واشنگٹن: امریکا نے مقبوضہ کشمیر میں قابض فوجیوں کے ہاتھوں بے گناہ شہریوں کیشہادت اوربھارت میں بڑھتے ہوئے عدم برداشت اور مذہبی اقلیتوں پر انتہا پسند ہندوں کی جانب سے تشدد کے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فریقین مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کا پر امن حال نکالیں، امریکا کشمیر کے مسئلے کا پر امن حل نکالنے کی کوششوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے اور اس سلسلے میں مسلسل بھارتی حکام سے رابطے میں ہے تاہم ہمیں حالیہ واقعات پر شدید تحفظات ہیں ، ہم چاہتے ہیں کہ کشمیر کی صورتحال جلد از جلد معمول پر آجائے،بھارت میں بڑھتے ہوئے عدم برداشت پر تشویش ہے،بھارتی حکومت اپنے شہریوں کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے اور پرتشدد واقعات میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے،پاکستان سے افغان مہاجرین کی واپسی ایک پیچیدہ مسئلہ ہے ، امریکی حکومت اس حوالے سے پاکستانی حکومت سے رابطے میں ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ شہریوں کی ہلاکت پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ فریقین مسئلے کا پر امن نکالنے کیلئے اقدامات کریں ۔مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 20 سے زائد دنوں سے جاری کرفیو اور پرتشدد واقعات میں 50 سے زائد کشمیریوں کی شہادت کے حوالے سے جان کربی کا کہنا تھا کہ ہمیں کشمیر میں سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کی رپورٹس ملی ہیں اور ہمیں اس پر تشویش ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکا کشمیر کے مسئلے کا پر امن حل نکالنے کی کوششوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے اور اس سلسلے میں مسلسل بھارتی حکام سے رابطے میں ہے تاہم ہمیں حالیہ واقعات پر شدید تحفظات ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ کشمیر کی صورتحال جلد از جلد معمول پر آجائے۔جان کربی نے بھارت میں مسلمانوں اور دلتوں پر ہونے والے تشدد کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہاکہ امریکا کو بھارت میں بڑھتے ہوئے عدم برداشت پر تشویش ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم آزادی مذہب اور آزادی اظہار رائے کو یقینی بنانے کے لیے بھارتی عوام اور حکومت کے ساتھ ہیں اور بھارتی عوام کو ان کے تشدد آمیز نظریے کا احساس دلانے کے لیے کام کرتے رہیں گے جو کہ بھارت اور امریکا دونوں کے مفاد میں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمبھارتی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے شہریوں کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے اور پرتشدد واقعات میں ملوث افراد کو انصاف کیکٹہرے میں لایا جائے۔واضح رہے کہ گزشتہ دنوں دو مسلم خواتین کو گائے کا گوشت رکھنے کے شبے میں ریلوے اسٹیشن پر مشتعل ہندوں نے شدید تشدد کا نشانہ بنایا تھا اور بعد میں معلوم ہو اتھا کہ گوشت گائے کا نہیں بلکہ بھینس کا ہے۔گزشتہ برس بھی فریج میں گائے کا گوشت رکھنے کا جھوٹا الزام عائد کرکے محمد اخلاق نامی شخص کو تشدد کرکے قتل کردیا گیا تھا۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے پاکستان سے افغان مہاجرین کی واپسی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی واقعی ایک پیچیدہ مسئلہ ہے اور امریکی حکومت اس حوالے سے پاکستانی حکومت سے رابطے میں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ امریکا اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر)کے ساتھ مل کر اس معاملے کا جائزہ لے رہا ہے اور ہم افغان مہاجرین سے انسانی ہمدردی کے سلوک کی امید کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکا مہاجرین کے ساتھ انسانیت کے عالمی قوانین کے مطابق سلوک کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کرتا رہا ہے اور آئندہ بھی کرے گا۔جان کربی نے کہا کہ ہمیں افغان مہاجرین کی واپسی کے حوالے سے پاکستان کے حقیقی خدشات کا بھی احساس ہے اور ہم اعتراف کرتے ہیں کہ امیگریشن قوانین کو نافذ کرنے کیلئے ااقدامات اٹھانا پاکستان کا حق ہے ۔