کوئٹہ : بلوچستان حکومت کے مکمل صحت میں بہتری لانے کی دعوے صرف دعوے رہ گئے تین سال کے دوران 47 ارب روپے سے زائد رقم خرچ ہونے کے باوجود سرکاری ہسپتالوں کی حالت زار نہیں بدلی اور نہ ہی مریضوں کو بنیادی سہولیات فراہم ہوئی اطلاعات کے مطابق سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے دور حکومت میں محکمہ صحت کے شعبے میں بہتری لانے کیلئے 3 سال کے دوران47 ارب روپے سے زائد رقم خرچ کرنے کے باوجود صوبے میں بنیادی سہولیات کے اچھے نتائج نہیں ملے اور نہ ہی سرکاری ہسپتالوں کی حالت زار بدلی کوئٹہ کے سول ہسپتال میں ٹراما سینٹر بنا نے کے باوجود فعال نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے صوبے کے دور دراز علاقوں سے آنیوالے غریب مریضوں کو مشکلات کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے اور حکومتی دعوے صرف اخباری بیانات تک محدود ہے دیہی علاقوں میں ہسپتال میں ڈاکٹرز کی سہولیات میسر نہیں ہے کوئٹہ کے سول اور بی ایم سی ہسپتال آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے اور ان ہسپتالوں میں سٹی اسکین ،ایم آر آئی کی مشینیں اب تک خراب ہے حال ہی میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے سرکاری ہسپتالوں میں بنیادی سہولیات نہ ہونے کے خلاف2 ماہ تک سڑکوں پر احتجاج کیا اور تین سال کے دوران بھی مریضوں کو سرکاری ہسپتالوں میں و ہ سہولیات فراہم نہ ہوئی جن کی توقع کی جا رہی تھی صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ نے بتایا کہ ماضی کے حکومتوں نے محکمہ صحت کے شعبے کو تباہی سے دوچار کر رکھا تھا جس کی وجہ سے اب صحت کی شعبے کو بہتری لانے کیلئے وقت درکار ہے اور موجودہ حکومت کے ہوتے ہوئے تمام مسائل حل ہو جائینگے عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ ڈھائی سالہ قوم پرستوں کے دور حکومت میں صحت اور تعلیم کے شعبوں کو تباہی سے دوچار کیا ۔