بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں ظلم و جبر اور نوآبادیاتی نظام کے تسلسل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست گزشتہ کئی سالوں سے اپنی جابرانہ پالیسیوں پر عمل پیرا ہے، جہاں روز بروز بلوچ طلباء اور پرامن سیاسی کارکنان کی جبری گمشدگیاں اور ماورائے عدالت قتل کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ یہ اقدامات نہ صرف بلوچ طلباء کو شدید خوف و ہراس میں مبتلا کر رہے ہیں بلکہ باشعور سیاسی کارکنان کی فکری نشوونما کو بھی بری طرح متاثر کر رہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ بی ایس ایف کے چیئرمین جاوید بلوچ، جو کہ قانون کے شعبے سے تعلق رکھنے والے طالبعلم اور ایک پرامن سیاسی کارکن ہیں، کو 23 اپریل 2025 کو کراچی کے علاقے گلستان جوہر بلیز ٹاور میں ان کی رہائشگاہ سے رات تقریباً 3 بجے تشدد کا نشانہ بنا کر جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا۔ چیئرمین جاوید بلوچ کا تعلق بلوچستان کے پسماندہ ضلع آواران کے گاؤں مالار سے ہے، اور وہ تعلیم کے حصول کے لیے کراچی میں مقیم تھے۔
اسی طرح، بی ایس ایف شال زون کے جنرل سیکریٹری گہرام اسحاق، جو کہ ایف ایس سی کے طالبعلم اور ضلع پنجگور کے رہائشی ہیں، کو اگلے ہی دن 24 اپریل 2025 کو سول ہسپتال کوئٹہ کے باہر جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا۔
ترجمان نے شدید تشویش اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج ان دونوں کی جبری گمشدگی کو ایک مہینہ مکمل ہو چکا ہے، لیکن تاحال ان کے بارے میں نہ ان کے اہل خانہ کو اور نہ ہی تنظیم کو کوئی اطلاع دی گئی ہے۔ ہماری بارہا کوششوں اور مطالبات کے باوجود چیئرمین جاوید بلوچ اور گہرام اسحاق بازیاب نہ ہو سکے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ چیئرمین جاوید بلوچ اور گہرام اسحاق کی جبری گمشدگی کو ایک ماہ مکمل ہونے پر بی ایس ایف کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم (ایکس) پر ایک کمپین چلائی جائے گی۔ اس مہم کے ساتھ ساتھ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پُرامن احتجاجی مظاہرے اور واکس کا انعقاد بھی کیا جائے گا۔ اسی تناظر میں، تمام باشعور بلوچ عوام، قومی و بین الاقوامی تنظیموں، سیاسی و سماجی کارکنان، طلباء تنظیموں اور انسان دوست حلقوں سے اپیل کی جاتی ہے کہ اس مہم میں بھرپور شرکت کر کے اس جبر کے خلاف آواز بلند کریں۔
بیان کے آخر میں ترجمان نے اس غیر قانونی اور غیر آئینی عمل کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ بی ایس ایف کے چیئرمین جاوید بلوچ، شال زون کے جنرل سیکریٹری گہرام اسحاق اور دیگر تمام جبری لاپتہ بلوچ طلباء و سیاسی کارکنان کو فی الفور اور بحفاظت بازیاب کیا جائے۔ ساتھ ہی انہوں نے قومی و بین الاقوامی اداروں سے بھی اپیل کی کہ وہ اس انسانی مسئلے پر سنجیدہ توجہ دیتے ہوئے اپنا مؤثر کردار ادا کریں۔
Leave a Reply