|

وقتِ اشاعت :   August 13 – 2016

اسلام آباد :  افغانستان میں طالبان کے امیر ملا اختر منصور کو شناختی کارڈ جاری کرنے کے معاملے پر کوئٹہ میں 5افغانیوں کو شامل تفتیش کرنے پر ایف آئی اے کوئٹہ زون کے ڈائریکٹر قادر عبدالقیوم اور اسٹنٹ ڈائریکٹر کرائم سرکل رضوان اسلم نے اپنے ہی تفتیشی انسپکٹر محمد تسنیم کے خلاف افغانی باشندے کی مدعیت میں مقدمہ درج کر دیا ۔ ایف آئی اے ذرائع کے مطابق کچھ عرصہ قبل ڈرون حملے میں افغان طالبان کے امیر ملا اختر منصور کی ہلاکت ہوئی تھی جس کے پاس سے پاکستانی شہریت کا کارڈ برآمد ہوا تھا ، وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے حکم پر کوئٹہ زون نے نامعلوم نادرا افسران کے خلاف مقدمہ نمبر55درج کر کے کارروائی شروع کی مقدمے کے تفتیشی افسر انسپکٹر محمد تسنیم نے انکوائری کے سلسلے میں کوئٹہ میں محمد خان حج اینڈ عمرہ سروس کے مالک حیات خان عرف حاجی خان کو تفتیش کے لئے بلایا ، ذرائع کا کہنا ہے کہ حیات خان عرف حاجی خان 1987 میں افغانستان سے پاکستان آیااور حیات خان چار، چار لاکھ روپے لے کے افغان باشندوں کو شناختی کارڈ بنوا کر دیتا ہے اور انہیں سعودی عرب حج اور عمرے کے لئے بھجواتا ہے ،ذرائع نے مزید بتایا کہ ملا اختر منصور کو شناختی کارڈ بنا کر دینے کے تانتے بانتے بھی حیات خان سے ملتے ہیں،مقدمہ نمبر 55/16 کی انکوائری کے دوران حیات خان نے شناختی کارڈ دینے سے انکار کر دیا،اسٹنٹ ڈائریکٹر رضوان اسلم اور ڈائریکٹر قادر عبد القیوم نے انسپکٹر محمد تسنیم کے خلاف مقدمہ درج کروا دیا، حیات خان عرف حاجی خان ، سردار محمد عرف حاجی قندھاری،محمد افضل اور 2 نامعلوم افغانی باشندے ہیں،پانچوں افراد ہلمند افغانستان کے رہائشی ہیں،محمد افضل ڈرائے فروٹ کا کاروبار کرتا ہے جبکہ یہ منشیات کا سمگلر بھی ہے،انکوائری افسر نے رپورٹ ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کو بھیجوا دی،رپورٹ کا معلوم ہونے پر کوئٹہ کے اسٹنٹ ڈائریکٹر اور ڈائریکٹر نے تفتیشی افسر محمد تسنیم کے خلاف مقدمہ درج کیا،ذرائع نے دعویٰ کیا کہ اسٹنٹ ڈائریکٹر رضوان اسلم اور ڈائریکٹر قادر عبد القیوم پانچوں افغانیوں سے ماہانہ منتھلی لیتے ہیں،پانچوں افغانیوں کے خلاف حوالہ ہنڈی کا مقدمہ بھی درج ہے،ماضی میں افغانیوں کے خلاف درج ہونے والا حوالہ ہنڈی کا مقدمہ ابھی بھی عدالت میں زیر سماعت ہے۔