راولپنڈی: سربراہ پاک فوج جنرل راحیل شریف نے شہریوں اور ایف سی اہلکاروں سمیت فرقہ ورانہ قتل میں ملوث 11 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی جن کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تھا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے 11 دہشت گردوں کی سزائے موت کی تصدیق کردی ہے جن کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں کیا گیا جب کہ تمام دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے ہے۔ دہشت گرد بلوچستان پولیس کے ڈی آئی جی فیاض سنبل ، اے ایس آئی رضاخان، کوئٹہ میں آئی ایس آئی کے انسپکٹر کامران نذیر، پاک فوج کے میجر عابد مجید اور ایف سی اہلکاروں سمیت فرقہ وارانہ اور عام شہروں کے قتل میں ملوث ہیں جب کہ دہشت گرد اسکولوں اور شہری تنصیبات پر بھی حملے کر چکے ہیں۔
آئی ایس پی آر نے سزائے موت پانے والے دہشت گردوں کی تفصیل جاری کرتے ہوئے بتایا کہ ضیاالحق ولد ولی خان تحریک طالبان پاکستان کا سرگرم کارکن ہے اور خود کش حملوں کی تربیت دینے سمیت ڈی آئی جی فیاض سنبل کے قتل میں بھی ملوث ہے جب کہ اسے 12 مختلف الزامات ثابت ہونے پر پھانسی کی سزا دی گئی ہے۔ دہشت گرد فضل ربی ولد فضل غفور نے پاک فوج کے میجر عابد مجید کو قتل اور متعدد فوجیوں کو زخمی کرنے کے علاوہ فورسز پر حملوں اور شہریوں کی گردنیں کاٹنے میں ملوث رہا تھا، فضل ربی کو مجسٹریٹ کے سامنے 4 الزامات پر اعتراف جرم کے بعد سزا سنائی گئی۔
محمد شیر ولد زارے فورسز اور شہریوں کو قتل کرنے کے علاوہ گرلز مڈل اسکول کی تباہی میں ملوث رہا ہے جسے 5 الزامات پر اعتراف کرنے کے بعد موت کی سزا سنائی گئی۔ عمرزادہ ولد گل رحمان پاک فوج پر 3 حملوں میں ملوث رہا ۔ لطیف الرحمان ولد سیف الرحمان سیکیورٹی اہلکاروں کے اغوا میں ملوث رہا جبکہ مجسٹریٹ کے سامنے 5 جرائم کو اعتراف کیا۔ محمد عادل ولد اکبر جان ایف سی اہلکاروں کے اغوا اور گردن کاٹنے میں ملوث رہا جبکہ اس نے پولیس اسٹیشن مٹہ کو تباہ کرنے سمیت 5 الزامات قبول کئے۔ اسرار احمد ولد عبدالرحیم جان نے سیکیورٹی فورسز پر حملے اور پی ٹی ڈی سی کے ہوٹل سمیت گرلز پرائمری اسکول بھی تباہ کئے اور جرائم کا اعتراف کیا۔
عبدالمجید ولد خونہ مولیٰ نے بھی عبدالرحیم جان کے ساتھ مل کر پی ٹی ڈی سی کا ہوٹل تباہ کیا جبکہ فوج پر متعدد حملوں میں بھی ملوث رہا ہے۔ حضرت علی ولد فضل ربی نے بھی فورسز پر حملے کئے جب کہ دیسی ساختہ بم نصب کر کے شہریوں کی ہلاکتوں کا باعث بننے والے حضرت علی نے 5 جرم قبول کئے۔ میاں سید اعظم ولد میاں سید جعفر گرلزاسکولوں کو تباہ کرتا تھا جب کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور اہلکاروں پر حملوں میں بھی ملوث رہا ہے، سید اعظم نے 5 جرائم کا اعتراف کیا۔ قیصر خان ولد حبیب خان شہریوں کی ہلاکتوں اور شہری تنصیبات پر حملوں میں ملوث رہا ہے اور اس نے مجسٹریٹ کے سامنے 2 جرائم کا اعتراف بھی کیا۔
سربراہ پاک فوج نے 11 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی
وقتِ اشاعت : August 16 – 2016