کوئٹہ : وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے صوبے کے زرعی ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے منصوبے کو عملی جامعہ پہنانے کے لیے اقدامات کو فوری طور پر حتمی شکل دینے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس حوالے سے زمینداروں کو اعتماد میں لیتے ہوئے متعلقہ امور جلد طے کئے جائیں ، وزیراعلیٰ کا کہنا ہے کہ وہ اس اہم منصوبے کی ذاتی طور پر نگرانی کریں گے، وہ منگل کے روز زمیندار ایکشن کمیٹی کے وفد سے بات چیت کر رہے تھے جس نے کمیٹی کے چیئرمین سید تاج آغا کی قیادت میں ان سے یہاں ملاقات کی۔ صوبائی وزراء سردار محمد اسلم بزنجو، ڈاکٹر حامد خان اچکزئی، نواب محمد خان شاہوانی، سیکریٹری توانائی ، کمشنر کوئٹہ ڈویژن اور چیف ایگزیکٹو کیسکو بھی اس موقع پر موجود تھے، ملاقات کے دوران صوبے کے زمینداروں کو بجلی کے حوالے سے مسائل کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے اس بات سے اتفاق کیا گیا کہ زرعی ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے سے ایک جانب تو زمینداروں کو بلاتعطل اور سستی بجلی کی فراہمی ممکن ہو سکے گی تو دوسری جانب زرعی ٹیوب ویلوں کو فراہم کی جانے والی بجلی صوبے کی دیگر ضروریات کے لیے استعمال میں لائی جاسکے گی اس کے ساتھ ساتھ زرعی ٹیوب ویلوں پر حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی خطیر سبسڈی کی بچت بھی ہو گی جسے ترقیاتی منصوبوں کے لیے بروئے کار لایا جا سکے گا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تمام ڈپٹی کمشنر وں کی زیر نگرانی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو متعلقہ اضلاع کے زمینداروں سے رابطہ کر کے ان کے ٹیوب ویلوں کی تفصیلات حاصل کرے گی جس کے لیے زمینداروں کو فارم مہیا کیا جائیگا، اجلاس میں اس بات کا فیصلہ بھی کیا گیا کہ زرعی ٹیوب ویلوں کی شمسی توانائی پر منتقلی پر اٹھنے والے اخراجات وفاقی و صوبائی حکومت اور زمیندار مل کر برداشت کریں گے، اس موقع پر چیف ایگزیکٹو کیسکو نے یقین دلایا کہ زمینداروں کو دن میں سات گھنٹے بجلی فراہم کی جائے گی، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس سال ماہ ستمبر تک دادو خضداراور ڈی جی خان لورالائی ٹرانسمیشن لائنوں پر دو دو سرکٹ سے بجلی کی فراہمی شروع کر دی جائے گی جس سے بجلی کی کمی بیشی اور لوڈشیڈنگ میں کمی آئے گی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ وہ ٹیوب ویلوں کی شمسی توانائی پر منتقلی کے منصوبے میں وفاقی حکومت سے تعاون کے حصول کے لیے جلد وزیراعظم سے ملاقات کر یں گے، انہوں نے کہا کہ وہ بلوچستان اور یہاں کے عوام کے لیے بہت کچھ کرنے کا عزم رکھتے ہیں جس میں زمینداروں کو درپیش مسائل کا حل بھی شامل ہے تاہم اس کے لیے زمینداروں کو بھی حکومت سے مکمل تعاون کرناہوگا، میرے لیے کرسی پر بیٹھنا اہم نہیں بلکہ عوامی مسائل کاحل زیادہ اہمیت رکھتا ہے، یہ ہم سب کا صوبہ ہے اس کے مفادات کا تحفظ بھی ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے ، وزیراعلیٰ نے پانی کے بے دریغ اور منصوبہ بندی کے بغیر استعمال کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم زیر زمین کروڑوں سال کے پانی کے ذخائر بے دردی سے استعمال کر رہے ہیں اور اگر صورتحال برقرار رہتی ہے تو ہماری آئندہ نسلوں کے لیے کچھ نہیں بچے گا۔ انہوں نے کہا کہ پانی کے بہتر استعمال کو یقینی بنانے اور اس کی بچت کے لیے قانون سازی کی جائے گی، انہوں نے زمینداروں پر زور دیا کہ وہ بھی پانی کے غیر ضروری استعمال سے اجتناب کریں۔ وفد نے توجہ اور ہمدردی سے ان کے مسائل سننے اور ان کے حل کے لیے جامع اقدامات پر وزیراعلیٰ بلوچستان کا شکریہ ادا کیا۔دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ پٹ فیڈر اور کیرتھر کینال کے ذریعے بلوچستان کو پانی کی فراہمی کے سندھ کے ساتھ مسئلے کو بھرپور انداز میں اٹھایا جائیگا اور بلوچستان کے پانی کے حصے کے حصول پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا، اس مسئلے کو انہوں نے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں بھی اٹھایا تھا جس پر وزیراعظم نے کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے جس پر جلد پیش رفت ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نصیر آباد ڈویژن کے زمینداروں کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ جس نے صوبائی مشیر میر محمد خان لہڑی اور عبدالواحد شاہوانی کی قیادت میں ان سے یہاں ملاقات کی، وزیراعلیٰ کے کوآرڈینیٹر غازی خان پندرانی اور محکمہ آبپاشی کے حکام بھی اس موقع پر موجود تھے، وفد نے وزیراعلیٰ کو پانی کی کمی اورغیر منصفانہ تقسیم کے باعث ٹیل کے علاقوں کے زمینداروں کو پانی کی عدم دستیابی کی صورتحال سے آگاہ کیا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم ایک ایسے قبائلی معاشرے کا حصہ ہیں جس کی بنیاد انصاف پر مبنی ہے لہذا پانی کی تقسیم یا کسی بھی معاملے میں کسی کے ساتھ ہرگز ناانصافی نہیں ہونے دی جائے گی،ایسا نہیں ہو سکتا کہ طاقتور کمزور کا حق مارے اور ہم دیکھتے رہیں، انہوں نے کہا کہ نہری پانی پر ٹیل کے علاقے کے زمینداروں کا بھی اتنا ہی حق ہے جتنا کہ دوسرے زمینداروں کا ہے لہذا انہیں ان کا حق ضرور ملے گا، وزیراعلیٰ نے محکمہ آبپاشی کو ہدایت کی کہ پانی کی یکساں اور منصفانہ تقسیم کو ہر صورت یقینی بنایا جائے، پانی کی تقسیم کے طریقہ کار کی بہتری اور ڈسٹربیوٹریز کی صفائی اور معمول کے مطابق مرمت و بحالی کے منصوبوں کو مکمل کیا جائے، تاکہ مٹھڑی شاخ تک بھی پانی پہنچ سکے، وزیراعلیٰ نے محکمہ آبپاشی کے حکام کو پٹ فیڈر اور کیرتھر کینال سے صوبے کے پورے پانی کے حصے کے حصول کے لیے سندھ کے متعلقہ حکام سے مسلسل رابطے میں رہنے کی ہدایت کی۔وفد نے پانی کے حوالے سے علاقے کے زمینداروں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے فوری اقدامات پر وزیراعلیٰ بلوچستان کا شکریہ ادا کیا۔