کوئٹہ: بلوچستان کے تاریخ کے بدترین دہشت گردی کے واقعے میں 50سے زائد وکلاء دو صحافیوں سمیت 74افراد ہلاک، سانحہ میں بلوچستان کی وکلاء قیادت کا تقریباً مکمل خاتمہ ہوگیا، جاں بحق ہونے والوں میں بلال انور کانسی، باز محمد کاکڑ، بشیر زہری، حفیظ اللہ مینگل، بیرسٹر عدنان کاسی، قاہر شاہ ،عسکر خان اچکزئی سمیت سینئر وکلاء شامل ہیں بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے سول ہسپتال میں ہونیوالے خودکش بم دھماکے کے نتیجے میں 74افراد جاں بحق جبکہ100سے زائد شدیدزخمی ہوگئے، جاں بحق ہونیوالوں میں بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے دو سابق صدور سمیت بلوچستان بار کونسل کے ممبران بھی شامل ہیں،دھماکہ اس وقت کیاگیا جب ہسپتال کے ایمرجنسی کیساتھ سرجیکل وارڈز کے باہر وکلاء ٹارگٹ کلنگ کانشانہ بننے والے بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے موجودہ صدر بلال انور کاسی کی لاش وصول کرنے کیلئے بڑی تعداد میں وہاں موجود تھے دھماکہ کے بعد ہر طرف لاشیں اور زخمی پڑے دکھائی دئیے جبکہ فائرنگ بھی کی گئی جس کی وجہ سے بھگدڑ مچ گئی ۔پولیس کے مطابق پیر کے روز صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے منو جان روڈ پر بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے صدر ملک بلال انور کاسی ایڈووکیٹ کی ٹارگٹ کلنگ کے بعد جب وکلاء کی بڑی تعداد اپنے رہنماؤں سمیت لاش وصول کرنے کیلئے سول ہسپتال پہنچنے تو اسی وقت خودکش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑالیا ۔دھماکہ انتہائی شدید تھا جس کے نتیجے میں وہاں موجود افراد کے چھیتڑے اڑ گئے جبکہ ہر طرف سے چیخ وپکار کی آوازیں آرہی تھی۔ دھماکے کے نتیجے میں بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے دو سابقہ صدور باز محمدکاکڑ ایڈووکیٹ اور محمدداؤد کاسی ایڈووکیٹ سمیت ،عسکر خان چکزئی ایڈووکیٹ، بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین محمد قاہر شاہ ایڈووکیٹ، بشیر زہری ایڈووکیٹ،نجی ٹی وی چینلز کے دوکیمرہ مینوں محمودخان اور شہزادخان سمیت75افراد جاں بحق جبکہ 100سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ زخمی اورجاں بحق ہونیوالوں میں زیادہ تعدا دوکلاء برادری کی ہے ،واقعہ کے فوراََ بعد سول ہسپتال ،بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال ،سی ایم ایچ ہسپتال سمیت دیگر میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ طبی اورنیم طبی عملہ زخمیوں کی جان بچانے کی کوششوں میں لگ گئے جن کی کوششیں آخر ی اطلاعات تک جاری تھی۔بم ڈسپوزل سکواڈ کے مطابق خودکش بمبار نے اپنے جسم پر تقریباََ8کلو گرام دھماکہ خیز مواد باندھ رکھاتھا جس میں سٹیل بیرنگ ودیگر شامل تھے ،موقع سے ایک شخص کی ٹانگیں بھی ملی ہیں ،سول ہسپتال کوئٹہ میں بم دھماکے کی اطلاع ملتے ہی لو گوں کی بڑی تعداد نے سول ہسپتال کا رخ اور زخمیوں کو خون کا عطیہ دیا شعبہ حادثات اور ہسپتال کی تمام کھڑکیاں، دروازے اور ان کے شیشے ٹوٹ گئے دھماکے سے ہسپتال میں بھگدڑ مچ گئی حکومت نے فوری طور پر تمام سرکاری ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کر دی دھماکے کے آواز فرنٹیئر کور ، پولیس کی بھاری نفری نے ہسپتال پہنچ کر محاصرے میں لے کر امدادی کا رروائیاں شروع کر دی گئی زخمیوں کو فوری طور پرسرکاری ، نجی اور سی ایم ایچ ہسپتال منتقل کیا گیا ہسپتال کے چاروں اطراف کی سڑکوں کو سیکورٹی فورسز کے عملے نے بلاک کر کے امدورفت بند کر دی گئی اس سے قبل بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے صدر انور بلال کاسی کو گھر کے سامنے نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے شہید کر دیا جیسے ہی لاش کو سول ہسپتال پہنچا یا گیا اور وکلاء کی بڑی تعداد سول ہسپتال پہنچے تو اس دوران خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا جس کے بعد سول ہسپتال میں قیامت صغریٰ رہا تفصیلات کے مطابق پیر کی صبح سینئر وکیل بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر بلال انور کاسی ایڈووکیٹ معمول کے مطابق اپنی رہائش گاہ سے گاڑی میں عدالت جا رہے تھے کہ جیسے ہی ان کی گاڑی گھر سے کچھ فاصلے پر پہنچی تو نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے ان کی گاڑی پر اندھادھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں وہ موقع پر شہید ہو گئے فائرنگ کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور ریسکیو ٹیم موقع پرپہنچ گئی اور علاقے کے لو گوں نے ان کی میت کو سول سنڈیمن ہسپتال پہنچایا گیا بلال انور کاسی کی ٹارگٹ کلنگ کی خبر جنگل کی آگ کی طرح کوئٹہ میں پھیل گئی اور تمام سینئر ، جونیئر وکلاء فوری طور پر ان کی میت لینے کیلئے سول سنڈیمن ہسپتال پہنچے تمام وکلاء قیادت اپنے دیگر درجنوں ساتھیوں کے ہمراہ سول سنڈیمن ہسپتال میں شعبہ حادثات کے بیرونی دروازے کے قریب موجود تھے اور بلال انور کاسی کی میت شعبہ حادثات سے باہر لا ئی جا رہی تھی کہ اسی دوران ایک نامعلوم خودکش حملہ آور نے شعبہ حادثات کے بیرونی گیٹ کے سامنے اپنے آپ کو اڑا دیا جس سے موقع پر آج ٹی وی کے کیمرہ شہزاد خان ، قاہر خان ایڈووکیٹ، داؤد کاسی ایڈووکیٹ، اشرف سلہری ایڈووکیٹ، بیرسٹر محمد عدنان کاسی،محمد سلیم بٹ ایڈووکیٹ،حفیظ اللہ ایڈووکیٹ،محمد وزیر ، نو راللہ ایڈووکیٹ، نعمت ،ناصر کاکڑ، تیمور شاہ، نصیر احمد،ایمل ایڈووکیٹ اچکزئی،عسکر اچکزئی ایڈووکیٹ، بشیر زہری سمیت درجنوں وکلاء موقع پر شہید جبکہ سینئر وکلاء رہنماء بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر باز محمد کاکڑ ایڈووکیٹ، سنگت جمالدینی ایڈووکیٹ، ڈان ٹی وی کے کیمرہ مین محمود ، دنیا ٹی وی کے رپورٹر فرید اللہ سمیت درجنوں وکلاء زخمی ہو گئے دھماکے کے اطلاع ملتے ہی پولیس، فرنٹیئر کور اور دیگر قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے اہلکار موقع پر پہنچ گئے جنہوں نے ہسپتال کو محاصرے میں لے کر امدادی کارروائیاں شروع کر دیں زخمیوں اور لا شوں کو فوری طور پر سرکاری اور پرائیویٹ ہسپتال منتقل کیا گیا اس کے علاوہ زخمیوں اور لا شوں کو سی ایم ایچ منتقل کر دیا گیا حکومت کی جانب سے سرکاری ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کر کے تمام عملے کو ڈیوٹی پر طلب کر لیا گیا دھماکے کے بعد شدید فائرنگ کی گئی دھماکے اور فائرنگ کے نتیجے میں شہید ہونیوالوں میں سول سنڈیمن ہسپتال کے ملازمین اور عملہ بھی شامل ہے دھماکے میں ایس ایچ او سول لائن اطہر رشید بھی زخمی ہو ئے اب تک کی اطلاعات کے مطابق سول سنڈیمن ہسپتال کے میڈیل سپریٹنڈنٹ ڈاکٹر عبدالرحمان نے میڈیا سے بات چیت کر تے ہوئے بتایا کہ سول سنڈیمن ہسپتال میں47 ،کمبائنڈ ملٹری ہسپتال15 اور ایک بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال میں لاش موجود ہے اس طرح70 افراد شہید جبکہ120سے زائد زخمی ہوئے ۔