|

وقتِ اشاعت :   August 21 – 2016

کوئٹہ :  بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کی چیئرپرسن کریمہ بلوچ نے ایک انڈین نیوز ایجنسی کو اپنے انٹرویو میں کہا کہ بلوچستان میں ریاستی اہلکار ا بلوچ اسٹوڈنٹس، ڈاکٹر،ٹیچرز اور بزرگوں سمیت زندگی کے دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو ہزاروں کی تعداد میں اٹھا کرغائب کرچکے ہیں۔بلوچستان میں لاپتہ افراد کے خاندان اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے آئے روز احتجاج کررہے ہیں۔ وہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کے لاپتہ پیارے اگر کسی جرم میں شریک ہیں تو عدالتوں میں ثابت کرکے انہیں سزا دیا جائے لیکن اس کے باوجود فورسز لوگوں کو بغیر کسی عدالتی کاروائی کے قتل کرکے انہیں ویرانوں اور سڑکوں میں پھینک دیتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں کریمہ بلوچ نے کہا کہ انڈیا خود طویل عرصے تک ایک کالونی رہا ہے، جدوجہد کے بعد آج انڈیا دنیا میں سب سے بڑی جمہوریت کے طور پر اپنا پہچان رکھتی ہے۔ انڈیا کے لوگ بہتر طور پر جانتے ہیں کہ قبضہ گیر جب کسی قوم کو اپنی کالونی بناتی ہے تو وہاں کے لوگوں کی حالت زار کیا ہوتی ہے۔بلوچستان کو بھی جبراََ کالونی بنایا ہوا ہے اور یہاں کے لوگوں کا استحصال کررہی ہے۔ انڈیا سمیت ہم دنیا کے تمام مہذب ممالک و اداروں سے یہی امید رکھتے ہیں کہ وہ بلوچ آزادی کی تحریک کو سپورٹ کریں گے۔ کریمہ بلوچ نے کہا کہ ہم اپنی آزاد ی کے لئے لڑ رہے ہیں اور ہم حق پر ہیں اس لئے محدود وسائل و مشکلات کے باوجود بھی ہم اس تحریک کو جاری رکھ سکتے ہیں لیکن انڈیا سمیت دوسرے انسان دوست ممالک سے ہم یہی چاہتے ہیں کہ وہ عالمی سطح پر بلوچستان میں جاری ریاستی دہشتگردی کے خلاف آواز اُٹھائیں۔