کراچی: چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے صاحبزادے اویس شاہ ایڈوکیٹ کو اغوا ہوئے 6 روز گزرگئے ہیں لیکن پولیس کی تحقیقاتی ٹیم تاحال ملزمان کا سراغ لگانے میں ناکام ہے۔چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سجاد علی شاہ کے صاحبزادے اویس شاہ ایڈووکیٹ کو20 جون کو کراچی کے علاقے کلفٹن میں ایک معروف شاپنگ سینٹرکے باہرسے دن دیہاڑے اغوا کیا گیا تھا، اغوا کاراویس شاہ کوسندھ پولیس کی جعلی نمبرپلیٹ والی گاڑی میں لے گئے تھے تاہم تحقیقاتی ٹیم اب تک نا توجعلی نمبرپلیٹ والی گاڑی تلاش میں کامیاب ہوسکی ہے اور نا ہی ملزمان کا سراغ لگاپائی ہے۔ڈی آئی جی سلطان خواجہ کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی کومختلف علاقوں سے حراست میں لیے گئے افراد سے پوچھ گچھ کے دوران کوئی خاطرخواہ کامیابی حاصل نہیں ہوسکی جبکہ جیو فینسنگ سے بھی تاحال کوئی ٹھوس شواہد نہیں مل سکے۔ جیو فینسنگ کے ذریعے دو سے تین موبائل نمبرز ملے تھے لیکن ان نمبروں سے کوئی اہم پیش رفت نہیں ہوسکی۔تحقیقاتی کمیٹی میں شامل ایک رکن کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی ادارے اویس شاہ کو سرگرمی سے تلاش کررہے ہیں لیکن اب تک اویس شاہ کے اغوا میں ملوث ملزمان کا تعین ہی نہیں ہوسکا اور تفتیش کار6 روزبعد بھی اسی مقام پرکھڑے ہیں جہاں پہلے دن تھے، اغوا کاروں کی جانب سے بھی تاحال کوئی رابطہ سامنے نہیں آیا، جب تک یہ معلوم نہیں ہوسکے گا کہ اویس شاہ کو کیوں اغوا کیا گیا اور ملوث ملزمان کے کیا مقاصد ہیں، اس وقت تک تفتیش آگے نہیں چل سکے گی،دریں اثناء وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان نے اتوار کو دورہ کراچی کے موقع پر چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سجاد علی شاہ سے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان کے ہمراہ ملاقات کی،اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ نے جسٹس سجاد علی شاہ کو یقین دہانی کرائی کہ ان کے فرزند اویس علی شاہ کو جلد از جلد باحفاظت بازیاب کرالیا جائے گا،چودھری نثار نے اویس علی شاہ کے اغواء پر چیف جسٹس سے ہمدردی کا اظہار کیا،اس موقع چودھری نثار نے چیف جسٹس کو بتایا کہ ان کے بیٹے کی بازیابی کے لئے وفاقی حکومت صوبائی حکومت سے مکمل رابطے میں اور اویس علی شاہ کی بازیابی کے لئے پولیس ورینجرز کو تمام وسائل فراہم کئے جائیں گیمچودھری نثار نے کہا کہ اغواء کار جتنے بھی بااثر ہوں انجام سے نہیں بچ سکیں گے،اس پوقع پر چیف جسٹس نے اویس علی شاہ کے اغواء سے متعلق تفصیلات چودھری نثار علی کان کو بتائیں،چیف جستس نے چودھری نثار علی خان سے کہا کہ اویس علی شاہ کے اغواء سے تمام ججز کے اہلخانہ اور عوام عدم تحفظ کا شکارہیں،لہذا جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائی تیز کرنے کی ضرورت ہے،قبل ازیں چودھری نثار علی خان نے اتوار کو گورنر ہاؤس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان سے ملاقات کی اور ان سے امن وامان کی صورتحال اور خاص کر اویس علی شاہ کے اغواء اور معروف قوال امجد صابری کے قتل سے متعلق معلومات حاصل کیں،اس موقع پر گورنر سندھ نے چودھری نثار علی خان کو دونوں واقعات کے بارے میں اب تک ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا،علاوہ ازیں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ کراچی آپریشن آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہیگا۔ حالیہ واقعات شہر کا امن خراب کرنے کی کوشش ہے۔ سیکورٹی ادارے امجدصابری کے قتل میں ملوث ملزمان کی گرفتاری اور چیف جسٹس آف سندھ ہائی کورٹ کے صاحبزادے کی بازیابی کیلئے بھرپور کوششیں کررہے ہیں۔ سیکورٹی اداروں کو کراچی آپریشن مزید تیز کرنے اور دہشت گردوں کے خلاف بلا تفریق کارروائی کرنے کے لئے ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو لیاقت آباد میں معروف قوال امجد صابری کی رہائش گاہ پر ان کے اہل خانہ سے تعزیت کے موقع پر مختصراً گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان بھی موجود تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ نے امجد صابری کے اہل خانہ کو وفاقی حکومت کی جانب سے ہر ممکن تعاون اور مدد کی یقین دہانی کرائی اور واضح کیا کہ امجد صابری کے قتل میں ملوث ملزمان کو نہیں چھوڑا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ امجد صابری کے قتل کے تمام محرکات کا جائزہ لے رہے ہیں اور اس معاملے پر ہونے والی تفتیش سے ان کے اہل خانہ کو بھی آگاہ کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر داخلہ اور گورنر سندھ نے امجدصابری کے اہل خانہ سے تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ امجد صابری سچے عاشق رسولﷺ تھے۔ انہوں نے فن قوالی کے ذریعے امن اور محبت کے پیغام کو دنیا بھر میں عام کیا۔ پوری قوم انہیں خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔