کوئٹہ میٹرو پولٹین کارپوریشن نے شہر کے مسائل کو حل کرنے کے لئے ماہرین کی خدمات حاصل کیں ہیں جنہوں نے اپنی ابتدائی رپورٹ ترتیب دی ہے جس کے چیدہ چیدہ نکات وزیراعلیٰ کو پیش کیے گئے ہیں جبکہ وزیراعلیٰ نے سیکرٹری بلدیات کو کہا ہے کہ اس کو بغور مطالعہ کریں اور بعد میں رپورٹ پیش کریں۔ یہ ایک خوش آئند بات ہے کہ کیو ایم سی کے اکابرین نے پہلی بار کوئٹہ کے مسائل کا حل تلاش کرنے لگ گئے ہیں اور ایک فزبیلٹی تیار کروائی ہے جس میں کچرہ کو ٹھکانے لگانے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے غالباً اس رپورٹ میں زور اس بات پر زیادہ دیا گیا ہے کہ کچرے کو ٹھکانے لگانے کا ٹھیکے داری نظام قائم کیاجائے۔ ظاہر ہے کہ ٹھیکیدار من پسند اور سیاسی وابستگی والے لوگ ہی ہوں گے ایک طرف من پسند افراد کو کروڑوں روپے کے ٹھیکے مل جائیں گے جو لوگوں خصوصاً عام شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دیں گے ۔ دوسری جانب کیو ایم سی کے عملدار آزاد ہوں گے اور اپنی تمام ذمہ داریوں سے بری الذمہ ہوں گے جبکہ ٹھیکے دار صرف دولت کمائیں گے لوگوں کو تنگ کریں گے اور کسی کے سامنے جوابدہ نہیں ہوں گے کیونکہ ان ٹھیکے داروں کی کوئی سرکاری حیثیت نہیں ہوگی ۔
ہم یہ سمجھتے ہیں کہ پہلے کیو ایم سی کے اکابرین اس بات کو ثابت کریں کہ انہوں نے موجودہ دستیاب وسائل کا بھر پور استعمال کیا ہے اور انہوں نے صرف اور صرف سیاست نہیں کی ہے اور نہ ہی اس بات کی کوشش کی ہے کہ وہ کوئٹہ کے سب سے بڑے معتبرین بن جائیں اور ذمہ داریوں سے بری الذمہ ہوجائیں، کم سے کم آج تک کیو ایم سی کی کوئی کارکردگی عوام کے سامنے نہیں آئی ہے اقتدار میں آتے ہی پہلے دن کار پارکنگ کا ٹھیکیداری نظام زبردستی اور عوام کی مرضی کے خلاف تھوپ دیا گیا اس سے بڑے پیمانے پر جھگڑے ہوئے ،ہنگامہ آرائی ہوئی اور لوگوں کی پریشانیاں موجودہ وزیراعلیٰ نے دور کی ورنہ کیو ایم سی کے اکابرین نے اس کو دولت کمانے کا ایک ذریعہ بنا لیا تھا۔ دوسری بات یہ ہے کہ کیو ایم سی کے اکابرین کی پہلی ذمہ داری شہر میں صفائی اور ماحولیاتی آلودگی سے کوئٹہ کو پاک رکھنا ہے مگرمئیر صاحب اپنی حیثیت پہلے منواتے کہ وہ کابینہ کے وزیر سے زیادہ اہم ہیں اور اپنے کام میں دلچسپی رکھتے ہیں لیکن موصوف وسائل اور فنڈ پہلے مانگتے ہیں مگر جو وسائل اور افرادی قوت ان کے پاس موجود ہے اس کو کام میں نہیں لاتے ۔ہم نے میٹروپولٹین کارپوریشن کو اضافی فنڈ دینے کی مخالفت کی تھی کیونکہ پہلے وہ مکمل کارکردگی کا مظاہرہ کریں کہ واقعی وہ کوئٹہ کو آلودگی سے پاک رکھنا چاہتے ہیں اس کے بعد ان کو دولت ‘ عزت اور شہرت سب ملے گی اس سے قبل نہیں ۔سب سے پہلے ان کے ماتحت ان سے خوش رہیں ، یہ واحد مئیر ہیں جن کے خلاف ان کے ماتحت ملازمین سنگین ترین الزامات نہ صرف لگا رہے ہیں بلکہ اس الزامات کا اظہار اپنے مظاہروں اور احتجاجی تحریک کے اندر بھی کررہے ہیں کہ وہ اقرباء پروری میں ملوث ہیں اور دوسرے ملازمین کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھے ہوئے ہیں ۔یہ الزامات ہم نے نہیں ان کے ماتحت ملازمین نے لگائے ہیں جن کی وزیراعلیٰ اور چیف سیکرٹری تحقیقات کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ کسی بھی ملازم کے ساتھ زیادتی نہیں ہورہی ہے اگر ہورہی ہے اس کا فوری ازالہ ہوناچائیے ۔ آخر میں تمام اسکیموں کا تعلق کارپوریشن کی کارکردگی سے جوڑا جائے کوئٹہ کے شہری کسی قسم کی ٹھیکیداری نظام کو قبول نہیں کریں گے سب سے پہلے کوئٹہ کے مئیر صاحب ابلتے ہوئے گٹر بند کروادیں اور کوئٹہ کو خطر ناک ترین آلودگی سے پاک رکھیں، صفائی کا انتظام بھرپور انداز میں چلائیں اور عوام کو یہ یقین ہو کہ صفائی کا عملہ اپنی ڈیوٹیاں پوری ایمانداری سے دے رہا ہے اس کے بعد کارپوریشن کی ہر ضرورت پوری ہوگی ۔ کام کیے بغیر یا پھر ہر کام کو ٹھیکیدار کے حوالے کرنا جمہوری ماحول میں اچھی بات نہیں یہ اچھی حکمرانی کے آداب کے خلاف ہے ۔
کوئٹہ کے مسائل
وقتِ اشاعت : July 24 – 2016