کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے بلوچستان کے بارے میں بھارتی وزیراعظم کے بیان اور بھارت کے موقف کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر اور بلوچستان کی صورتحال میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ کشمیر کی تحریک آزادی کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی قرارداد کے عین مطابق ہے جس کو خود بھارت بھی تسلیم کرتا ہے جبکہ بلوچستان میں مٹھی بھر افراد بھارت کی ایماء پر شر انگیزی کر رہے ہیں۔ بلوچستان پاکستان کا مضبوط حصہ ہے اور یہاں کے عوام سچے اور محب وطن پاکستانی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جشن آزادی کے حوالے سے منعقدہ یوتھ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس میں ملک بھر کی یونیورسٹیوں کے طلباء و طالبات کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض ، جنرل آفیسرز کمانڈنگ، مختلف یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر صاحبان ، ماہرین تعلیم اور دانشوروں کے علاوہ زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی بہت بڑی تعداد سیمینار میں شریک تھی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ آج لکھی ہوئی تقریر نہیں پڑھیں گے بلکہ اپنے نوجوانوں سے اپنے دل کی بات کریں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم پر دہشت گردی کی جنگ مسلط کی گئی ہے اور اس حوالے سے سازشیں ہمسایہ ممالک میں تیار کی جاتی ہیں جو سب پر واضح ہے، بلوچستان سے بھارتی نیوی کا حاضر سروس افسر گرفتار کیا گیا جو دہشت گردوں کو تربیت دیتا تھا، بھارتی قیادت بلوچستان میں دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ثبوت مانگتی ہے اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہو سکتا ہے کہ بلوچستان سے بھارتی کارندے گرفتار ہوئے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بھارتی حکومت نے گذشتہ کئی دنوں سے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ کر رکھا ہے اور بھارتی سیکورٹی فورسز انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں ایک منتخب عوامی حکومت ہے جس میں صوبے کے ہر علاقے کی نمائندگی موجود ہے، جو جمہوری اور آئینی قواعد و ضوابط کے مطابق اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہی ہے اس تناظر میں بلوچستان میں غیر ملکی سازش کی بنیاد پر چند شر پسندوں کی سرگرمیوں کو تحریک آزادی قرار دینے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم اپنے وسائل ، معدنی ذخائر اور سی پیک کی وجہ سے دہشت گردی کا شکار بن رہے ہیں، پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری اور ترقی کے خلاف بھارت کا واویلا بلا جواز ہے، کسی ملک کو کسی دوسرے ملک کی ترقی میں رکاوٹ نہیں ڈالنی چاہیے اور بین الاقوامی برادری کو اس بات کا نوٹس لینا چاہیے، وزیراعلیٰ نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان آپ کا ہے ہم اپنی اننگز کا ایک تہائی حصہ کھیل چکے ہیں اور آپ کی جنگ لڑ رہے ہیں، ہم سب کا ویژن ہے کہ پاکستان ایک پر امن ملک بنے بالخصوص بلوچستان کو امن و امان کے حوالے سے ایک مثالی خطہ بنایا جائے، انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتے ہیں کہ “جو لوگ وطن کی خاطر لڑتے ہیں حق پر ہوتے ہیں انہیں شکست نہیں ہوتی” ہم بھی حق پر ہیں اور بالآخر فتح ہمارا مقدر ہوگی۔ ہم اپنی نوجوان نسل کو ایک پڑھا لکھا اور پر امن بلوچستان دیں گے، انہوں نے کہا کہ بلوچستان سونا، چاندی ، گیس اور تیل سے مالا مال خطہ ہے ، ہمارے پاس صرف ایک نہیں بلکہ بہت سے ریکوڈک ہیں جن سے بلوچستان اور پاکستان کا مستقبل وابستہ ہے، وزیراعلیٰ نے کہاکہ آپ ہمارا مستقبل ہیں ملک دشمن عناصر آئیں اور دیکھیں ہمارے نوجوان کتنے بہادراور پرعزم ہیں ، ان کے چہرے ایک خوشحال مستقبل کی امید سے دمک رہے ہیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ملک بھر سے آئے ہوئے طلباء واپس جا کر بلوچستان کے حوالے سے منفی پروپیگنڈے کو ذائل کرنے میں اپنا کردار ادا کریں، نوجوان کسی کے بہکاوے میں نہ آئیں اور نہ ہی بزدل لوگوں کو آگے آنے دیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ چند دن پہلے دہشت گردوں نے ایک بزدلانہ کاروائی کے ذریعے ہمارے پیاروں کو ہم سے جدا کیا، لیکن ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکے، انہوں نے کہا کہ وہ عظیم ہستیاں قابل تعریف ہیں جن کے بھائی اور بیٹے دہشت گردی کی اس کاروائی میں شہید ہوئے لیکن اس کے باوجود ان کا حوصلہ قابل دید ہے اور ان کی خواہش ہے کہ بے شک ہم سے اور قربانیاں لی جائیں لیکن دہشت گردی کی جنگ کو اس کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔ بلوچستان کے عوام بالخصوص نوجوان بزدل نہیں بالآخر دہشت گردوں کو یہاں سے جانا ہوگا، جہاں بہادر لوگ بستے ہیں اس قوم کو کوئی شکست نہیں دے سکتا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ مجھے اپنے شہداء کے لہو کی قسم ہے کہ دہشت گردوں سے اس کا بدلہ لیا جائیگا، سول و عسکری قیادت دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ایک صفحہ پر ہیں اور شکست شر پسندوں کا مقدر ہے۔ وزیراعلیٰ نے علامہ اقبال کے ایک شعر کے ذریعے اپنی تقریر کا اختتام کیا، جبکہ طلباء و طالبات کی جانب سے وزیراعلیٰ کے خطاب کو زبردست طریقے سے سراہا گیا۔ دریں اثناء وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثنا اللہ زہری نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ کے شہدا کے خون کے ایک ایک قطرے کا بدلہ لیا جائے گا ،دہشت گردوں کو عبرت ناک انجام تک پہنچائیں گے۔یہ بات انہوں نے جمعہ اور ہفتے کی شب کو بلوچستان اسمبلی کے جلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔ وزیر اعلی بلوچستان نے کہا کہ سول ہسپتال دھماکہ کی جتنی مذمت کی کم ہے ،ہم وار زون میں ہیں جہاں ایسے واقعات متوقع ہیں ،نواب زہری نے کہا کہ ہماری اداروں نے کوئٹہ اور گوادر میں دہشت گردی کی بڑی وارداتیں ناکام بنائی ہیں ، اگر آٹھ دس سال قبل دہشت گردی کے خلاف جنگ شروع ہوتی آج صوبے میں امن ہوتا۔وزیر اعلی بلوچستان نے کہا کہ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے ،یہاں کوئی غدار نہیں ہے ہم سب محب وطن ہیں ،ہم سب کو ملکر دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنی ہوگی ،کھینچا تانی سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔نواب زہری نے دھماکہ کے بعد سول ہسپتال میں زخمیوں کے علاج نہ ہونے کا نوٹس لیا ہے ،جو ذمہ دار ہوگا کارروائی کریں گے۔