کوئٹہ : بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ فورسز نے آج تمپ کے علاقے گومازئی میں آپریشن کرکے کئی گھروں کو جلایا اور خواتین و بچوں پر تشدد کی۔ ابابگر اور گہرام بلوچ کے گھروں میں قیمتی سامانوں کی لوٹ مار کے بعد گھروں کو جلا کر خاکستر کردیا۔ اور کئی بلوچ فرزندوں کو اغوا کرکے لاپتہ کر دیا۔ آج ہی تمپ کے علاقے پُل آباد سے بیبگر ولد نثار، سمیر ولد نثار، یاسر ولد نثار اور ادریس ولد دوست محمد کو اُٹھا کر غائب کر دیاگیا۔ ان علاقوں سے پہلے بھی ہزاروں بلوچوں کو فورسز نے اغوا کرکے لاپتہ کیا ہے۔ جن میں کئی کی مسخ شدہ لاشیں برامد ہوئی ہیں، جبکہ کئی تاحال لاپتہ ہیں۔ ان آپریشنوں کا مقصد علاقہ مکینوں سے زبردستی علاقہ خالی کرانا ہے۔ گزشتہ روز حاجی حمزہ اور اس کے بیٹے عثمان کو علاقہ نہ چھوڑنے کی سزا کے طور پر اغوا کرلیاگیا، جو تاحال لاپتہ ہیں۔ آج زرین بگ سے دیگر چار بلوچوں کو اغوا کر لیا گیا ہے۔ جن کے نام سمیر ولد اسماعیل، ندیم ولد جمعہ، عزیز ولد امان اور مولا بخش ہیں ۔ اس سے پہلے ضلع کیچ میں سامی، شاپک، شہرک، ہوشاپ، بالگترسمیت کئی علاقوں سے لوگوں کو زبردستی نقل مکانی پر مجبور کیا تھا۔ جہاں سے ہزاروں خاندان مختلف علاقوں میں ہجرت کرکے دربدر کی زندگی گزار رہے ہیں۔ اس طرح بے گھر افراد (آئی ڈی پیز) کی تعداد میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے۔ بلوچستان میں میڈیا بلیک آؤٹ اور انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی نے اس صورتحال کو مزید گھمبیر بنا دیا ہے۔ آپریشن بلوچستان کے کونے کونے میں شدت سے جاری ہے۔ مئی کے مہینے میں 64 آپریشنوں میں 114 بلوچوں کو اغو ا کیا گیا ہے، جبکہ آپریشنوں اور دوران حراست 21 بلوچ فرزندوں کو شہید کیا گیا ہے۔ جن کی تفصیلات ہم نے وقتا فوقتا میڈیا اور انسانی حقوق کے اداروں کو بھی ارسال کی ہیں۔ عالمی ذمہ دار ادارے اور میڈیا پرسنز اپنے پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا نوٹس لیں۔