|

وقتِ اشاعت :   June 11 – 2016

کوئٹہ :  وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری ہے کہا ہے کہ ماضی میں صوبے میں اہم نوعیت کے منصوبے ہمیشہ التواء کا شکار رہے۔ خاص طور سے فنی تربیتی اداروں کی زبوں حالی کی وجہ سے ہم مناسب ہنرمند افرادی قوت تیار نہ کرسکے۔ جس کا سب سے بڑا نقصان صوبے کے نوجوانوں کو بیروزگاری کی صورت میں برداشت کرنا پڑرہا ہے تاہم ہم اپنے اداروں کو بنائیں گے، موجودہ فنی تربیتی اداروں کو سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ نئے ادارے بھی قائم کئے جائیں گے جن کے ذریعہ ہم ہنرمند افرادی قوت تیار کرکے اقتصادی راہداری کے منصوبوں کی ضروریات پوری کریں گے۔ ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے بلوچستان ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔صوبائی وزیر محنت وافرادی قوت میرسرفراز ڈومکی، سینیٹر آغا شہباز درانی، ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی وترقیات داؤد بڑیچ، سیکریٹری خزانہ اکبر حسین درانی، سیکریٹری محنت ڈاکٹر کہوربلوچ، ڈائریکٹر بی ٹیوٹا زعمران مری اور دیگر متعلقہ حکام اجلاس میں شریک تھے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ دور حاضر کی ضروریات کو پورا کرنے اور نوجوان نسل کو عصر ی تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لئے جنگی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے اگر ہم ایک ہنرمند افرادی قوت تیار کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو بلوچستان کو ترقی کی راہ پر گامزن ہونے میں کوئی دشواری پیش نہیں آئے گی۔ ہمیں ایسی افرادی قوت تیار کرنا ہوگی جس کی تربیت جدید ٹیکنالوجی کی بنیاد پر ہو۔اپنے اداروں کی تعمیر وترقی کے ذریعہ ہم دیگر صوبوں پر انحصار کم سے کم کرسکتے ہیں۔ بلوچستان میں ہرشعبہ میں ترقی کرنے اور آگے بڑھنے کی بہت گنجائش موجود ہے متعلقہ ادارے آئندہ پی ایس ڈی پی کے لئے جامع ترقیاتی منصوبے لے کر آئیں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان جوکہ بورڈ آف ڈائریکٹر کے چیئر میں بھی ہیں نے بورڈ کے پہلے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے بلوچستان ٹیکنیکل ایجوکیشن انڈونمنٹ فنڈ اور بی ٹیوٹا کے پانچ سالہ منصوبے پر عملدرآمد کی منظور دی بورڈ نے صوبے میں چھ سینٹر آف ایکسی لینس کے قیام ، خاران میں خواتین اور مردوں کے لئے ٹیکنیکل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے قیام ، بلوچستان کے تین ہزار نوجوانوں کو فنی تربیت کی فراہمی، موجودہ ٹریڈ ٹیسٹنگ بورڈ کو پوری طرح فعال کرکے ایک خودمختار ادارے میں ڈھالنے ، بی ٹیوٹا کے لئے عمارت کی فراہمی کے ساتھ ساتھ دیگر کئی فیصلوں کی منظوری دی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بلوچستان کے نوجوانوں کو مختلف ٹریڈ میں تربیت کی فراہمی ک لئے ماسٹر ٹرینرز تیار کئے جائیں گے جنہیں دیگر صوبوں اور ضرورت کے مطابق بیرون ممالک بھی تربیت کے حصول کے لئے بجھوایا جائے گا۔وزیراعلیٰ نے اس موقع پر حب میں بھی سینٹر آف ایکسی لینس کے قیام کی ہدایت کی تاکہ لیڈا میں موجود صنعتوں کی ضرورت کے مطابق نوجوانوں کو ہنرمند بنایا جاسکے۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے صوبائی حکومت یونیسف، عالمی ادارہ صحت اور دیگر بین الاقوامی رضاکار اداروں کی معاونت سے صوبے سے پولیو اور دیگر امراض کے تدارک کے لئے کامیاب کوششیں کررہی ہے تاہم معمول کے حفاظتی ٹیکہ جاتی نظام کو مستحکم بنیادوں پر استوار کئے بغیر سو فیصد اہداف حاصل نہیں کئے جاسکتے۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے ویکسینیشن کے عالمی ادارے گاوی اور یونیسف کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا جس نے گاوی کے سینئر کنٹری منیجر ڈاکٹر حامد رضا ستائش کی قیادت میں ان سے ملاقات کی ۔ صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ ودیگر حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وفد نے صوبے سے پولیو اور دیگر وبائی امراض کے خاتمے کے لئے صوبائی حکومت کی جانب سے سنجیدہ کاوشوں کو سراہتے ہوئے انہیں انتہائی حوصلہ افزا قراردیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت صوبے کے بچوں کو مہلک بیماریوں سے محفوظ رکھنے کے لئے معمول کی حفاظتی ٹیکہ جاتی نظام کو مضبوط بنانا چاہتی ہے اس کے لئے گاوی سمیت یونیسف، ڈبلیو ایچ او واور دیگر متعلقہ بین الاقوامی اداروں کے تعاون کا خیرمقدم کیا جائے گا۔ ملاقات کے دوارن طے پایا کہ صوبائی حکومت صوبے کے مختلف علاقوں میں تین سو نئے ویکسینیشن مراکز قائم کرے گی جبکہ گاوی بھی تین سو مراکز قائم کرے گی جس سے معمول کے حفاظتی ٹیکہ جاتی پروگرام کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ گاوی حکام کی جانب سے وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ گاوی گذشتہ پندرہ سال سے پاکستان میں کام کررہا ہے اور اب اس کی توجہ کا مرکز بلوچستان ہے گاوی بلوچستان کے بچوں کو بیماریوں سے محفوظ رکھنے کے لئے بھرپور تعاون کرے گا اور جلد ہی صوبے میں مانیٹرنگ یونٹ کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں کام کرنے والے ویکسینٹرز کو ادارے کی جانب سے موٹر سائیکل، گاڑیاں، اینڈ رائیڈ موبائل فون اور ضروری تربیت بھی فراہم کی جارہی ہے جس سے ان کی کارکردگی میں اضافہ ہورہا ہے۔ وزیراعلیٰ نے گاوی انٹرنیشنل کے تعاون کو سراہتے ہوئے اداے کے حکام کا شکریہ ادا کیا۔