کوئٹہ : وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کی زیر صدارت جمعرات کے روز یہاں منعقد ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں آئندہ مالی سال کے ترقیاتی پروگرام کے لیے صوبے کے سماجی اور انتظامی شعبوں کی ترقی کے منصوبوں کا جائزہ لیا گیا اور اس حوالے سے اہم فیصلے کئے گئے۔ اجلاس میں جنرل آفیسر کمانڈنگ 33ڈویژن میجر جنرل اظہر حیات خان ، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، آئی جی ایف سی میجر جنرل شیر افگن ، جنرل آفیسر کمانڈنگ 41ڈویژن میجر جنرل عابد، آئی جی پولیس احسن محبوب، ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات داؤد بڑیچ، سیکریٹری داخلہ ڈاکٹر محمد اکبر حریفال، کوئٹہ، مکران اور سبی ڈویژن کے کمشنروں اور دیگر اعلیٰ سول و عسکری حکام نے شرکت کی، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صحت اور تعلیم کے شعبوں کی ترقی کے لیے اساتذہ ، ڈاکٹروں اور طبی عملہ کی کارکردگی جانچنے اور ان کی حاضری کو یقینی بنانے کے لیے مانیٹرنگ کا موثر نظام قائم کیا جائیگا، صوبے کے تمام فعال سکولوں میں پانی کی فراہمی کے لیے ایک ایک ہینڈ پمپ کی تنصیب اور کم از کم دو 2بیت الخلاء کی تعمیر یقینی بنائی جائے گی، جس کے لیے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 2ارب روپے مختص کئے جائیں گے۔ جبکہ صوبے کے تمام ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں ضروری سہولیات ، طبی آلات اور گائنی سمیت دیگر ضروری شعبوں کے قیام کے لیے 5 پانچ کروڑ روپے مختص کئے جائیں گے ۔ اجلاس میں کوئٹہ شہر میں پلاسٹک بیگ کے استعمال کی روک تھام اور اس پر مکمل پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ پلاسٹک بیگ کے نعمل البدل کے طور پر ماحول دوست بیگ کی تیاری کے لیے پاک فوج کے تعاون سے کوئٹہ میں فیکٹری لگانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ جبکہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ پروجیکٹ کی فعالی کے لیے واجبات کی ادائیگی کی ہدایت بھی کی گئی۔ اجلاس میں ضلع کیچ کے علاقوں دشت، تمپ ،بلیدہ اورضلع آواران کی تحصیل مشکے اور ضلع سبی کی تحصیل سنگیان میں انتظامی افسران کے دفاتر اور مکانات کی تعمیر کے لیے فنڈز کی فراہمی کی منظوری دی گئی، جبکہ تربت تا بلیدہ، بلنگور اور دشت شاہراہوں کی تعمیر اورزبیدہ جلال روڈ کے لیے ضروری فنڈز کی فراہمی کا فیصلہ بھی کیا گیا ۔ اجلاس میں ضلع کیچ کے علاقے زریں بگ سے نقل مکانی کرنے والوں کی دوبارہ آباد کاری کے لیے اقدامات کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ اجلاس میں میرانی ڈیم کمانڈ ایریا ڈویلپمنٹ پروگرام ،تربت میں ڈیٹ پروسیسنگ پلانٹ کے قیام اور پسنی فیش پروسیسنگ پلانٹ کے منصوبوں پر عملدرآمد سے متعلق امور کا جائزہ بھی لیا گیا۔ اجلاس میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ گوادر کے مقامی لوگوں کے حقوق کا تحفظ اور گوادر کی ترقی کے منصوبوں میں ان کی شراکت داری کو ہر صورت یقینی بنایا جائیگا۔ اجلاس میں آواران کو 12گھنٹے بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے فوری طور پر کیسکو حکام کے ساتھ رابطہ کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا جبکہ آواران کے زلزلے کے ایسے متاثرین جنہیں اب تک حکومت کی جانب سے مکانات کی تعمیر کے لیے مالی امداد فراہم نہیں کی گئی ہے ان کے لیے بھی مالی امداد فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کے لیے وفاقی حکومت سے بھی رابطہ کیا جائے گا۔اجلاس میں کے پی کے اور پنجاب کی طرح بلوچستان میں بھی ڈاکٹروں کو لازمی سروس کے زمرے میں لانے کا فیصلہ کیا گیا اور اس حوالے سے محکمہ صحت کو ضروری کاروائی کی ہدایت کی گئی ، اجلاس میں اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ ڈاکٹروں ، طبی عملہ اور اساتذہ سمیت سرکاری ملازمین کی غیر حاضری کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور ان کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لاتے ہوئے ان کی تنخواہ بند کرنے کے علاوہ انہیں معطل بھی کیا جائیگا۔ اجلاس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان مربوط روابط کے فروغ سے اتفاق کرتے ہوئے اس ضمن میں متعلقہ اداروں کو ہدایت جاری کی گئیں۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ اپنے اداروں کو بنایا جائے تاکہ عوام کو تعلیم، صحت اور دیگر بنیادی سہولتوں کی فراہمی ممکن ہو سکے، انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے ترقیاتی پروگرام میں ایسے بڑے منصوبے شامل کئے جائیں گے جن سے زیادہ سے زیادہ آبادی مستفید ہو۔ انہوں نے کہا کہ صرف سکول کی عمارتیں بنانا ہی کافی نہیں بلکہ ان میں تدریسی عملے کی تعیناتی اور ضروری سہولیات بھی فراہم کی جانی چاہیں لہذا حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ سکولوں کی نئی عمارتوں کی تعمیر کے بجائے موجودہ عمارتوں میں ضروری سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ اساتذہ کی تعیناتی بھی عمل میں لائی جائیگی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ ہمارے اساتذہ اور ڈاکٹر سیاسی جماعتوں کا حصہ ہیں اور ان کی ہڑتالوں میں بھی سیاسی جماعتوں کا اثر و رسوخ شامل ہوتا ہے جو نوجوان طلباء اور صوبے کے غریب مریضوں کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے، جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ نظام کو ٹھیک کرنے اور چلانے کے لیے سخت اور مشکل فیصلے کرنے کا وقت آگیا ہے، وزیراعلیٰ نے اس موقع پر بوستان میں تعینات غیر حاضر ڈاکٹروں کو فوری طور پر معطل کرنیکی ہدایت کی۔