|

وقتِ اشاعت :   May 20 – 2025

برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کا کہنا ہے کہ برطانیہ نے اسرائیلی حکومت کے ساتھ نئے آزاد تجارتی معاہدے پر مذاکرات معطل کر دیے ہیں۔

ایوانِ نمائندگان میں خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’ہم نے اس اسرائیلی حکومت کے ساتھ ایک نئے آزاد تجارتی معاہدے پر مذاکرات معطل کر دیے ہیں۔ ہم 2030 کے دوطرفہ روڈ میپ کے تحت ان کے ساتھ تعاون کا جائزہ لیں گے۔‘

ڈیوڈ لیمی کا یہ بھی کہنا ہے کہ برطانیہ میں اسرائیلی سفیر تزیپی ہوٹوویلی کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے وزیر ہمیش فالکنر ہوٹوویلی کو بتائیں گے کہ ’غزہ کو امداد پر 11 ہفتوں کی پابندی ظالمانہ اور ناقابل دفاع ہے۔‘

ڈیوڈ لیمی نے مزید کہا کہ ’غزہ میں جنگ برطانیہ کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔‘ انھوں نے کہا کہ ’امداد روکنا، جنگ کو وسعت دینا، دوستوں اور شراکت داروں کے خدشات کو مسترد کرنا ناقابل دفاع ہے اور اس سب کو اب روکنا چاہیے۔‘

واضح رہے کہ اس سے قبل برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے ایوانِ نمائندگان سے اپنے خطاب کا آغاز یہ کہتے ہوئے کیا کہ ’غزہ میں خوراک کی کمی اور بھوک کا خطرہ عام شہریوں پر منڈلا رہا ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’حماس کے زیر حراست باقی اسرائیلی یرغمالیوں کو ’زیادہ خطرہ‘ لاحق ہے کیونکہ ان کے ارد گرد جنگ جاری ہے۔‘

ڈیوڈ لیمی کا کہنا تھا کہ ’غزہ میں انسانی بحران اور تباہی شدت اختیار کر جاتی ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’اسرائیل غزہ کی پٹی کا کنٹرول سنبھالنے اور غزہ کے باشندوں تک کم سے کم خوراک پہنچانے کا ارادہ رکھتا ہے۔‘ غزہ میں پہنچنے والی امداد کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے صورتحال کو ’ناقابل برداشت‘ قرار دیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *