قیام پاکستان سے لے کر آج تک سریاب کے مکینوں کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے ۔ کوئٹہ میں جو بھی ترقی ہوئی شہر کے مخصوص علاقوں تک محدود رکھی گئی اور سریاب کے لاکھوں مکینوں کو ان تمام سہولیات سے محروم رکھا گیا ۔ آج تک اس رویے میں تبدیلی کے آثار نہیں ہیں لاکھوں لوگوں کو کوئٹہ شہر کے اندر رہتے ہوئے بھی انسان نہیں سمجھا جارہا اس لئے وہ تمام بنیادی سہولیات سے آج بھی محروم ہیں۔ بنیادی سہولیات میں پانی کی فراہمی جو جراثیم سے پاک ہو، گندے پانی کی نکاسی کا جدید ترین نظام ‘ گندے پانی کو دوبارہ قابل استعمال بنا کر اس کو صفائی اور زراعت کے لئے وسیع پیمانے پر استعمال میں لانے کے انتظامات ‘ ابلتے نالوں کی صفائی ‘ کچرہ اٹھانے کا مناسب انتظام ‘ بلکہ مقامی انتظامیہ کے توسط سے کلینک اور پرائمری اسکول بھی دئیے جائیں۔ علاقے کے کونسلرز اس کے ذمہ دار ہوں کہ اسکول ‘ بھوت اسکول نہ بنیں اور بھوت اساتذہ کا معاملہ بھی ختم ہو، اسکولوں میں تعلیم با قاعدگی سے ہو بہر حال اربوں روپے کا ر سواروں کے لئے مختص نہ کیے جائیں کہ بڑے صاحبان کو کار پارکنگ کی تکلیف کا سامنا ہے ،پہلے ان کی گاڑیوں کے لیے کار پارکنگ یا پارکنگ پلازہ ان قیمتی مقامات پر تعمیر کیے جائیں جو نصف کلو میٹر کے علاقے میں سب سے کے سب واقع ہیں گوشت مارکیٹ کو خالی کرا لیا گیا کہ اس پر بڑے صاحبان اپنی کاریں پارک کریں اور عام لوگوں کو ان کی بنیادی سہولت سے محروم کر دیا گیا ہے ۔ صوبائی حکومت بلدیہ کوضرور رقم فراہم کرے مگر اس سے لوگوں کو سہولیات فراہم ہوں بلکہ کوئٹہ کو ایک صاف ستھر اشہر بنایا جائے جو آلودگی سے مکمل پاک ہو ۔ مئیر صاحب پر سب سے بڑی ذمہ داری ہے کہ گندگی کا ڈھیر شہر بھر میں کہیں نظر نہ آئے، کوئی گٹر نہ ابلے اور پورے علاقے میں آلودگی اور غلاظت نہ پھیلے ۔ سیوریج کا نظام بہتر ہو، پانی کی فراہمی کا معاملہ توجہ چاہتا ہے اس کے لیے پانی کو دوبارہ استعمال کے قابل بنایا جائے تاکہ صفائی اورزراعت ‘ باغبانی ‘ سڑکوں کے کنارے درختوں کی آبپاشی اسی دوبارہ استعمال پانی سے کی جائے ۔ مئیر کے لئے سب سے بڑا پروٹو کول یہ ہے کہ وہ شہر کو صاف ستھرا رکھیں اور شہریوں کے سامنے سرخرو ہوں ۔ وہ سیاسی کارکن سے زیادہ اب سماجی کارکن بنیں اور عوام الناس کی خدمت کریں اور فراہمی روزگار کا دفتر فی الحال بند کردیں۔ جب تک آپ مئیرہیں لوگوں سے خصوصاً ان لوگوں سے انصاف کریں جو آپ سے سیاسی اختلاف رکھتے ہیں۔ بہر حال سریاب کے مکینوں کا یہ حق ہے کہ ان کو صحت و صفائی کی بہترین سہولیات ملیں اور یہ ذمہ داری عوامی نمائندوں کی ہے کہ وہ اپنے ووٹروں کے جائز مفادات کا خاص خیال رکھیں۔ ہم یہ امید کرتے ہیں کہ وزیراعلیٰ سریاب کے علاقے کی ترقی کیلئے ایک ماسٹر پلان بنائیں گے جس میں تمام بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ ان میں دو باتوں کو زیادہ اہمیت حاصل ہے پہلے تو یہ تنگی آب کا مسئلہ حل کرنے کے لئے پانی کو صاف کرکے دوبارہ قابل استعمال بنایا جائے اور اس پانی سے کوئٹہ میں انقلابی ماحولیاتی تبدیلی لائی جائے ،اس میں بلاک جنگلات Block Forestation لگائے جائیں جگہ جگہ پلازہ بنانے کے بجائے درختوں کے جھنڈ لگائے جائیں تاکہ ان کی بہتر طورپر دیکھ بھال ہو، اضافی پانی شہر میں صفائی اور پھلوں کے باغات اور سبزیاں اور ترکاریاں اگانے کے کام میں لایا جائے تاکہ سیسہLead سے پاک سبزیاں اور ترکاریاں عوام کو ملیں ۔دوسرا مسئلہ نکاسی آب کا ہے، سریاب کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک ڈرین کی ٹرنک لائن بچائی جائے اور سارا گندہ پانی ان میں ڈالا جائے ۔ ہم وزیراعلیٰ سے درخواست کرتے ہیں کہ سریاب کی ترقی کی اسکیم اور اس کے ماسٹر پلان پر عمل درآمد کرنے کے لئے پانچ ارب روپے مختص کیے جائیں اگر کسی وجہ سے یہ فنڈ زدستیاب نہ ہوں تو ایم پی اے حضرات کے فنڈز کو استعمال میں لایا جائے خصوصاً کوئٹہ شہر کے تمام ایم پی اے حضرات کا تمام فنڈ اس اسکیم پر خرچ کیا جائے تاکہ کوئٹہ شہر تمام بیمایوں اور آلودگی سے پاک ہو ۔
سریاب کے مکینوں سے امتیازی سلوک
وقتِ اشاعت : August 6 – 2016