کوئٹہ : بلوچستان کے ڈسٹرکٹ چیئرمینوں اور میونسپل کمیٹیوں کے چیئرمینوں نے بلدیاتی اداروں کو اختیارات نہ دینے کے خلاف بلوچستان اسمبلی کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا ڈسٹرکٹ چیئرمینوں کامطالبہ تھا کہ صوبے میں تمام تر قیاتی فنڈز بلدیاتی اداروں کے ذریعے خرچ کیا جائے بلوچستان اسمبلی میں بلدیاتی اداروں کو اختیارات نہ ملنے کے حوالے سے آواز بازگشت سنائی گئی جس پر اسپیکر راحیلہ حمید درانی میں صوبائی وزیر بلدیاتی سردار مصطفی خان ترین کی سر براہی میں صوبائی وزراء کی وفد نے ڈسٹرکٹ چیئرمینوں سے ملاقات کی اورملاقات کے بعد ڈسٹرکٹ چیئرمینوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری سے بھی بلوچستان اسمبلی میں ان کے چیمبر میں ملاقات کی ملاقات کے بعد صوبائی وزیر بلدیات سردار مصطفی خان ترین نے’’آن لائن‘‘ سے بات چیت کر تے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے بلدیاتی اداروں کو اختیارات دینے کے متعلق ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جو کمیٹی ایک رپورٹ مرتب کر کے سمری وزیراعلیٰ بلوچستان کو ارسال کر دی گی اور 10 اگست تک تمام معاملات مذاکرات کے ذریعے طے کئے جائینگے تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے ڈسٹرکٹ چیئرمینوں اور میونسپل کمیٹی کے چیئر مینوں نے بلدیاتی اداروں کو اختیارات نہ دینے کے خلاف بلوچستان اسمبلی کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا میئر کوئٹہ ڈاکٹر کلیم اللہ کاکڑ، ڈسٹرکٹ چیئرمین ملک نعیم بازئی ، ڈسٹرکٹ چیئرمین پشین محمد عیسیٰ روشان، سید شراب آغا ‘ خاران میونسپل کمیٹی کے چیئرمین نورالدین نوشیروانی ‘ مسلم باغ میونسپل کمیٹی کے چیئرمین سردار آصف سرگڑھ نے خطاب کر تے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ سال میں صوبہ کے تمام ڈسٹرکٹ چیئرمین و میونسپل کمیٹی چیئرمین نے سابقہ وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ ‘ موجودہ وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری اور چیف سیکرٹری سے ملاقاتیں کیں اور اپنے مسائل سے آگاہ کیا ڈیڑھ سال گزرنے کے باوجود ہمارے مسائل حل نہ ہوئے اور نہ ہی بلدیاتی اداروں کو اختیارات دیئے گئے آئین پاکستان کے آرٹیکل 140-A کے تحت تمام بلدیاتی اداروں کو انتظامی ‘ مالی اور قانونی اختیارات دیئے جائیں تمام بلدیاتی اداروں کے میئر ڈپٹی میئر چیئرمین وائس چیئرمین اور ممبران کے اختیارات مراعات پروٹوکول سیکورٹی وغیرہ کا تعین دوسرے صوبوں کے مطابق کیا جائے لوکل گورنمنٹ گرانٹس کمیشن کے چیئرمین وزیرخزانہ کے بجائے وزیر بلدیات مقرر کیا جائے بلدیاتی اداروں کو دی جانیوالی گرانٹ کی تقسیم کا طریقہ کار واضح کیا جائے