کراچی: حکومت سندھ نے مالی سال 17-2016 کے لئے 8 کھرب 69 ارب روپے سے زائد کا بجٹ پیش کردیا۔
اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ مراد علی شاہ نے مالی سال 17-2016 کے لئے 869 ارب 11 کروڑ 77 لاکھ روپے کا بجٹ پیش کیا۔ صوبائی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سالانہ ترقیاتی بجٹ میں 39 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، ترقیاتی بجٹ میں 50 ارب روپے اضافے کے بعد مجموعی طور 265 ارب 98 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جب کہ بجٹ خسارے کا تخمینہ 14 ارب 61 کروڑ 74 لاکھ روپے لگایا گیا ہے۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے لئے ٹیکس وصولیوں کا ہدف 157 ارب روپے ہے جب کہ ٹیکس وصولیوں کا تخمینہ 166 ارب 3 کروڑ 29 لاکھ لگایا گیا ہے جس میں سے 154 ارب 1 کروڑ 30 لاکھ روپے حاصل ہونے کی توقع ہے، خدمات پر سیلز ٹیکس 14 فیصد سے کم کر کے 13 فیصد کر دیا گیا ہے جب کہ کاسمیٹکس اور پلاسٹک سرجری کے شعبے میں 13 فیصد ٹیکس کی تجویز ہے۔ انھوں نے بتایا کہ بجٹ میں نئے شعبوں کو سیلز ٹیکس میں شامل کرنے کے لیے اسٹمپ ڈیوٹی میں اضافہ کردیا گیا ہے جب کہ نان ٹیکس وصولی کی مد میں 12 ارب 1 کروڑ 99 لاکھ روپے حاصل ہونے کی توقع ہے۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ صحت اور تعلیم کے لئے بجٹ میں 15 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، تعلیم کے لئے 160 ارب روپے رکھے گئے ہیں جس میں اسکولوں کے لئے 4 ارب 68 کروڑ روپے جب کہ اسکول اور کالجز کی مرمت کے لئے 5 ارب 4 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ صحت کا بجٹ 55 ارب روپے رکھا گیا ہے جب کہ اسپتالوں کی اپ گریڈیشن کی مد میں 44 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ بجٹ میں کراچی کے لئے 10 ارب روپے کا خصوصی پیکج رکھا گیا ہے جب کہ پانی کے منصوبے کے فور کے لئے 6 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، اس کے علاوہ صوبے میں امن و امان کی صورت حال کو بہتر بنانے کے لئے بجٹ میں 70 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ سڑکوں کی مرمت کے لئے 4 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جب کہ محکمہ زراعت کے لئے 6 ارب 70 کروڑ روپے، محکمہ آبپاشی کے لئے 18 ارب 70 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
صوبائی وزیرخزانہ نے ایوان کو بتایا کہ امسال 50 ہزار ملازمتیں فراہم کی جائیں گی جب کہ بجٹ میں خواتین کی ترقی کے لئے مختص رقم میں 149 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، اس کے علاوہ اقلیتوں کی بہبود کے لئے 30 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔
بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے شور شرابا کیا گیا اور ’شیم شیم، ’جھوٹ جھوٹ‘ اور ’گو گو‘ کے نعرے لگائے گئے جس پر اسپیکر سندھ اسمبلی کا کہنا تھا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اپوزیشن نے ایوان کو ایمپریس مارکیٹ سمجھ رکھا ہے۔