|

وقتِ اشاعت :   July 17 – 2016

استنبول: ترکی میں مارشل لا کی ناکام کوشش کے بعد بغاوت کے سرغنہ سینئر ترین فوجی افسر سمیت 6 ہزار افراد کو حراست میں لے لیا گیا جن میں ججز بھی شامل ہیں۔ ترکی کے وزیرانصاف بیکر بوزداک کا کہنا ہے کہ جمعہ اور ہفتہ کی درمیابی شپ حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی گئی جس کے بعد سے اب تک 6 ہزار سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے جب کہ بغاوت کا حصہ بننے والے مزید فوجی اہلکاروں کو حراست میں لینے کے لئے آپریشن کلین اپ شروع کردیا گیا ہے۔ بغاوت کے سرغنہ سینئر ترین فوجی افسر جنرل اردل اوزٹرک کو بھی حراست میں لیا گیا ہے جب کہ کئی ججز کو بھی نظربند کردیا گیا ہے تاہم حکام کا کہنا ہے کہ ججز کو نظربند کرنے کا مقصد یہ نہیں کہ تمام ججز بغاوت کا حصہ ہیں۔ دوسری جانب ترک حکومت نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ خودساختہ جلاوطنی کاٹنے والے ترک رہنما فتح اللہ گولن کو قیدیوں کے تبادلے کے قانون کے تحت حوالے کیا جائے جب کہ ترک حکومت کے سینئر وزیر نے بغاوت کا براہ راست الزام امریکا پر لگاتے ہوئے کہا کہ حکومت کا تختہ الٹنے کے پس پردہ امریکا کا بھی کردار ہے تاہم امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے ترکی کے الزام افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ترکی میں فوجی بغاوت کی کوشش میں امریکا کا کوئی ہاتھ نہیں۔