ویڈیو میں ان کم عمر طلبا میں سے ایک کا کہنا ہے کہ ’لیاری ایک اچھی جگہ ہے اور جو یہ سوچتے ہیں کہ لیاری ایک کشیدہ علاقہ ہے، وہ بالکل غلط ہیں۔‘ دوسری طالبہ نے کہا کہ ’ہم بھی یہی رہتے ہیں، یہاں ایسا کچھ نہیں ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ یہ بُرا علاقہ ہے، لیکن ایسا نہیں ہے۔‘ طالبہ نے مزید کہا کہ ’یہاں جو چیز مجھے پریشان کرتی ہے وہ گندگی ہے، کیونکہ جب لوگ علاقے میں داخل ہوتے ہیں تو انہیں گندگی دکھتی ہے، جس کے باعث وہ سمجھتے ہیں کہ یہ اچھا علاقہ نہیں ہے۔‘ دستاویزی فلم میں بچوں سے انٹرویو لینے والے نے جب یہ پوچھا کہ ’اگر وہ صدر مملکت بنے تو وہ لیاری کے حالات میں کیسے تبدیلی لائیں گے، تو ایک طالبہ نے فوراً کہا کہ ’تبدیلی لانے کے لیے صدر ہونا ضروری نہیں ہے، ہم بھی تبدیلی لاسکتے ہیں، ہمیشہ یہ ضروری نہیں ہوتا کہ کچھ کرنے کے لیے آپ بڑے آدمی ہوں، ہمیں ڈگری کی ضرورت ہے، اور پھر ہم کچھ بھی کرنے کے لیے آزاد ہوں گے۔‘ دوسری طالبہ نے کہا کہ ’ہماری بھی کرن ڈریم سوسائٹی کے نام سے ایک سوسائٹی ہے، جس کے ذریعے ہم سڑکوں کی صفائی اور دیگر اچھے کام کرتے ہیں۔‘ یہ ویڈیو کلپ ایرانی نژاد برطانوی صحافی بینجمن زاند کی برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کے لیے بنائی جانے دستاویزی فلم کا حصہ ہے۔ مکمل دستاویزی فلم جولائی میں ریلیز کی جائے گی۔ بشکریہ “ڈان نیوز”
فرائض سے آشنا لیاری کے باشعور بچے
وقتِ اشاعت : May 30 – 2016