|

وقتِ اشاعت :   August 22 – 2016

کراچی:  متحدہ کے کارکنان کی جانب سے مدینہ سٹی مال میں نیو نیوز اور اے آر وائی کے دفاتر پر حملے کے نتیجے میں متعدد میڈیا ورکرز اور سیکیورٹی گارڈ زخمی ہوگئے۔ لاکھوں روپے کی املاک کو تباہ کر دیا گیا، مسلح مشتعل کارکنان نے ایک پولیس موبائل، دو سرکاری موٹر سائیکلوں کو آگ لگادی۔ اے آر وائی نیوز کی سیٹلائٹ وین سمیت متعدد نیوز چینلوں کی گاڑیوں پر حملہ کرکے توڑپھوڑ کے ساتھ انہیں آگ لگانے کی کوشش بھی کی گئی، مشتعل افراد کی فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق اور پتھراؤ و گولی لگنے سے ایک ایس ایچ او، سپاہی، کیمرہ مین سمیت10سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔ صدر میں بدترین ہنگامہ آرائی کے باوجود پولیس اور رینجرز ایک گھنٹے تک موقع پر نہ پہنچی، مسلح افراد آزادانہ ہنگامہ آرائی اور جلاؤ گھیراؤ کرتے رہے۔ پولیس حکام نے ہنگامہ آرائی کے الزام میں6افراد کو حراست میں لینے کا دعویٰ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق متحدہ کے مسلح کارکنان نے کراچی پریس کلب کے باہر قائم بھوک ہڑتالی کیمپ سے اٹھنے کے بعد پیر کی شام صدر عبداللہ ہارون روڈ پر مدینہ سٹی مال میں نیو نیوز اور اے آر وائی کے دفاتر پر دھا وا بول دیا، اسلحے و ڈنڈوں سے لیس درجنوں مشتعل کارکنان نے میڈیا دفاتر میں گھسنے سے قبل مدینہ سٹی مال میں واقع مارکیٹ میں توڑ پھوڑ کی، لوٹ مار کے بعد تمام کاروبار بند کرا دیا، مسلح افراد مال میں داخل ہوئے تو اندر موجود نجی سیکیورٹی کمپنی کے گارڈز سے اسلحہ چھینے کے بعد انکو تشدد کا نشانہ بنایا اور کھلے عام اسلحہ اور ڈنڈے لہراتے ہوئے مال کی چھٹی منزل پر واقع اے آر وائی نیوز کے دفتر میں داخل ہوگئے، انہوں نے کمپیوٹر، ٹیلی فون سیٹ، اسکرین ایل سی ڈی و دیگر سامان توڑنے کے ساتھ اندر موجود کارکنان کو تشدد کا بھی نشانہ بنایا، نصب سی سی ٹی وی کیمرے بھی توڑ دئے، کیمروں کی ریکارڈنگ لے جانے کی کوشش کی تاہم کامیاب نہ ہوسکے، اسی دوران مسلح مشتعل افراد نے عمارت کے نیچے کھڑی آرٹلری میدان تھانے کی پولیس موبائلSPA.781اور ایک موٹرسائیکلHM.9990سمیت دو موٹر سائیکلوں کو آگ لگانے کے ساتھ متعدد پتھاروں کو بھی آگ لگادی، ایک ٹریفک چوکی کو بھی توڑ پھوڑ کر سامان سڑک پر پھینک دیا، عمارت کے نیچے کھڑی اخباری کارکنوں، دکانداروں کی موٹر سائیکلیں اور گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا۔ میڈیا ہاؤسسز پر حملے کی اطلاع پر پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی تاہم اعلیٰ حکام کی جانب سے واضح احکامات نہ ہونے کی وجہ سے دور کھڑی تماشہ دیکھتی رہی اور شیلنگ کے ذریعے مشتعل افراد کو منتشر کرنے کی کوشش کی۔ اس دوران نامعلوم افراد کی جانب سے شدید فائرنگ کی گئی جس کے جواب میں پولیس نے بھی ہوائی فائرنگ کی۔ مشتعل افراد نے پولیس پر پتھراؤ شروع کر دیا، فوارہ چوک اور زینب مارکیٹ کے اطراف کا علاقہ فائرنگ و دھماکوں سے گونج اٹھا جبکہ کالے دھوئیں کے بادل چھا گئے، بعد میں وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے کارروائی کے احکامات ملتے ہی پولیس اور رینجرز نے شیلنگ اور لاٹھی چارج کے ذریعے صورتحال پر قابو پایا، بھگدڑ کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے جن کو فوری طورپر جناح اسپتال منتقل کیا گیا۔ پولیس کے مطابق گولی لگنے سے جاں بحق ہونے والے شخص کی شناخت عارف ولد عبدالسعید کے نام سے کی گئی جو لیاقت آباد سندھی ہوٹل اعظم نگر کا رہائشی اور سٹی وارڈن بتایا جاتاہے۔ پولیس نے مزید بتایا کہ ایس ایچ او صدر پیر شبیر حیدر پتھر لگنے سے زخمی ہوئے، گولیاں لگنے سے آرٹلری میدان تھانے کا سپاہی قمر زمان ولد ریاض حسین، لائنز ایریا کا متحدہ کارکن نعمان ولد نعیم، لانڈھی کا متحدہ کارکن اسلم ولد غلام علی، کورنگی کا عاصم ولد یاسین، ملیر کا عارف ولد رئیس اللہ، ملیر کی خاتون فرحانہ زوجہ زاہد، جبکہ مسلح افراد کے تشدد سے نیو چینل کا کیمرہ مین محمد ریحان خان شدید زخمی ہوگیا۔ سندھ رینجرزنے ایم کیوایم کے ڈپٹی کنونیئرفاروق ستارکوپریس کانفرنس سے روک دیاگیااورانہیں اپنے ساتھ لے گئے ۔پیرکے روزایم کیوایم کے ڈپٹی کنونیئرفاروق ستاراورخواجہ اظہارالحسن کراچی پریس کلب میں میڈیاسے گفتگوکرنے کیلئے پہنچے تورینجرزنے انہیں بات کرنے سے روک دیااورانہیں ساتھ چلنے کوکہا،فاروق ستارنے اس موقع پرکہاکہ رینجرزانہیں بات کرنے سے نہیں روک سکتی وہ خودجانے کیلئے تیارہیں ،لیکن رینجرزنے ان کی کوئی بات نہیں سنی اورکہاکہ آپ کوہمارے ساتھ چلناہوگااورپھررینجرزاہلکارفاروق ستارکو ان ہی کی گاڑی میں ساتھ لے گئیذرائع کے مطابق کراچی میں میڈیا ہاؤسز پر حملوں میں ملوث 15ملزمان کو گرفتار کر لیاگیا، پولیس حکام کے مطابق پر تشدد کارروائیوں میں ایک شخص جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہو ئے ہیں ، پولیس حکام کا اس حوالے سے یہ بھی کہنا ہے کہ گرفتار ملزمان کے قبضے سے جدید اسلحہ بھی برآمد ہواہے، پولیس کی ابتدائی تفتیش کے مطابق ملزمان متحدہ قومی وومنٹ کے کارکن ہیں، پولیس حکام کا مزید کہنا ہے کہ ملک دشمن تقریر، حملے اور جلاؤ گھیراؤ کے 4مقدمات تیار کر لئے گئے ہیں، گرفتار ملزمان کو چاروں مقدمات میں گرفتار کیا جارہا ہے، پولیس حکام کے مطابق غداری کے مقدمے میں ایم کیو ایم قائد مرکزی ملزم نامزد کئے جارہے ہیں جبکہ بھوک ہڑتالی کیمپ میں بیٹھے دیگر رہنماء بھی نامزد ملزم ہیں صدر مملکت ممنون حسین، وزیراعظم نواز شریف، وزیر اطلاعات پرویز رشید، وزیر داخلہ چوہدری نثار کراچی میں میڈیا دفاتر پر حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔جاری بیان کے مطا بق وزیراعظم نواز شریف نے جاری تعزیتی بیان میں کہا ہے کہ کراچی میں نجی ٹی وی چینلز کے دفاتر پر حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ آزادی اظہار رائے پر حملہ ہے‘ انہوں نے وفاقی او رصوبائی سطح پر ہدایت کی ہے کہ حملے کے ملزمان کو فوری طور پر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو یہ ہدایت بھی کی کہ عام شہریوں اور صحافیوں کی زندگیوں کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنایا جائے اور کراچی میں کشیدگی کی رپورٹ بھی طلب کر لی ہے ۔ دریں اثناء صدر ممنون حسین نے بھی واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آزادی اظہار راستے پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی، وزیراطلاعات آزادی صحافت پر یقین رکھتی ہے، حکومت میڈیا ہاؤسز پر حملے کو برداشت نہیں کرے گی، حملہ آزادی صحافت اور عوام تک معلومات کی رسائی پر حملہ ہے صوبائی حکومت میڈیا ہاؤسز اور صحافیوں کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کرے، وزیر داخلہ چوہدری نثار علی نے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے ڈی جی رینجرز سے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے،پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے سربراہ اور سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری نے کراچی میں میڈیا ہاؤسز پر حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کا طرز عمل معاشرے میں بڑھتے ہوئے عدم برداشت کے رویوں کی نشاندہی کر رہا ہے۔ سابق صدر نے حکومت سندھ کو ہدایت کی کہ وہ میڈیا ہاؤسز اور صحافیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے موثر اور ٹھوس اقدامات اٹھائے۔ آصف علی زرداری نے یہ بھی ہدایت کی ہے کہ معاملے کی مکمل تحقیقات کی جائیں، واقعے میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے اور ایسے اقدامات کئے جائیں تاکہ اس طرح کے واقعات دوبارہ نہ ہوں۔ سابق صدر نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی اظہار رائے کی آزادی کے اصول کا احترام کرتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ معاشرے میں برداشت کے کلچر کو فروغ دیا جائے،اپوزیشن لیڈر سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ ٹی وی چینلز پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں اورآزاد اور خود مختار میڈیا پر کوئی قدغن برداشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد اور خود مختار میڈیا جمیوریت اور جمہوری اقدار کی ضمانت ہے اور جمہوری معاشرہ صحافتی ازادیوں کا گلا گھونٹنے کی اجازت کسی شخص‘ تنظیم یا جماعت کو ہرگز نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ صحافت ریاست کا چوتھا ستون ہے اور ہم اس ستون کو کسی بھی صورت میں کمزور نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری معاشرے میں بات بندوق سے نہیں بلکہ دلیل سے منوائی جاتی ہے۔