لندن : بلوچ قوم دوست رہنما حیربیار مری نے نیشنل پارٹی کے صدر حاصل خان بزنجو کے بیان کے ردعمل میں کہا کہ حاصل خان بزنجو ،ڈاکٹر مالک اوراختر مینگل سمیت بی این پی ،نیشنل پارٹی اور بی این پی عوامی شروع دن سے قابض کے معُاون اور مددگار جبکہ بلوچ جہدکاروں کے معُاندِاور مخالف رہے لیکن یہ پارلیمانی پارٹیاں اپنے ذاتی مفادات اور اقتدار کے حصول کی خاطر فَریب کارانہ انداز میں دُہرامعیار اپنا کر خود کو قوم پرست اور وقتاَفوقتاَقومی جہد آزادی کے حامی بھی کہتے رہے مگر شروع دن سے یہ قابض کے مفادات اور اسکی قبضہ گریت کو تقویت دے رہے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ حاصل کا یہ کہنا کہ اس نے شروع میں کہا تھا کہ یہ جدوجہد کامیاب نہیں ہوسکتی ہے یہ بات بذات خود ظاہر کرتا ہے کہ موجودہ جدوجہد کی آغاز سے ہی وہ اسے ناکامی سے دوچار کرنے لیے کمربستہ ہیں۔ حیربیار مری نے کہا حاصل خان سمیت بہت سے لوگ ذہنی طور پر غلامی قبول کرچکے ہیں اور اس غلامی پر انھیں پشیمانی نہیں بلکہ ٖفخر ہے۔ بلوچ قوم میں یہ لوگ ان پنجابیوں کی طرح ہیں جو اپنے وطن ہندوستان سے غداری کرتے رہے اور آج بھی وہ اس پر شرمندہ ہونے کے بجاے فخر محسوس کرتے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ آج بلوچ قوم کا نام و نشان اس لیے باقی ہے کیونکہ بلوچ قوم کی اکثریت حاصل خان کی طرح جبر اور زوراکی کے سامنے سر جھکانے کو تیار نہیں ۔ اسی لئے غلامی کے خلاف قومی آزادی کی جدوجہد شروع کی گئی اور بلوچستان کے غیرت مند ،صاحب شعورلوگوں نے آزادی کے کاروان میں حصہ لینا شروع کیا اور اس جہد میں ہزاروں لوگوں نے اپنی جانوں کو قربان کیا اور ہزاروں کی تعداد میں بلوچ ٹارچر سیلوں میں اب تک اذیتیں برداشت کررہے ہیں جبکہ اس کے برعکس حاصل بزنجو سمیت کچھ لوگ ذہنی غلامی کی وجہ سے اپنے قوم اور قومی تحریک کے حوالے بے جااحساس کمتری کے شکار، قابض کے شریک کار اور معاون بن کر اپنے ذاتی مفادات کی خاطر قومی آزادی جیسی انمول شے کے بجائے غلامی جیسی لعنت کی اِستدلال اور وکالت کو اپنی چالاکی اور دوراندیشی سمجھتے ہیں ۔ ڈاکٹر مالک اور نیشل پارٹی کی نشاندہی سے بلوچستان میں ہزاروں بلوچوں کواغوا اور قتل کیا اسی طرح اختر مینگل نے گزشتہ الیکشن کے دوران فورسز کو بلوچستان میں الیکشن کے لیے حالت سازگار بنانے کا کہا یعنی کہ بلوچستان میں بلوچ عوام پر تشدد اور قتل و غارتگری سے الیکشن کے لیے حالت سازگار ہوسکتے ہیں۔ حیربیار مری نے کہا کہ بلوچ قوم کو نیشنل پارٹی اور بی این پی کی بلوچ دشمنی کو نہیں بھولنا چاہیے اور نہ ہی انہی کے بھکاوے میں آنا چاہیے جو قابض کی گود میں بیٹھ کر بلوچ نوجوانوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگ رہے ہیں ۔بلوچ رہنما نے مزید کہاکہ یہ تنازعہ دو گروہ یاپارٹیوں کا نہیں بلکہ ایک قوم اور دوسرے مصنوعی اور بناوٹی قوم کے درمیان ہے ، درحقیقت بلوچستان پر لشکر کشی کرکے اس پرغیرقانونی قبضہ کیا ہے۔ یہاں پر تنازعہ بلوچ قوم اور جعلی و بناوٹی قوم کے درمیان ہے ، جس کا واحد حل ریاست کی بلوچستان سے بے دخلی اور آزاد بلوچ قومی ریاست کی دوبارہ بحالی ہے۔اگر حاصل خان اور ڈاکٹر مالک سمیت کچھ بلوچوں نے اپنے مفادات کے لیے اپنی قوم کو چھوڑ کر بناوٹی اور فرضی قوم میں خود کو جزب کرکے یکساں کیا ہے تو ضرور بلوچ قوم اور ریاست کے تنازعہ میں انھیں ریاست کا حصہ دار سمجھا جاسکتا ہے ۔حیربیار مری نے بلوچ قوم سے مخاطب ہوکر کہا کہ بلوچستان کی سرزمین کسی گروہ، تنظیم یا سرمچاروں کی نہیں بلکہ ، بلوچستان کے مالک اور وارث پوری بلوچ قوم ہے۔ موجودہ جدوجہد میں یقیناًاور بلاشبہ سرمچاروں سے غلطیاں سرزد ہوئی ہیں لیکن بہت سے اقوام نے دوران جدوجہد ایسے مسلوں کا سامنا کیا ہے۔ کامیاب اور آزاد اقوام وہ ہیں جو مشکل حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کرتی ہیں ، وہ اپنے قومی مفادات اور حاکمیت پر سمجھوتہ نہیں کرتی ہیں ۔