|

وقتِ اشاعت :   August 22 – 2016

کوئٹہ: لاپتہ بلوچ اسیران، شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو2412 دن ہو گئے اظہار یکجہتی کرنیوالوں میں سول سوسائٹی کا ایک وفد لاپتہ وفد لا پتہ بلوچ ایسران، شہدا کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی اور انہوں نے کہا ہے کہ یوں تو یہ دنیا عالمی گاوں بن چکی ہے مگر صرف ان معنوں میں کہ الیکٹرانک میڈیا یا پرنٹ میڈیا ور انٹرنیٹ نے خبروں کو برق رفتار کر دیا ہے لیکن بلوچستان کے میڈیا نے بلوچوں کے بارے میں خاموشی اختیار کی ہوئی ہے لیکن در حقیقت سیاست کی بساط عسکریت کے محاذ معیشت کی کار گاہوں، سائنس اور ٹیکنا لوجی کے میدان میں اقوام عالم کے درمیان ثقافت کی خلیج زمانوں کے فاصلوں پر محیط ہے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کر تے ہوئے کہا کہ جناح بیراج مسخ شدہ لا شوں کی تصدیق یوں ہوئی کہ آج لاپتہ افراد، شہدا کے بھوک ہڑتالی کمیپ میں آنیوالے تین افراد نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا ہے کہآپ حرکتوں سے باز نہیں آئے اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا اس سے پہلے بھی آپ کو ایک صدمہ اٹھانا پڑا ہے اور انہوں نے مزید کہا ہے کہ کئی بلوچوں کی لا شیں مسخ شدہ شکل میں آپ لو گوں کو ملتی ہیں اور ملتی رہے گی ماما قدیر نے مزید کہا کہ اجتماعی قبروں کو دفن کرنے کے کا مکرہ عزائم سامنے آگئے لیکن شہیدوں کی لاشیں کی صورت میں بھی نہیں چھپائی جا سکتی ہے وائس فار بلوچ مسنگ کا ہمیشہ مطالبہ رہا ہے کہ جو بھی بلوچوں کا لاش جس کی شناخت نہ ہو اس کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائے لیکن حیران کن ہے ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ جون کے مہینے سے لے کر آج تک بلوچستان مختلف علاقوں سے آواران مشکے جھاؤ کو لواہ ڈیرہ بگٹی سوئی ، قلات کوئٹہ سے سینکڑوں نوجوانوں کو لاپتہ کیا گیا ہے اور سینکڑوں ک ی لاشیں ملی ہیں پہلے بھی ڈنڈے کے ذریعے بلوچوں پر ظلم وبربریت کا دور چلا اوراس وقت بھی آپریشن میں تیزی آئی ہے اب تو دریاؤں میں بھی بلوچوں کے لاشوں کو بہایا جا رہا ہے۔