کوئٹہ : سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم خان رئیسانی نے کہا ہے کہ سانحہ کوئٹہ میں مرنے والے سب ہمارے اپنے تھے ان کی شہادت سے دل خون کے آنسو روتا ہے بزدل دہشتگردوں نے ہم سے ہمارا پڑھا لکھا طبقہ چھین لیا ہے وکلا کی شہادت نے صرف اپنے خاندانوں کو ہی نہیں بلکہ پورے صوبے کو سوگوار کردیا ہے انہوں نے کہاکہ اس واقعے کے بارے میں جان کر جس قدر میں افسودہ ہوا ہوں ان کو الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں جہاں پر ہمارے نوجوان نسل پربزدلانہ حملہ کیا گیا وہی پر صوبے کو وکالت کی شعبے میں انتھک مشکلات کا شکار کردیا ہے یہ صوبے کا وہ پڑھا لکھا طبقہ تھا جو کہ صوبے کی مظلوم عوام کو انصاف کی فراہمی کے لیے ہمیشہ پریشان رہتا تھا جنہوں نے بلا رنگ و نسل کے عوام کو انصاف دینے میں ہر ممکن کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس بزدلانہ دھماکے نے صوبے کو پچاس سال پیچھے دھکیل دیا ہے آج صوبے سے تعلق رکھنے والے سپریم کورٹ کے صرف چند ہی وکیل رہ گئے ہیں یہ لوگ ایسے لوگوں کے کیسز بھی مفت لڑ رہے تھے جن کے پاس رات کو کھانے کے لئے بھی کچھ نہیں تھا ۔انہوں نے کہا کہ سول ہسپتال دھماکے میں شہید ہونے والے وکلا کی جنازے میں شرکت نہ کرنے کی وجہ بیرونی ملک ہونا ہے جس کا انہیں شدید دکھ ہے اگر وہ ملک کے اندر ہوتے تو ہر سوگوار خاندان کے غم میں شریک ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی تدفین اور فاتحہ میں شریک ہوتے وہ تمام سوگوار خاندانوں سے تعزیت اور اظہار ہمدردی کرتے ہیں اور بیرونی ملک ہونے کی وجہ سے فاتحہ خوانی کے لیے ان کے گھروں میں تعزیت کے لیے نہیں جاسکے ۔