اسلام آباد: سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر مقبول پاکستانی ماڈل قندیل بلوچ نے وزارت داخلہ، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور اسلام آباد کے سینئر سپرنٹنڈنٹ کے نام لکھے گئے ایک خط میں سیکیورٹی تحفظ فراہم کرنے کے مطالبے کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کے خلاف کارروائی کی بھی درخواست کی ہے، جنھوں نے ان کی شناختی دستاویزات سوشل میڈیا کے ذریعے عام کردیں۔
پولیس حکام نے ڈان کو بتایا کہ قندیل نے اپنے اصل نام فوزیہ عظیم کے دستخط کے ساتھ لکھے گئے خط میں موقف اختیار کیا کہ ان کے پاسپورٹ اور قومی شناختی کارڈ کی تصاویر 4 دن قبل سوشل میڈیا ویب سائٹس پر اَپ لوڈ کردی گئیں، جس کی وجہ سے وہ ‘شدید تناؤ اور ڈپریشن’ کا شکار ہیں۔
ساتھ ہی انھوں نے سوال کیا کہ ان کی دستاویزات نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) اور پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ڈپارٹمنٹ سے کس طرح حاصل کی گئیں اور شوبز میں ان کا ‘امیج’ خراب کرنے کے لیے اس عمل میں کون سے عہدیدار ملوث ہیں۔
قندیل کا کہنا تھا کہ ان کی زندگی خطرے میں ہے اور انھیں ان کے موبائل فون نمبر پر دھمکی آمیز فون کالز آرہی ہیں جبہ ان کے گھر پر بھی کسی قسم کے کوئی سیکیورٹی انتظامات نہیں ہیں۔
قندیل نے لکھا، ‘مجھے آپ سے سیکیورٹی کی ضرورت ہے’۔
انھوں نے حکام سے درخواست کی کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ‘فوری طور پر’ قانونی کارروائی کرنے، ان کی دستاویزات کو سوشل میڈیا سے ہٹانے اور اس کام میں ملوث ذمہ داران کو پکڑنے کے لیے حرکت میں لایا جائے۔
قندیل بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ ان کی دستاویزات کو ‘منفی’ سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے، جو انھیں مشکلات میں مبتلا کرسکتا ہے۔
دوسری جانب ڈان کے رابطہ کرنے پر قندیل بلوچ تبصرے کے لیے دستیاب نہ ہوسکیں۔