ریاض: سعودی عرب نے اپنی پالیسیوں میں تبدیلی کرتے ہوئے 40 سال سے کم عمر افغان شہریوں کو عمرہ اور حج کے لیے ویزا جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے عمر کی یہ شرط اس وجہ سے عائد کی ہے کیونکہ ریاض کو خدشہ ہے کہ یہاں آنے والے نوجوان بعدازاں یمن جاکر سعودی عرب کے خلاف سرگرم گروپوں میں شمولیت اختیار کرلیتے ہیں۔
واضح رہے کہ سعودی حکام کی جانب سے ان خدشات کی سرکاری طور پر تصدیق نہیں کی گئی۔
بی بی سی کی رپورٹ میں افغان وزارتِ خارجہ کے حوالے سے بتایا گیا کہ سعودی عرب کا دورہ کرنے والے ایک افغان وفد نے ریاض میں سعودی حکام کے ساتھ افغان شہریوں پر عائد کی جانے والی عمر کی اس شرط کے حوالے سے بات کی۔
دوسری جانب سعودی سفیر کو بھی افغان وزارت خارجہ میں طلب کرکے اس شرط کی وضاحت طلب کی گئی تاہم سعودی سفیر نے اس بارے میں کوئی واضح جواب نہیں دیا۔
یاد رہے کہ ایک سال قبل بھی سعودی حکومت نے 30 سال سے کم عمر افغان شہریوں کو حج اور عمرے کے ویزے جاری کرنے سے انکار کر دیا تھا، جس کے باعث افغانستان میں حج و عمرہ کے حوالے سے کام کرنے والی ٹریول ایجنسیوں کے کاروبار کو شدید نقصان پہنچا۔
خیال رہے کہ افغانستان کی ٹریول ایجنسیوں کو ایک لاکھ 35 ہزار ڈالر کی رقم بطور ضمانت جمع کروا کر سعودی عرب کی وزارتِ حج سے لائسنس لینا پڑتا ہے، جبکہ کسی شخص کے عمرے کے بعد سعودی میں رک جانے یا غائب ہوجانے کی صورت میں ٹریول ایجنسی کو جرمانے کے طور 25 ہزار ریال کا جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے، جسے سعودی حکومت ضمانت کی رقم میں سے کاٹ لیتی ہے۔
افغانستان سے ہر سال 24 ہزار افراد حج اور 20 ہزار افراد عمرے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب کا دورہ کرتے ہیں، تاہم سعودی سفارت خانے نے رواں برس 40 سال سے کم عمر سیکڑوں افغان شہریوں کی ویزا درخواستیں مسترد کر دی ہیں۔
بی بی سی کے مطابق افغانستان میں 400 سے زیادہ ٹریول ایجنسیاں کام کر رہی ہیں، جن میں سے صرف 60 کے پاس عمرہ سروس کے لیے لائسنس ہیں۔