|

وقتِ اشاعت :   July 15 – 2016

ُپشین: صوبائی صدر پشتونخوا میپ و سنیٹر عثمان خان کاکڑ صوبائی صدر عوامی نیشنل پارٹی اصغر خان اچکزئی ایم این اے عبدالقہار ودان ایم پی ایز مجید خان اچکزئی سید لیاقت آغا سابق اسپیکر بلوچستان اسمبلی و ضلعی جنرل سیکرٹری جے یو آئی الحاج سید مطیع اللہ آغا ڈسٹرکٹ چیئرمین عیسیٰ روشان عبدالصمد عرف طور آغا فرید پیر علیزئی عبدالباری کاکڑرشید ناصر شیر محمد ترین دولت خان ترین امان اللہ ترین عبدالصمد خان اچکزئی ملک امان اللہ لمڑ ا شرف خان ترین نصر اللہ کاکڑ عبدالحق ابدال اور دیگر نے آل پارٹیز و قومی جرگہ کے زیر اہتمام مغوی سردار زادہ اسد ترین اور رفیق کاکڑ کی عدم بازیابی کیخلاف تاج لالا اسٹیڈیم میں منعقدہ عظیم و الشان جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی اور بدامنی کے ذمہ دار فوجی حکومتیں ہیں منشیات کلاشنکوف کلچر دو نمبرز پارٹیاں اور سیاسی لوگوں کو خریدنے کی بنیاد ضیاء الحق نے رکھی ڈکٹیٹرز نے پاکستان اور افغانستان کے ساتھ بہت ظلم کیا افغانوں کو نمک حرام کہا جاتاہے نمک حرام افغانستان نہیں تم ہو گزشتہ 38سالوں سے افغانستان میں آگ لگائے ہوئے ہو لاکھوں کو بے عزت کرکے مارا گیا افغانستان کو تھوڑا گیا آج افغانستان بنا اور پھر توڑنے کی کوشش کی جارہی ہے آپ نے افغان مہاجرین کے خون پر ایٹم بم بنایا تم ایران سے طاقتور نہیں مہاجرین کے نام پر سینکڑوں کھرب ڈالر کمائے جیسے ملکی چھاونیاں یونیورسٹی بجٹ بنایا ویسی آپکی حیثیت کیا تھی لہذا افغان کا احسان مانو نمک حرامی چھوڑو انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پارلیمنٹ کی کوئی حیثیت اور صوبوں میں صوبائی حکومتوں کے پاس اختیار نہیں صوبے میں عوامی نمائندوں کی حکومت نہیں بلکہ انٹیلی جنس اداروں کی بنی حکومت چل رہی ہے ایسے غیر قانونی اور غیر آئینی حکومت نہیں مانتے اس ملک کے عوام انکے مالک جبکہ صدر وزیراعظم جنرل وزراء انکے چوکیدار ہیں انہوں نے کہا کہ ملک میں دہشتگردی اور جرم ضیاء الحق پرویز مشرف اور انکے شاگردوں نے کی ہے پاکستان میں پشتونوں کی حالت فلسطینوں سے بتر ہے ریاست ناکامی چھپانے کیلئے پروفیسروں ڈاکٹروں اور لوگوں کو اغواء کرکے انہیں قتل کرتے ہیں پنجاب کی استعماری دولت ریاست حکمرانی میں پشتون ذلت کے مقام پر زندگی گزاررہے ہیں ہم دہشتگردی کیخلاف اور امن کے حامی ہیں قبائلی تنظیموں کا قیام ہمارے وطن کو نفروتوں میں دھکیل رہا ہے تمام تر صورتحال کی بنیادی وجہ عوام کی ایک رائے فوج اور انٹیلی جنس اداروں کی دوسری رائے ہے عوام صحیح طرز حکومت خارجہ اور داخلہ پالیسی اور اپنے سرومال کی تحفظ چاہتی ہے جبکہ انٹیلی جنس ادارے اور ڈکٹیٹر ز کہتے ہیں عوام چور اور فوج ملک کے وفادار ہیں ایوب خان ضیاء الحق یحیٰ خان اور مشرف نے سو فیصد غیر آئینی غیر قانونی باتیں کی جبکہ آج کے جرنلز بھی کررہے ہیں آئین کے مطابق اسٹبلشمنٹ کا ماتحت ہوگا جب تک اختیارات پارلیمنٹ کونہیں دیتے تب تک پشتون بلوچ سرائیکی سندھی کسی کو کچھ نہیں ملنا ہم بے غیرت نہیں کہ لاہوریوں کی دفاع کریں انہوں نے کہا کہ دو لاکھ سے زائد پشتونوں کے شناختی کارڈز بند ہیں پنجابیوں اور بلوچوں کے ہزار شناختی کارڈ بتائے تو نادرا کو مانے اور انہیں شاباش دیں نادرا میں 98فیصد فوج کے ملازمین ہیں پاکستان کے حکمران ہندوستانی مہاجر رہ چکے ہیں فوجی عدالتوں کو بنے ہوئے دو سال ہوگئے بتائے ڈسٹرکٹ سے کسی دہشتگرد اغواء کار یا صوبے سے کسی کو گرفتار کیا ہے ملکی انٹیلی جنس ادارے انٹرپول اور یورپ سے لوگوں کو گرفتار کرتے ہیں تو یہاں اغواء کار پر ہاتھ کیوں نہیں ڈالتے ؟ ساڑھے تین ہزار ارب روپے بجلی کیلئے مختص کئے گئے لیکن بدقسمتی سے ہمارے صوبے کو 35روپے بھی نہیں ملے۔صوبے کو تقریباً سولہ سو میگاواٹ کی ضرورت ہے جبکہ میسر ایک میگاواٹ بھی نہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہماری پہچان 14اگست سے نہیں بلکہ ہزاروں سال پہلے افغان کی ہے ہم پاکستان میں افغانی ہے اپنے حقوق پر کبھی سودا نہیں کرئینگے پشتون ازبک تاجک اور ہزارہ افغان ہے جو کابل کو نہیں مانتا اس افغان پشتون کے ایمان میں شک ہے مختلف حربوں سے پشتونوں کی نسل کشی کرنے کی کوشش کی جارہی ہے قوم کو اتحاد و اتفاق اور پہچان کی ضرورت ہے گزشتہ 67سالوں سے ملک میں جنگ کے سوا کچھ نہیں دیکھا افغانستان میں مداخلت بندکرو ورنہ 38سال پہلے کے حالات یہاں بھی جنم لے سکتے ہیں ۔