|

وقتِ اشاعت :   July 16 – 2016

کوئٹہ : وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کی زیرصدارت منعقد ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں صوبے کے ذرائع آمدن اور محاصل میں اضافے سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا۔ چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ کے علاوہ متعلقہ محکموں کے سیکریٹریوں نے اجلاس میں شرکت کی، جبکہ سیکریٹری خزانہ اکبر حسین درانی کی جانب سے اجلاس کو صوبے کے ذرائع آمدن اور محاصل کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو صوبے کے موجودہ مالی وسائل سے متعلق بتایا گیاکہ جاری مالی سال میں وفاقی محاصل کی مد میں 206 ارب روپے سے زائد اور صوبے کے اپنے محاصل سے 9ارب سے زائد آمدنی کا تخمینہ ہے ، اجلاس کو بتایا گیا کہ 18ویں ترمیم کے تحت قائم کی گئی بلوچستان ریونیو اتھارٹی نے گذشتہ مالی سال کے دوران خدمات کی فراہمی کی مد میں 2ارب 36 کروڑ روپے کے ٹیکس وصول کئے جبکہ رواں مالی سال کے دوران اس مد میں 2ارب 50کروڑ روپے کی وصولی کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ اجلاس میں اس بات سے اتفاق کیا گیا کہ صوبے کے مالی وسائل میں اضافہ کئے بغیر ترقی کے اہداف کا حصول ممکن نہیں لہذا فیصلہ کیا گیا کہ 18ویں ترمیم کے تحت صوبے کو ٹیکسوں کی وصولی کی مد میں حاصل اختیارات کو بھرپور طریقے سے استعمال میں لایا جائیگا اور اس حوالے سے متعلقہ قوانین میں ترامیم کا عمل جلد مکمل کیا جائیگا ، جبکہ معدنیات ، آبپاشی، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن، بورڈ آف ریونیو، توانائی، ماہی گیری اور بلوچستان ریونیو اتھارٹی سمیت ٹیکس کی وصولی کا اختیار رکھنے والے تمام محکموں کی استعداد کار میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ یہ محکمے اس حوالے سے اپنی اپنی پالیسیاں بھی مرتب کریں گے، اجلاس کو بتایا گیا کہ محکمہ خزانہ کی جانب سے تمام متعلقہ محکموں کو رواں مالی سال کے لیے ٹیکس کی وصولی کا ہدف دے دیا گیا ہے، اجلاس میں بلوچستان ریونیو اتھارٹی کی گذشتہ مالی سال کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے اتھارٹی کو مزید فعال اور موثر بنانے کا فیصلہ کیا گیا اور اتھارٹی کو ٹیکس وصولی کی بنیاد وسیع کرنے اور صوبے میں خدمات فراہم کرنے والے تمام اداروں کو ٹیکس نیٹ میں لا کر خدمات کی فراہمی کی مد میں ٹیکس کی وصولی کے ہدف میں اضافہ کرنے کی ہدایت بھی کی گئی،اجلاس میں متعلقہ صوبائی محکموں کو صوبے میں بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں اورگڈانی شپ بریکنگ انڈسٹری سے ٹیکس کی وصولی اور فنانس ایکٹ کے تحت بجلی پر عائد ڈیوٹی کی شرح میں اضافہ سے متعلق امور کا جائزہ لے کر رپورٹ مرتب کرنے کی بھی ہدایت کی گئی۔ اجلاس میں آکٹرائے ٹیکس کے خاتمہ سے بلدیاتی اداروں کو درپیش مالی وسائل کی کمی کے تناظر میں محکمہ بلدیات کو آکٹرائے ٹیکس کے متبادل کے طور پر ٹیکس تجویز کرنے کی ہدایت کی گئی جس کے ذریعے بلدیاتی ادارے مالی طور پر خود انحصار ہو سکیں، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ محکمہ خزانہ میں ٹیکس ریفارم یونٹ کا قیام عمل میں لا کر ٹیکس کے شعبہ کے ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں گی، جو مختلف ٹیکس قوانین کا جائزہ لے کر ان میں اصلاحات تجویز کریں گے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ صوبے کی ترقیاتی ضروریات دستیاب وسائل سے کہیں زیادہ ہیں جنہیں پورا کرنے کے لیے صوبے کے اپنے وسائل میں اضافہ ناگزیر ہے، انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسی پالیسیاں بنانا ہونگی جن سے وفاقی محاصل پر انحصار کم سے کم ہو اور صوبہ مالی طور پر خود انحصاری کی راہ پر گامزن ہو سکے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ عوام کے پیسے عوام پر خرچ ہونے چاہیں، غلط کاموں کی نشاندہی اوران کا تدارک ضروری ہے، سرکاری وسائل کے غلط استعمال میں ملوث عناصر کیخلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی، وزیراعلیٰ نے کوہلو اور دیگر علاقوں میں تیل وگیس کی تلاش اور ترقی کے منصوبوں پر عملدرآمد کی رفتار تیز کرنے کی ہدایت بھی کی۔