اسلام آباد: ایم کیو ایم کے سینیئررہنما فاروق ستارکا کہنا ہے کہ بجٹ سے جرائم اوردہشتگردی میں اضافہ ہوسکتا ہے جب کہ بجٹ میں مفلوک الحال لوگوں کو دیوارسے لگایا جا رہا ہے جب کہ پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے کہا کہ سابق دور کی کارکردگی یقینا بری تھی مگر موجودہ حکومت کا دور اس سے بھی بدتر ہے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ پربحث کے دوران ایم کیوایم کے رہنما فاروق ستارنے کہا کہ ہمارے ہاں منصفانہ ٹیکسوں کا نظام نہیں، پروگریسوٹیکسیشن کی جائے جب کہ ود ہولڈنگ ٹیکس غنڈہ ٹیکس ہےجو واپس لیا جائے۔ مزدوروں کی اجرت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ مزدوروں کی کم از کم اجرت 20 ہزارروپے ہونا چاہیئے جب کہ ملازمین کی تنخواہ میں کم از کم بیس فیصد اضافہ کیا جائے، کاغذ قلم پر سترہ فیصد ٹیکس لگانا تعلیم کے خلاف سازش ہے، بجٹ سے جرائم اور دہشتگردی میں اضافہ ہوسکتا ہے جب کہ بجٹ میں مفلوک الحال لوگوں کو دیوارسے لگایا جا رہا ہے۔
فاروق ستار نے کہا کہ ڈائریکٹ ٹیکس کی شرح میں اضافہ کرنا چاہیئے، وفاق کو زرعی ٹیکس جمع کرنے کی ذمہ داری دی جائے۔ پبلک سیکٹر پروگرام عوام کے امنگوں سے مطابق نہیں رکھتا ، نیشنل ایکشن پلان کی اونرشپ پاکستان کے عوام کے پاس ہونی چاہیئے، انکم ٹیکس کے قانون میں ریذیڈنٹ اور نان ریذیڈنٹ کی تفریق ختم کرنا ہوگی جب کہ پراپرٹی اور کیپیٹل مارکیٹ پر ٹیکس سے یہ شعبے تباہی کا شکار ہو جائیں گے۔
اقتصادی راہدری کے حوالے ان کا کہنا تھا کہ کراچی سرکلرریلوے منصوبہ انتہائی اہم ہے، 70 ارب کی کیپیٹل مارکیٹ کو تباہ کرنے کی تیاریاں ہو رہی ہیں ،انہوں نے کہا کہ پہلے 341 ارب روپے کا جوریلیف پیکج دیا گیا تھا اس کا کیا فائدہ ہوا جب کہ ایسا کام کیا جائے جس سے لوگوں میں امید اور اعتماد پیدا ہو، گزشتہ کئی سالوں سے روایتی بجٹ بنایا جارہا ہے جس کے بعد ہمارا مطالبہ ہےکہ سیلزٹیکس میں کیاجانےوالا اضافہ واپس لیا جائے۔
فاروق ستار نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے حوالے سے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے عوام کو بھکاری بنایا جا رہا ہے، بینظیر انکم سپورٹ کی بجائے بینظیر انکم جنریشن پروگرام ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو معاشی ترقی میں شامل نہیں کیا جا رہا، نجی اسٹیل کمپنیاں ترقی کر رہی ہیں، قومی اسٹیل ملز خسارے میں ہے۔ ٹی او آرز کے حوالے ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جتنے مرضی اور جیسے چاہے ٹی او آرز بنا لے پانامہ کا بیل منڈھے چڑھنے والا نہیں ہے، جب قانون ہی ان کو پکڑنے کے قابل نہیں تو ٹی او آرز کیا کریں گے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے کہا کہ زرداری حکومت پر ہم تنقید کرتے رہے، موجودہ حکومت بھی تنقید کرتی رہی، سابق دور کی کارکردگی یقینا بری تھی مگر موجودہ حکومت کا دور اس سے بھی بدتر ہے، سرمایہ کاری کے اعداد و شمار زرداری دورسے بھی کم ہو گئے، زرداری دور میں قرضوں میں بارہ سو ارب روپے سالانہ اضافہ ہوا، موجودہ حکومت قرضوں میں دو ہزارارب روپے سالانہ اضافہ کر رہی ہے۔
اسد عمر نے مزید کہا کہ سرکاری اداروں کے ملازمین تنخواہوں اورپنشن سے محروم ہیں، جس رفتار سے بجلی کے منصوبے لگ رہے ہیں حسین نواز کے پوتے تک لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایل این جی پر کمیشن سے لندن میں فلیٹ خریدے گئے، ملک خوشحال ہوا تو بدترین بیروزگاری کی کیا وجہ ہے، بیروزگاری کے باوجود گیس پر2 اوربجلی پر3 نئے ٹیکسوں کا نفاذ کیا گیا جب کہ قانون میں لکھا جا رہا ہے کہ آف شورکمپنیاں بنا نے والے اثاثہ جات کی تفصیلات بتانے کے بجائے صرف ٹیکس دیں گے۔
عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید نے کہا کہ موجودہ دور حکومت میں بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمت میں ریکارڈ کمی ہوئی لیکن عوام کو اس کے ثمرات نہیں مل رہے۔ وہ ثابت کرسکتے ہیں کہ شرع نمو اور دوسرے حوالوں سے حکومت کی جانب سے پیش کردہ اعداد و شمار غلط ہیں، اسحاق ڈار نے وفاقی ادارہ شماریات اور اسٹیٹ بنک میں اپنے بندے لگا رکھے ہیں، گندم کی سرکاری قیمت 1340روپے من کی بات کی غلط ہے حقیقت یہ ہے کہ فلور ملیں کسانوں سے 1140 روپے فی بوری خرید رہے ہیں۔
قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کے دوران اپوزیشن کی شدید تنقید
وقتِ اشاعت : June 7 – 2016