پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) نے اسپاٹ فکسنگ میں سزا یافتہ پاکستانی فاسٹ باؤلر محمد عامر کے ویزہ کیلئے درخواست برطانوی سفارتخانے میں جمع کرادی ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے ترجمان کے مطابق محمد عامر کی ویزا درخواست اور بایومیٹرک کا عمل مکمل کرتے ہوئے تمام تر تقاضے پورے کر لیے ہیں۔
واضح رہے 2010 میں قومی ٹیم کے دورہ انگلینڈ میں اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے پر اس وقت کے کپتان سلمان بٹ، فاسٹ باؤلر محمد آصف اور محمد عامر کو پانچ سال پابندی عائد کی گئی تھی جو گزشتہ سال مکمل ہوئی جس کے بعد عامر کو پی سی بی نے ڈومیسٹک کرکٹ میں حصہ لینے کی اجازت دی تھی تاہم سلمان بٹ اور آصف کو فوری طوری پر روک دیا تھا۔
تینوں کھلاڑیوں کو گزشتہ سال ہر طرز کی کرکٹ کھیلنے کی اجازت دے دی گئی تھی اور محمد عامر نے ڈومیسٹک میں شاندار کارکردگی کی بدولت دورہ نیوزی لینڈ سے انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی کی اور پھر متاثر کن کھیل کی بدولت ایشیا کپ اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کی ٹیم میں جگہ بنانے میں بھی کامیاب رہے۔
تاہم دورہ برطانیہ کیلئے ٹیم میں ان کی شمولیت کا انحصار ویزا کے حصول سے مشروط ہے کیونکہ یہ اسی ملک میں ان کو اسپاٹ فکسنگ کے جرم میں چھ ماہ قید ہوئی تھی۔
پی سی بی کے ذرائع کے مطابق کرکٹ بورڈ نے عامر کے معاملے کو خصوصی قرار دیتے ہوئے ان کے ویزا کے حصول کیلئے ہر ممکن کوشش کی اور اب کا مکمل انحصار برطانوی ویزا حکام پر ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پی سی بی نے فٹنس کیمپ شروع ہونے سے قبل ہی دیگر کھلاڑیوں کیلئے درخواست دائر کردی تھی جبکہ عامر کے معاملے پر خصوصی غور کرتے وہئے تمام دستاویزات سمیت دیگر اہم امور کی تکمیل کے بعد ان کے ویزا کیلئے درخواست دائر کی۔
کرکٹ کی مشہور ویب سائٹ کرک انفو کی ایک رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے ویزا قوانین کے تحت اگر کسی شخص کو 12 ماہ سے لے چار سال تک کی سزا سنائی گئی ہو تو ویزا انٹری کلیرنس آفیسر کے لیے لازم ہے کہ وہ دس برس تک اس کی ویزا درخواست کو مسترد کر دے۔
جیل سے جلدی رہائی کی سکیم کے تحت رہا ہونے والے افراد کو قانون کی نظر میں ملک بدر ہی سمجھا جاتا ہے اور وہ سزا کی مدت کے خاتمے کے دس سال تک واپس برطانیہ میں آنے کے اہل نہیں ہیں۔
برطانیہ نے مجرموں کی برطانوی سرزمین پر واپسی سے متعلق قانون میں ترمیم 2012 میں کی گئی تھی۔ اس قانون کا پہلا اطلاق باکسر مائیک ٹائسن پر ہوا جب انھیں 2013 میں برطانیہ آنے سے روک دیاگیا کیونکہ انہیں ریپ کے جرم میں قید کی سزا پوری کیے ہوئے ابھی تک دس برس نہیں ہوئے تھے۔
تاہم قوانین کو دیکھتے ہوئے سزا کی مدت چھ ماہ ہونے کے سبب سلمان بٹ اور آصف کے مقابلے میں محمد عامر کو ویزا ملنے کے زیادہ امکانات ہیں۔
گزشتہ دنوں چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے کہا تھا کہ ہمیں محمد عامر کے ویزا کے حوالے سے مثبت اشارے ملے ہیں۔
شہریارخان نے کہا کہ محمد عامر کے ویزے کے لیے خاص طور پر برطانوی ہائی کمشنر کو بھی خط تحریر کیا گیا ہے جس میں محمد عامر کے معاملے پر خصوصی توجہ دینے اور ہمدردانہ غور کی اپیل کی گئی ہے۔