|

وقتِ اشاعت :   August 2 – 2016

اسلام آباد : وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت داخلی وقومی سلامتی اور نیشنل ایکشن پلان سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا،اجلاس میں اندرونی سلامتی اور قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کا تفصیلی جائزہ لیا گیا،وزیر اعظم نواز شریف نے سیکیورٹی اورامن کی کاوشوں پرسیکیورٹی فورسزاورخفیہ ایجنسیوں کوخراج تحسین پیش کیا،نیشنل ایکشن پلان اور امن و امان کے حوالے سے ہونے والے اس اجلاس میں وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی ناصر خان جنجوعہ ،ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر،ڈی جی آئی بی آفتاب سلطان ،وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان بھی شریک تھے۔اجلاس میں وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی امور ناصر خان جنجوعہ نے اپنے دوراہ ایران سے متعلق بریفنگ دی۔ وزیراعظم نواز شریف نے قانون نافذکرنے والے اداروں کی امن وسلامتی کے لئے کارکردگی کو سراہا۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ دہشتگرد اور انتہاپسند عناصر پسپاہورہے ہیں، پاکستان کوہرمذہبی اورلسانی تعصب سے پاک کریں گے،محفوظ،مستحکم اورخوشحال پاکستان کے ثمرات ہرشہری تک پہنچائیں گے،انتہاپسندی کانظریہ پوری دنیاکے لئے خطرہ ہے اور پاکستان اسی کے خلاف جنگ کر رہا ہے،پاکستان ہر مذہب اور رنگ ونسل کے لیے محفوظ بنایا جائیگا،آئندہ چند سالوں میں پاکستانی عوام کو مستحکم،خوشحال اور پرامن وطن دیں گے، ملک صحیح سمت میں گامزن ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاق صوبوں کوہرممکن سہولیات اورانٹیلی جنس شیئرنگ فراہم کریگا،دہشتگردی کیخلاف جنگ میں کسی ملک کوپاکستان جتنانقصان نہیں ہواجس کا اعتراف دوسرے ممالک بھی کر رہے ہیں،پاکستان کئی سالوں سے دہشتگردوں کی کارروائیوں کامقابلہ کرر ہا ہے،قانون نافذکرنے والے اداروں کی قربانیوں کے باعث دہشتگردی ملک سے ختم ہورہی ہے۔وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ و فاقی حکومت انٹیلیجنس شیئرنگ میکانزم مضبوط بنانے کے لیے معاونت جاری رکھے گی،ضرب عضب،نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمدسے امن وامان صورتحال بہترہوئی ہے جس کے اثرات پوری قوم دیکھ رہی ہے،آپریشن ضرب عضب سے دہشتگردوں کی کمر ٹوٹ چکی ہے اور ہم انہیں بھاگنے کا موقع بھی نہیں دگے آخری دہشتگردی کے خاتمے تک دہشتگردی جیسی لعنت سے جنگ جاری رہے گی،ملک کو دہشتگردی سے پاک اور خوشخالی کی طرف واپس لے کر دم لیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگردوں،انتہا پسندوں کیخلاف آپریشن قربانیوں سے ہی کامیاب ہورہاہے،حکومتی کوششوں،قوم کے عزم سے انتہاپسندنظریات کوشکست ہورہی ہے۔دریں اثناء وزیر اعظم محمد نواز شریف نے صدر مملکت ممنون حسین سے ایواِن صدر میں ملاقات کی۔ ملاقات میں دونوں رہنماوں نے ملک کی عمومی صورت حال اور اہم قومی امور پر با ت چیت کی۔صدر مملکت ممنون حسین نے وزیراعظم کو صحت یابی پر ایک بار پھر مبارک باد دی اور اس امید کا اظہار کیا کہ وزیراعظم نواز شریف پوری توانائی کے ساتھ ملک وقوم کی خدمت کریں گے۔ملاقات میں پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت توانائی کے جاری منصوبوں ، امن و امان کی صورت حال ، آپریشن ضرب عضب اور قومی معیشت کے احیاء4 کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر اعظم نے اس موقع پر صدر مملکت کو مختلف امور میں حکومت کی پالیسیوں اور فیصلوں سے بیی آگای کیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ وزیر اعظم اور اْن کی اقتصادی ٹیم اپنی مضبوط حکمت عملی کے تحت قومی معیشت کی بہتری کے لیے قابِل قدر کردار ادا کر رہی ہے جس کو بین الاقوامی سطح پر بھی سراہا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے اپیل کی کہ ملک میں استحکام اور ترقی کے لیے ان ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل میں حکومت سے تعاون کیا جائے۔ دونوں رہنماؤں نے کہا کہ حکومت ترقیاتی ایجنڈے سے اپنی توجہ نہیں ہٹائے گی اور ملک کی ترقی اور عوام کے معیار زندگی میں بہتری کے لیے ترقیاتی منصوبے مکمل کرنے کے لیے تندہی سے کام کرتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ترقیاتی عمل کے دوران قومی سرمائے کے درست اور شفاف استعمال کو ہر صورت میں یقینی بنائے گی اور بدعنوانی کو کسی بھی سطح پر برداشت نہیں کیا جائے گا۔ صدر مملکت اور وزیر اعظم نے آپریشن ضرب عضب کے دوران حاصل ہونے والی کامیابیوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں آخری دہشت گرد کے خاتمے تک یہ آپریشن جاری رہے گا۔ دونوں رہنماؤں نے دہشت گردی اور انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسروں اور جوانوں کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ ملک کے تمام حصوں میں مکمل امن کی بحالی کے لیے نیشنل ایکشن پلان پر عمل جاری رہے گا۔ صدر مملکت اور وزیر اعظم نے پاک چین اقتصادی راہداری کی تعمیر کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لیے مفید ثابت ہو گا۔ دونوں رہنماؤں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے عظیم الشان منصوبہ سے تمام صوبوں اور خطوں کو یکساں فوائد حاصل ہوں گے۔ دونوں رہنماؤں نے پاکستان کو درپیش مسائل پر قابو پانے اور ترقی و خوشحالی کی شاہرای پر گامزن رکینے کے لیے اتحاد اور یکجہتی پرزور دیا۔اس موقع پر خطے کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا اور دونوں رہنماوں نے پڑوسی ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔