راولپنڈی: ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ اویس شاہ کو گرفتار کرنے والوں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان ملوث تھی اور اس میں کسی حد تک القاعدہ کے ملوث ہونے کے بھی شواہد ملے ہیں۔
راولپنڈی میں میڈیا بریفنگ کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ پاک فوج کو گزشتہ 3 روز سے اویس شاہ کی افغانستان منتقلی کے حوالے سے انٹیلیجنس اطلاعات موصول ہورہی تھیں۔ اسی وجہ سے ناکہ بندی بڑھا دی گئی تھی۔ ٹانک کے قریب قائم چیک پوسٹ پر موجود ایک اہلکار نے نیلے رنگ کی گاڑی کو رکنے کا اشارہ کیا تو ڈرائیور نے گاڑی بھگانے کی کوشش کی، اسی دوران فورسز کی فائرنگ سے ڈراوئیر ہلاک ہوگیا۔ جب کہ 2 اغوا کاروں نے بھاگنے کی کوشش کی، گاری کی تلاشی کے دوران اہلکاروں نے ایک برقع پوش کو موجود پایا۔ کئی بار شناخت پوچھنے پر جب برقع پوش نے جواب نہ دیا تو اہلکاروں نے نقاب الٹ دیا ۔ جس پر برقع میں ایک مرد ملا جس کے منہ بند کیا گیا تھا ، جیسے ہی اس کے منہ سے ٹیپ ہٹایا گیا، اس نے اپنی شناخت اویس شاہ کے نام سے بتائی۔ جس کے بعد اویس شاہ کو کراچی لایا گیا۔
لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے کہا کہ اویس شاہ کو گرفتار کرنے والوں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان ملوث تھی اور اس میں کسی حد تک القاعدہ کے ملوث ہونے کے بھی شواہد ملے ہیں۔ دہشت گردوں کا مقصد خوف پھیلانا تھا، انہوں نے اویس شاہ کی رہائی کے لئے مطالبات بھی کئے تھے تاہم ابھی اسے منظر عام پر نہیں لائے جاسکتے۔ اویس شاہ کے اغوا میں انہیں کسی سیاسی جماعت کے ملوث ہونے کی اطلاع نہیں اور ابھی یہ باتیں قبل از وقت ہیں۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کے دوران ملک بھر میں انٹیلی جنس بنیادوں پر 19 ہزار 500 سے زائد کارروائیاں ہوئی ہیں، آپریشن ضرب عضب ہی کی بدولت فاٹا میں حکومت کی رٹ بحال ہوچکی ہے، اب دہشت گردوں کے پاس سرحد کے قریب چھپنے کی کوئی جگہ نہیں ہے، اگر آپریشن ضرب عضب شروع نہ ہوا ہوتا تو وہ تمام مغوی جو افغانستان سے بازیاب ہوئے ہیں وہ خیبر، تیراہ اور شمالی وزیرستان سے ملتے۔ ابھی یہ آپریشن جاری ہے اور دہشت گردوں کے خلاف بہت کام باقی ہے۔
اویس شاہ کے اغوا میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور القاعدہ ملوث تھی، ترجمان پاک فوج
وقتِ اشاعت : July 19 – 2016