کوئٹہ: محکمہ فنانس کی جانب سے اراکین صوبائی اسمبلی کے لئے پری بجٹ 2016-17ء کے حوالے سے صوبائی اسمبلی سیکریٹریٹ کے کمیٹی روم میں جمعرات کے روز ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا، سیمینار میں صوبائی وزراء ڈاکٹر حامد خان اچکزئی، مشیراطلاعات سردار رضا محمد بڑیچ، مشیر جنگلات عبیداللہ جان بابت، صوبائی وزیر ایس اینڈ جی اے ڈی نواب محمد خان شاہوانی، عبدالمجید اچکزئی، سید لیاقت آغا، اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع، رکن صوبائی اسمبلی انجینئر زمرکت خان اچکزئی، ایم پی اے ڈاکٹر رقیہ سعید ہاشمی، ایم پی اے میرجان محمد جمالی، ولیم برکت، آغا سید رضا، سیکریٹری فنانس اکبر حسین درانی کے علاوہ محکمہ فنانس کے دیگر متعلقہ آفیسران نے شرکت کی۔ اس موقع پر سیکریٹری فنانس اکبر حسین درانی نے سیمینار کے شرکاء کو مالی سال 2016-17ء کے بجٹ کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پری بجٹ سیمینار کے انعقاد کا مقصد شرکاء کو صوبے کے مالی وانتظامی عمل کے بعد بجٹ کی تیاریوں کے حوالے سے آگاہی دینا ہے۔ سیمینار میں صوبہ بلوچستان کا دوسرے صوبوں کی آمدن واخراجات کے بارے میں تقابلی جائزہ لیاگیااس کے علاوہ، ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے بلوچستان پر اثرات، بجٹ مینجمنٹ اور چیلنجز کے علاوہ اداروں میں اصلاحات کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ سیکریٹری فنانس نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے بلوچستان کو مختلف مد میں خطیر رقم فراہم کی جارہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل این ایف سی ایوارڈ کی تقسیم صرف آبادی کی بنیاد پر کی جاتی تھی لیکن ساتویں این ایف سی ایوارڈ میں آبادی، غربت اور پسماندگی، آمدن کے ذرائع اور بکھری ہوئی آبادی کو مدنظررکھتے ہوئے ہوریزینٹل ڈیوزیبل پول کی تقسیم کی گئی ہے جس سے بلوچستان کو پہلے کی نسبت زیادہ حصہ ملنا شروع ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بجٹ کی رقم کا خطیر حصہ غیرترقیاتی اخراجات پرصرف ہوجاتا ہے جس سے ترقیاتی عمل پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔ انہوں نے سیمینار کے شرکاء کو اداروں میں متعارف کی گئی اصلاحات کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ صوبائی سطح پر ریونیو جمع کرنے کے لئے بلوچستان ریونیو اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس نے مالی سال 2015-16ء میں اب تک دوارب سے زائد ٹیکس ریونیو جمع کیا ہے اس کے علاوہ بلوچستان بورڈ آف انوسٹمنٹ کو فعال کردیا گیا ہے جو صوبے میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے کام کررہی ہے اس کے علاوہ محکمہ منصوبہ بندی میں پرائیویٹ پارٹنر شپ یونٹ کا قیابھی عمل میں لایا گیا ہے اور اس حوالے سے پالیسی ایکٹ منظوری کے لئے صوبائی کابینہ میں پیش کئے جانے کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی ٹیکس پالیسی پر بھی کام ہورہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صوبے کے عوام کی آمدن کا انحصار زیادہ تر زراعت اور گلہ بانی پر ہے تاہم زراعت، لائیواسٹاک، معدنیات کے شعبوں میں سرمایہ کاری کو فروغ دے کر بلوچستان کو مالی طور پر خود کفیل بنایا جاسکتا ہے۔ جس سے صوبے کے عوام کو روزگار کے وسیع مواقع فراہم ہوسکیں گے۔ سیمینار میں اراکین اسمبلی نے بجٹ کے حوالے سے مختلف تجاویز اور سفارشات بھی پیش کیں۔