|

وقتِ اشاعت :   June 18 – 2016

صوبائی حکومت نے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں اہم فیصلے کیے جس کا مقصد آئندہ مالی سال کے بجٹ میں زیادہ ترتوجہ اجتماعی ترقیاتی پروگرام اورا نتظامی مشینری کو زیادہ موثر بنانا ہے۔ اجلاس کی صدارت وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری نے کی جس میں یہ حتمی فیصلہ کیا گیا کہ ڈاکٹروں اور اساتذہ کی غیر حاضری کو کسی طرح بھی برداشت نہیں کیاجائے گا ۔ ان تمام غیر حاضر ڈاکٹراور اساتذہ کے خلاف سخت کارروائی ہوگی جو اپنی ڈیوٹی سے مسلسل غیر حاضر پائے جاتے ہیں۔اجلاس میں صوبے بھر کے اہم ترین صوبائی افسران اور عسکری قیادت نے شرکت کی اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ ا ن کی حاضری کی زبردست طریقے سے مانیٹرنگ کی جائے گی اور سیاسی اثر ورسوخ کو استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔ بعض سیاسی پارٹیاں اور عناصر اساتذہ کی حمایت کرتے نظر آتے ہیں لیکن اجلاس نے یہ اہم فیصلہ نہیں کیا کہ اساتذہ کی تمام ٹریڈ یونین تنظیموں پر پابندی لگائی جائے اور ان کو اجتماعی سودا کاری سے فوراً روکا جائے ۔اکثر یہ دیکھاگیا ہے کہ غیر حاضر اساتذہ کی امداد کو یونین احتجاج پر اتر آتی ہے اور ہڑتال کرتی ہے سکولوں میں بچوں کو پڑھانے کے بجائے سڑکوں کو بلاک کرتے ہیں آمد و رفت میں خلل ڈالتے ہیں اور عام شہریوں کو پریشان کرتے ہیں اسی طرح ڈاکٹر زیادہ سے زیادہ مراعات حاصل کرنے کے بہانے ہڑتال کرتے ہیں اور مریضوں کو سزائیں دیتے ہیں حالانکہ ان کے مطالبات کا تعلق حکومت یا انتظامی مشینری سے ہوتا ہے اور وہ سزا غریب اور لاچار مریضوں کو دیتے ہیں ایسی صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لئے موثر انتظامی فیصلوں کی ضرورت ہے جس میں تمام سرکاری ملازمین کے یونین بنانے اور اجتماعی سودا کاری پر مکمل پابندی لگائی جائے بلکہ یونین سازی پر بھی پابندی لگائی جائے کیونکہ وہ عوام الناس کے ملازم ہیں کسی منافع کمانے والے کمپنی کے نہیں، یہ فرق واضح ہونا چائیے۔اس کے ساتھ ہی اجلاس میں دیگر اہم فیصلے کیے گئے جس میں ماحول کو صاف رکھنے کے لیے پولی تھین بیگ پر پابندی اور ایک ماحول دوست شاپنگ بیگ بنانے کی فیکٹری کا کوئٹہ میں قیام اور انتظامی افسران کے لئے مکانات اور رہائش گاہوں کی تعمیر خصوصاً دوردرراز اضلاع میں جہاں پر پسماندگی زیادہ ہے ان تمام علاقوں کو نظر انداز کیا گیا تھا وہاں انتظامی افسران کے لئے رہنے کو مکانات نہیں جس کی وجہ سے انتظامی افسران یااپنی ڈیوٹی سے غائب رہتے ہیں یا کسی سرکاری کام کا بہانہ بنا کر ڈویژنل ہیڈکوارٹر یا صوبائی دارالحکومت کا رخ کرتے ہیں اور زیادہ وقت اپنے جائے ملازمت پر نہیں گزارتے جہاں ریاست نے ان کو تمام سہولیات سے محروم رکھا۔ اس کے علاوہ اجلاس نے پانچ کروڑ روپے صرف ضلعی اسپتالوں میں آلات کی خریداری کے لئے مختص کیے ہیں تاکہ مقامی لوگوں کو صحت کی زیادہ اچھی اور مناسب سہولیات فراہم کی جائیں ۔ البتہ اجلاس میں گندے پانی کو صاف کرنے اور اس کو دوبارہ استعمال کرنے کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا اگر کوئٹہ شہر میں گندے پانی کو صاف کیاجائے اور اس کو زرعی مقاصد کے لئے استعمال کیاجائے تو کوئٹہ کے شہریوں کو زیادہ بہتر پھل ، سبزیاں اور ترکاریاں دستیاب ہوں گی۔