لاہور: ایک مسیحی نوجوان نے الزام عائد کیا ہے کہ کچھ لوگوں نے اسلام قبول نہ کرنے پر اس کے دونوں ہاتھ کاٹ ڈالے۔
تاہم پولیس کو مذکورہ نوجوان کے اس دعوے پر شبہ ہے اور اس کا موقف ہے کہ یہ شخص ایک ٹرین حادثے میں اپنے ہاتھوں سے محروم ہوا۔
ماڈل ٹاؤن کے علاقے ایل ڈی اے کوارٹرز کے رہائشی 25 سالہ عقیل مسیح نے غالب مارکیٹ پولیس اسٹیشن میں ایک درخواست جمع کروائی، جس میں موقف اختیار کیا کہ 24 جون کو کچھ مسلمانوں نے اسلام قبول نہ کرنے ہر کلہاڑی کے ذریعے ان کے دونوں ہاتھ کاٹ ڈالے۔
عقیل کو جناح ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ کئی روز تک بے ہوش رہے اور بعدازاں منگل 12 جولائی کو پولیس میں رپورٹ درج کروائی۔
عقیل مسیح کا کہنا تھا کہ انھیں حملہ آوروں کا نام معلوم نہیں تاہم اگر وہ سامنے آئیں تو وہ انھیں شناخت کرسکتے ہیں۔
ماڈل ٹاؤن کی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) عمارہ اطہر نے ڈان کو بتایا کہ مذکورہ شخص نے اپنے ہاتھ کاٹے جانے پر نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کروانے کے لیے پولیس سے رابطہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق عقیل مسیح کے دونوں ہاتھ گلبرگ ٹو کے علاقے میں ایک بیوریج فیکٹری کے قریب ٹرین حادثے کے دوران ضائع ہوئے، کچھ لوگوں نے ان کی چیخوں کی آوازیں سن کر انھیں ریلوے ٹریک سے اٹھاکر جناح ہسپتال منتقل کیا۔
ایس پی کے مطابق عینی شاہدین نے بتایا کہ انھوں نے مذکورہ نوجوان کو 7 اپ بنانے والی فیکٹری کے قریب ریلوے ٹریک پر بے ہوش پڑے ہوئے دیکھا تھا کہ اچانک وہاں سے گزرنے والی ٹرین نے کہنیوں تک اس کے ہاتھ کچل ڈالے۔
انھوں نے بتایا کہ اُس وقت جائے حادثہ پر 5 کے قریب افراد موجود تھے۔
ایس پی عمارہ اطہر کے مطابق شواہد اکٹھے کیے جاچکے ہیں اور عقیل مسیح کا بیان ریکارڈ کیے جانے کے بعد نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مذکورہ نوجوان نشے کا عادی ہے، جس کے کٹے ہوئے ہاتھ ان کے والد کے حوالے کردیئے گئے۔