اسلام آباد : سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ آٹھ سال میں ملک کا بیڑہ غرق کر دیا گیا ہے فوج آئی تو مٹھائیاں تقسیم ہوں گی ، وسیم اختر کیس سے کوئی تعلق نہیں ، دھرنے والے ڈی میں کھیلتے ہیں گول نہیں کرتے ، پاکستان کو توڑنے کی سازشیں ہو رہی ہیں ملکی سالمیت کے لئے اقدامات کرنا ہوں گے ۔آزادی ہو گی تو پاکستان آ جاؤں گا ۔اتوار کے روز ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سانحہ بارہ مئی کے حوالے سے کچھ ہوا تو دیکھا جائے گا ۔ بارہ مئی کے معاملات کا فیصلہ حکومت کر رہی تھی صدر کا فیصلہ نہیں تھا ۔ انہوں نے کہا کہ جنرل راحیل شریف سب سے مقبول ترین آرمی چیف ہیں پہلے ہی رائے دے چکا ہوں کہ ان کی مدت ملازمت میں توسیع ملنی چاہئے اور انہیں نہیں جانا چاہئے ۔ایک سوال کے جواب پر انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کا تقاضہ تبدیلی ہے ملک میں ترقی خوشحالی سویلین حکومت نہیں دے سکی ۔ ترقی صرف فوجی ادوا ر میں آتی ہے مارشل لاء پر یقین نہیں رکھتا ۔ اس سسٹم کو تبدیل ہونا چاہئے سسٹم کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے ملک کو لیڈر کی ضرورت ہے ۔ اپنی جائیداد ضبطگی کے حوالے سے عدالت میں جاؤں گا ۔ پاکستان آؤں گا پاکستان میں زیادہ خوشی ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دھرنے والے ڈی میں کھیلتے ہیں گول نہیں کرتے ۔ ڈی میں آنے کا مقصد فیل ہو جاتا ہے جب گول نہ کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ میری کوئی آف شور کمپنی نہیں ہے ۔ کیسز بھگت رہا ہوں مزید کورٹ میں کیا جائیں عدالتیں فوری انصاف کریں گی تو دس بار عدالتوں میں جاؤں گا چاہتا ہوں فوری انصاف ہو ۔انہوں نے کہا کہ آٹھ سال سے ملک کا بیڑہ غرق کر دیا گیا ہے یہاں فوج آئی تو مٹھائیاں بٹیں گی یہاں ٹینکوں کو اور تیزی سے چلایا جائے گا ۔ بھارتی فوج کشمیر یوں پر ظلم کر رہی ہے مودی پاکستان کو ختم کرنے کی باتیں کرتا ہے اور بھارت پاکستان کو کمزور کرنے کا سوچتا ہے ۔ لشکر طیبہ والے دہشتگرد نہیں ہیں لوگ اور زیادہ لشکر طیبہ میں جائیں گے ۔ لشکر طیبہ طالبان اور القاعدہ کے ساتھ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں رینجرز کے آپریشن کی حمایت کرتا ہوں