گزشتہ دنوں بعض میونسپل کونسلرز‘ چئیرمین حضرات نے اسمبلی کے سامنے مظاہرہ کیا اور اختیارات کی منصفانہ تقسیم کا مطالبہ کیا خصوصاً صوبے اور مقامی کونسلوں کے درمیان اختیارات کے لیے۔ افسوس کی بات ہے کہ اکثر سیاسی جماعتیں خصوصاً وہ جماعتیں جو اقتدار میں ہوتی ہیں وہی مقامی کونسلوں کو اختیارات کی منتقلی کی زیادہ مخالفت کرتے ہیں اور جب فوجی آتے ہیں اور اقتدار پر قبضہ کر لیتے ہیں تو ان کو سب سے زیادہ محبت صرف اور صرف مقامی کونسلوں سے ہوتی ہے وہ وفاقی اور صوبائی پارلیمان کو نفرت کی نگاہوں سے دیکھتے ہیں کیونکہ ان کو اقتدار کی جنگ میں مضبوط اور طاقتور مخالف سمجھتے ہیں ۔سیاسی جماعتیں اختیارات میں شراکت داری کے خلاف ہیں ۔ یہ دوسری قانونی اور آئینی حکومت اپنی مدت مکمل کررہی ہے مگر مقامی کونسلیں نہ مکمل طورپر بحال ہوئے اور نہ ان کو اختیارات منتقل ہوئے۔ اب وسائل اور حکمرانی پر بھی صوبائی حکومتوں کا کنٹرول ہے وسائل کا مالک صوبائی سیکرٹری خزانہ ہوں گے اور ان کی مرضی سے فنڈ زریلیز ہوں گے ظاہر ہے کہ پسند او رنا پسند کا معاملہ شدت کے ساتھ ان وسائل کی تقسیم پر حاوی رہے گا۔ پھر حکومت کو یہ بھی اختیار دیا گیا ہے کہ کسی بھی کونسل کو معطل یا تحلیل کرسکتا ہے اس طرح سے حکمرانی پھر بھی صوبائی حکومتوں کی ہی رہے گی اس میں صوبے اور مقامی کونسلوں کے اختیارات کا مسئلہ رہے گا ۔گزشتہ کئی حکومتوں میں صوبائی وزراء عام طورپر مقامی کونسلوں کے قیام اور ان کو زیادہ سے زیادہ اختیارات دینے کے اعلانیہ مخالف رہے ہیں کیونکہ وہ یہی سمجھتے ہیں کہ اس طرح ان کے اختیارات میں کمی واقع ہوگی اس لئے اسمبلی کے باہر مظاہرے کے دوران بعض مظاہرین یہ نعرہ زور دار طریقہ سے لگا رہے تھے کہ اراکین اسمبلی کاکام قانون سازی ہے گٹر اور نالیاں تعمیر کرنا نہیں ہے۔ اس نعرہ نے ہر چیز واضح کر دیا ہے کہ اراکین اسمبلی صرف اپنے اختیارات تک محدود رہیں، ترقیاتی فنڈ اور گٹر اور نالیاں تعمیر کرنا ان کا کام نہیں ہے ۔ ہم اس بات کی حمایت کرتے ہیں کہ خود احتسابی نظام کے تحت مقامی کونسلوں کو مکمل اختیارات دئیے جائیں بلکہ صحت اور تعلیم خصوصاً پرائمری تعلیم کو بھی صوبائی کونسلوں کے حوالے کیے جائیں۔ کوئٹہ میں بیٹھ کر ماشکیل کے اسکول کا انتظام نہیں چلایا جا سکتا البتہ مقامی کونسلوں میں کرپشن کو کسی بھی صورت میں برداشت نہ کیاجائے اور ایسا مناسب خود احتسابی نظام قائم کیا جائے جس میں کرپشن پر سزا یقینی ہو ۔
بااختیار مقامی کونسلیں
وقتِ اشاعت : August 7 – 2016