سندھ کی صورت حال میں نام نہاد قومی میڈیا کا کردار منفی رہاہے بلکہ الیکٹرانک میڈیا کو سندھ کے خلاف نفرت پھیلانے کے لئے استعمال کیا جارہا ہے ۔ سندھ کی حکومت اور اس کے منتخب رہنماؤں کے خلاف ٹی وی خبروں میں انتہائی غلط زبان استعمال کی جارہی ہے ۔ نام نہاد قومی چینل اس میں پیش پیش ہیں اور انتہائی گندہ کردار ادا کررہے ہیں جوقابل معافی بھی نہیں ۔ یہی چینل اس قسم کی زبان کے پی کے اور پنجاب کی حکومت اور ان کے رہنماؤں کے خلاف استعمال کرنے کی جرات ہی نہیں کر سکتے ۔ بلوچی زبان کا قول ہے کہ طاقتور کو دیکھتا ہوں تو مجھے غصہ نہیں آتا اور کمزور کو دیکھتا ہوں تومیرا غصہ ہی نہیں جاتا ۔ یہ بات ان ٹی وی چینلز کے بارے میں صحیح ثابت ہوئی کہ جو وہ زبان بلوچستان اور سندھ کے لئے استعمال کرتے ہیں اور کے پی کے اور پنجاب سے خوفزدہ بھی ہیں اور لالچ بھی رکھتے ہیں کہ وہ دولت مند ہیں ،کچھ حصہ ان کو بھی ملے گا ۔ پیمرا کا کام صرف وفاقی حکومت کے مفادات کا تحفظ ہے یا وفاقی اور پنجاب کے رہنماؤں کے جائز اور ناجائز مفادات کا تحفظ کرنا ہے ۔ ان کو پاکستان کی سالمیت اور یکجہتی سے کوئی دلچسپی نہیں ہے ۔ سندھ او ربلوچستان دو اہم ترین وفاقی اکائیاں ہیں ان کو الگ تھلگ کرنے کی کوشش ترک کی جائے خاص طورپر ذاتی اور مالی مفادات کے پیش نظر سندھ اور بلوچستان‘ ان کے عوام اور رہنماؤں کی تضحیک نہ کی جائے اور نہ ان سے امتیازی سلوک برتاجائے۔ ٹی وی چینلز صرف آقاؤں کو خوش نہ کریں بلکہ عوام کے غیض و غضب سے ڈریں ۔ اگر انہوں نے کارروائی کی تو ان کے چینلز کو کراچی شہر میں بھی مشکلات پیش آسکتی ہیں کیونکہ ان کی ایک بڑی آبادی کی ہمدردی سندھ او ربلوچستان کے عوام کے ساتھ ہے ۔ اگر ایسی کوئی صورت حال سامنے آئی تو کراچی کے رہنے والے متعصب ٹی وی چینلز کے خلاف بھر پور کارروائی کریں گے، ویسے بلوچستان کے عوام زیادہ ناراض ہیں کہ یہ چینلز ان کے معاملات اور مشکلات پر منفی خبریں دیتے رہے ہیں اور تبصرے کرتے رہے ہیں اس لئے زیادہ لوگ ان کے پروگراموں کوزیادہ اہمیت نہیں دیتے۔ پیمرا اور وفاقی حکومت کی شاید مرضی شامل ہے کہ وہ سندھ اور بلوچستان کے خلاف زیادہ سے زیادہ نفرت پھیلائیں مگر اس سے وفاق اور وفاقی نظام کو شدید نقصان پہنچے گا جو ایک خوش آئند بات نہیں ہوگی ۔ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وفاقی حکومت ان ٹی وی چینلز کو سندھ اور بلوچستان کے عوام اور ان کے نمائندوں کے خلاف غلیظ زبان کے استعمال سے باز رکھے اور انکو تاکید کی جائے کہ وہ صرف اور صرف شائستہ زبان استعمال کریں ۔ان تمام چینلز کے مالکان ارب پتی ہیں اور چھوٹی چھوٹی باتوں پر سڑکوں پر آ کر اپنے ملازمین کے ذریعے مظاہرہ کرتے ہیں کہ ان کے منافع کی رقم میں کچھ کمی آئی ہے اکثر مالکان اخبارات کے مالکان بھی ہیں ۔ انہوں نے شیخ رشید وزیر کو رشوت دے کر حکومتی اجازت نامے حاصل کر لیے کہ وہ ٹی وی چینلز بھی چلائیں اور اربوں روپے کمائیں مگر ان کولوگوں اور رہنماؤں کی عزت سے کھیلنے کا اجازت نامہ نہیں ملا ہے ،وہ اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کے لئے خبر نامے اور تبصروں میں غلیظ زبان استعمال کررہے ہیں ۔ ہم یہ امید کرتے ہیں کہ ریاست پاکستان اور اس کے اقتدار پر براجمان لوگ یہ تسلیم کریں کہ سندھ اور بلوچستان پاکستان کا حصہ ہیں اور وہاں کے لوگ بشمول وزراء اور نمائندے اس ملک کے اتنے اہم شہری ہیں اور ان کے بھی اتنے ہی حقوق ہیں جو اخبارات اور ٹی وی چینلز کے مالکان کا ہے ۔
میڈیا کا منفی کردار
وقتِ اشاعت : July 31 – 2016