کوئٹہ : صوبائی بجٹ فوج نے نہیں تیار کیا منتخب نمائندوں نے مشاور ت سے تیار کیا ہے غلط فہمی سے خبر چل گئی تھی جس کی ہم نے وضا حت کر دی تھی یہ بات صوبائی وزراء ڈاکٹر حامد خان اچکزئی ، شیخ جعفر خان مندوخیل ، سردار اسلم بزنجو ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری محمد داؤد بڑیچ، صوبائی سیکرٹری خزانہ اکبر درانی اور حکومت بلوچستان کے انوار الحق کاکڑنے پیر کوجمالی آڈیٹوریم سول سیکرٹریٹ میں پوسٹ بجٹ 2016-17پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہی ۔صوبائی وزراء نے کہاکہ خسارہ جو 36ارب روپے کا بتایا گیا ہے اس سے بجٹ اچھا ہوتا ہے کیونکہ حکومت احتیاط سے کام کر تی ہے مخلوط حکومت میں شامل تمام سیاسی جماعتوں نے ملکر صوبائی بجٹ تیار کیا ہے اور جو بجٹ خرچ نہیں ہوسکا وہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں شامل کیا جائے گاصوبے کے اپنے وسائل محدود ہیں جو کہ صوبے کی کل آمدن کا صرف 4فیصد بنتے ہیں ان میں اضافہ کرنا ناگزیر ہے صوبے کے جاری اخراجات و ترقیاتی اخراجات کا تناسب دیگر صوبوں کی نسبت بہتر نہیں جاری اخراجات میں مسلسل اضافے کی ایک بڑی وجہ حکومت کا سرکاری محکموں میں روزگار کی فراہمی ہے جس کی وجہ سے جاری اخراجات کا 72فیصد سے زیادہ خرچ ہوتا ہے اس کے علاوہ جاری اخراجات میں اضافے کی ایک بڑی وجہ ٹیوب ویلوں پر دی جانے والی سبسڈی ہے جو کہ 13ارب روپے سے زیادہ ہے ہمارے صوبے کے بجٹ کا زیادہ تر انحصار وفاق سے حاصل ہونے والے محصولات پر ہوتا ہے اور پورا سال صوبہ مرکز سے جاری ہونے والے محصولات کی طرف دیکھتاہے جس سے صوبے کی مجموعی ترقی پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اس لئے یہ امر انتہائی ضروری ہے کہ صوبے کے اپنے ذرائع آمدن میں بھر پور اضافہ کیا جائے اس حوالے سے حکومت درست سمیت میں اقدامات اٹھا رہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ مالی سال کا بجٹ 2016کے حوالے سے بنیادی اعداد و شمار اور بجٹ 2016-17کے ذریعے شروع کئے جانے والے چند اہم منصوبوں کی تفصیلات مندر جہ ذیل ہیں۔بجٹ 2016-17کا کل حجم 289.356ارب روپے ہے جس کی تفصیل کچھ یو ں ہے سالانہ جاری اخراجات 218.174ارب روپے ہیں جبکہ ترقیاتی اخراجات17.184بنتے ہیں صوبے کے اپنے ذرائع سے حاصل ہونے آمدنی کا تخمینہ 9.120ارب روپے ہے بیرونی امداد اور دیگر قرضہ جات کی مد میں آمدن کی گنجائش 36.907 ارب روپے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ آئندہ مالی سال میں تعلیم صحت ، آب نوشی محصولات زراعت آبپاشی اور توانائی کے شعبوں کو ترجیح حاصل ہیں جن میں ترقیاتی اور غیر ترقیاتی اخراجات کی مد میں مجموعی طورپر تقریباً 174ارب روپے خرچ کئے جائینگے محکمہ تعلیم پر 49.326ارب روپے صحت پر 20.988ارب روپے، آب نوشی 18.35ارب روپے، زراعت10.697ارب روپے امن امان 30.723ارب روپے محصولات تعمیرات 20.643ارب روپے آب نوشی 5.79ار ب روپے توانائی 61.842ارب روپے خرچ کئے جائیں گے ۔انہوں نے کہاکہ ہم وفاقی پی ایس ڈی پی میں بلوچستان منصوبوں کو شامل کرنے اور جاری منصوبوں کو تحفظ فراہم کرنے پر وفاقی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہیں با الخصوص خضدار میں وومن یونیور سٹی کمپلیکس کے قیام اور تعیم سمیت دیگر شعبوں کی وفاقی پی ایس ڈی پی میں شامل کئے جانے سے صوبے میں ترقی کی رفتار تیز ہوگی ۔انہوں نے کہاکہ کوئٹہ پریس کلب کی گرانٹ کو 20لاکھ سے بڑھا کر 1کروڑ روپے کردیا جبکہ جرنلسٹ فنڈز کو بھی 3کروڑ سے بڑھا کر 20کروڑ روپے کردیا گیا ہے ، ہاکر ویلیفئر فنڈز کو 50لاکھ سے بڑھا کر 1کروڑ کردیا گیا ہے ایڈیشنل چیف سیکرٹری محمد داود بڑیچ نے کہاکہ کوئٹہ شہر میں پانی کی بہت قلت ہے جس کے لئے حکومت بھرپور کوشش کر رہی ہے کہ پانی کی قلت جیسے اہم مسئلے پر قابو پایاجائے ۔انہوں نے کہاکہ جب تک کوئٹہ شہر میں نئے ڈیم نہیں بنائینگے ا س وقت پانی کا مسئلہ حل نہیں ہوگا کوئٹہ شہر کی آبادی روز برو ز بڑھ رہی ہے اور پانی کامسئلہ سنگین ہوتا جارہا ہے