریڈ یونینز بلوچستان کے زیر اہتمام ایک روزہ سیمینار بموضوع “ملک کے اندرونی حالات، بیرونی جارحیت ، چیلنجز اور لائحہ عمل” منعقد ہوا۔
سیمینار سے فیڈریشن کے مرکزی چیئرمین محمد رمضان اچکزئی، میراسلم رند، ایڈوکیٹ بلاول کھوسو، ایڈوکیٹ اجمل لوئون،یوسف کاکڑ، عابد بٹ، عبدالحئی، عبدالباقی لہڑی، محمد یار علیزئی اور سید آغا محمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آج اللہ تعالیٰ کے سامنے سر بسجود ہیں اورہر مسلمان شہری کو دورکعت نماز نفل بھی ادا کرنی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے انڈیا کے وزیراعظم نریندرمودی ، ان کے پیشوائوں اورآرایس ایس کے غرور کو خاک میں ملادیا ہے۔
اور ہماری جری افواج اورشاہینوں نے جس ایمان اورپاکستانیت کے جذبے سے حالیہ دنوں میں انڈیا کی جارحیت کا بھرپورانداز سے جواب دے کر ریاست مدینہ کے مسلمانوں کی تاریخ کو دوہرایا ہے جس پر ہر پاکستانی شہری کا سر فخر سے بلند ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے غازیوں اور شہیدوں کی قربانیوں کی مرہون منت انڈیا کے تمام اہم ٹھکانوں تک ہمارے شاہین پہنچ گئے اوردشمن فوج کے کئی ٹھکانے اوران کے فرانسسی رافیل طیاروں کو تباہ کرکے اللہ کی نصرت سے فتح حاصل کی۔
بزدل دشمن نے نہتے شہریوں جس میں بزرگ، خواتین اور بچے شامل تھے ان پر حملہ کیا اورکئی شہریوں کو شہید کردیا۔
اورشہریوں کا بدلہ افواج پاکستان نے بھرپورطریقے سے لے کر عوام کی بھرپوریکجہتی کے ذریعے پاکستان کے دفاع کو ناقابل شکست بنادیا۔
جس کے بعد آج ہمیں ڈھول پر ناچنے کے بجائے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔
اور ہمیں فخر ہونا چاہیے کہ اسلام کے زریں اصولوں سچ ، ایمانداری، جہاد فی سبیل اللہ ، ایمان، اتحاد،تنظیم اور یقین محکم کے عملی اقدامات سے ہم ہر دشمن کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔
اور اپنے ملک کو ہر میدان میں ترقی دیتے ہوئے عوام کی خوشحالی کو یقینی بنا کر دنیا کے مہذب ملکوں میں جگہ دلا سکتے ہیں۔
مقررین نے کہا کہ ایمان کی مضبوطی کے ساتھ وطن پر مرمٹنے کا جذبہ بھی اہم ہے۔
اورمسلمان شاہینوں کے ساتھ ساتھ غیرمسلم عیسائی مذہب سے تعلق رکھنے والے پاکستانی شہری نے اپنے وطن کے دفاع کیلئے جو کردار ادا کیا اس سے بھی ثابت ہورہا ہے کہ پاکستان میں تمام پاکستانی ہندو، سکھ، عیسائی اور دیگر مذاہب کے لوگ بھی اتنے ہی محب وطن شہری ہیں جتنا کہ مسلمان۔
جبکہ دوسری طرف انڈیا میں مودی اورآر ایس ایس کے ہندوتوا سے تمام مذاہب کے لوگ عاجز آچکے ہیں۔
اور انہیں دوسرے درجے کے شہری سے بھی کم تر حیثیت دی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انڈیا کا غرورخاک میں ملنے کے بعد اب پاکستان کے پالیسی سازوں اوربااختیار طاقتوروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک کے اندرونی حالات کے پیش نظر فوری طور پر آل پارٹیز کانفرنس بلائیں۔
اورسیاست کے میدان میں پائے جانے والے اختلافات کو اجتماعی فیصلوں کے ذریعے ختم کرکے سیاسی استحکام لایا جائے۔
08فروری2024ء کے الیکشن سمیت سیاسی پارٹیوں سے خاندانی اجاراداریوں، اقرباء پروری اور سرمایہ داروں کی جمہوریت کا خاتمہ کرکے تمام پارٹیوں میںحقیقی جمہوریت قانونی طریقوں سے لائی جائے۔
تاکہ عام عوام اورمزدورطبقے کے لوگ بھی ملک کی پارلیمنٹ اوراسمبلیوں میں پہنچ سکیں۔
ملک میں سستے اورفوری انصاف کیلئے اقدامات، اداروں کے ذریعے پورے نظام کو بہترگورننس پر چلانے، کرپشن سے پاک پاکستان، استحصال سے پاک معاشرے، آئین اورقانون کی پاسداری، امن کی بحالی، نوجوانوں کیلئے روزگار، شہریوں کیلئے تعلیم، صحت، سر چھپانے کیلئے ایک یا دوکمرے کے مکان، بجلی، گیس اور پانی کی فراہمی اور مہنگائی سے نجات کے منصوبے بناکر 25کروڑ عوام کو غربت، جہالت، مہنگائی، بے روزگاری اور بدامنی کے خلاف بھی اسی قومی جذبے اور ارادے سے کامیابی حاصل کرنا حکمرانوں پر فرض عین بن چکا ہے۔
مقررین نے کہا کہ ملک میں ججوں، سول و فوجی بیوریوکریسی، پارلیمنٹرینز اور میڈیا ہائوسز کی تنخواہوں کی طرح اسلامی ریاست کے خلیفہ حضرت ابوبکرصدیق ؓ کے طریقے پر چلتے ہوئے مزدور کی تنخواہیں بھی انہی کے برابر لائی جائیں۔
اور اگر برابری نہیں لائی جاسکتی تو تنخواہیں1 سے 6 گنا سے زیادہ نہیں ہونی چاہییں۔
اور اس بجٹ میں22 گریڈ ختم کرکے 6 گریڈ بنائے جائیں جس میں 3 اعلیٰ افسروں کیلئے اور 3 مزدوروں کیلئے ہونے چاہییں۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں جنگ کے دوران پارلیمنٹیرینز نے ایک آرڈیننس کے ذریعے اپنی تنخواہیں188 فیصد بڑھائی ہیں۔
اس آرڈیننس کو فوری طور پر ختم کرکے پہلے سے زیادہ تنخواہیں لینے والے ججوں، بیوروکریٹس اور خود مختار اداروں سمیت طاقتوروں کی تنخواہوں میں 50فیصد کمی لاکر اس رقم سے دفاع کیلئے حالیہ جنگ میں ہونے والے اخراجات اور نقصانات کی تلافی کرائی جائے۔
جبکہ مزدوروں کی تنخواہیں 37ہزار سے بڑھاکر کم سے کم 60ہزارروپے۔
اورباقی ماندہ گریڈ 1 سے16 کے ملازمین کی تنخواہوں اورپینشن میں مہنگائی کے تناسب سے فیصدی کے بجائے ججوں کی 20سے25 لاکھ روپے کے چھٹے حصے کے برابراضافہ کیا جائے۔
اوریہ عدلیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ انڈیا کی طرف سے مسلط کردہ حالیہ جنگ میں فوج کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے اسی طرح سستے اور فوری انصاف کیلئے بھی سعی کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں جاری سیاسی کشمکش، فرقوں، قومیتوں، قبیلوں، نسلی اور لسانی تفریق سے بالا تر ہوکر پاکستان کے تمام شہریوں کو آئین کے مطابق ان کے حقوق اوران کے وسائل پر ان کے اختیارات دیے جائیں۔
تاکہ پاکستان کے تمام علاقے یکساں طور پر ترقی کریں اورشہریوں کے درمیان احساس محرومی کا خاتمہ ہوسکے۔
انہوں نے صوبہ بلوچستان میں فوری انصاف، بہتر گورننس، کرپشن فری بلوچستان، امن کی بحالی اور دیگر مسائل کے حل پر زور دیا۔
اور وفاقی و صوبائی حکومت سے پرزورمطالبہ کیا کہ صوبے کے10لاکھ نوجوان مرد و خواتین کیلئے 50ہزارروپے سے زیادہ ماہانہ تنخواہ دینے کے روزگار پیدا کیے جائیں۔
تاکہ وہ ریاست مخالف سرگرمیوں کے بجائے ریاست کا اثاثہ بن کر بدامنی کے خاتمے میں اپنا کردارادا کریں۔
عوام کا ریاست پر اعتماد اور عوام کی یکجہتی سے مستبقل میں بھی کامیابیاں اس ملک کا مقدر بنیں گی۔
اوراس سلسلے میں ہم سب نے اپنی اپنی جگہ ایمانداری ، سچائی اور محنت سے کام کرکے ملک اور صوبے کی ترقی اورعوام کی خوشحالی کیلئے کام کرنا ہے۔
تاکہ ملک سیاسی و معاشی طور پر مستحکم ہو سکے اوردنیا کی کوئی طاقت آئندہ ہمارے ملک کی طرف میلی آنکھ سے نہ دیکھ سکے۔

کیا آپ کو اس عبارت کا ترجمہ، خلاصہ یا مخصوص پیراگراف کی وضاحت درکار ہے؟

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *