کوئٹہ : کوئٹہ کے فاطمہ جناح جنرل اینڈ چیسٹ ہسپتال میں رواں سال سے ابتک کانگو وائرس کے شبے میں 84 مریضوں کو لایا گیا جہاں 22 مریضوں میں کانگو کی تصدیق ہوئی، کانگو سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد11 ہو گئی ، ہسپتال میں کانگو کے 3 مریض اب بھی زیر علاج ہیں۔کوئٹہ کے فاطمہ جناح جنرل اینڈ چیسٹ ہسپتال کے شعبہ میں زیر علاج کانگو سے متاثرہ مریض حبیب اللہ کی حالت پہلے سے بہتر بتائی جا رہی ہے جبکہ کانگو کی شبہ میں دو مریض قلعہ سیف اللہ کے 30 سالہ رحمت اللہ اور کوئٹہ کے رہائشی 35 سالہ امان اللہ کے خون کے نمونے ٹیسٹ کے لیے کراچی بھیجے گئے ہیں۔ فاطمہ جناح جنرل اینڈچیسٹ ہسپتال بلوچستان میں کانگو کے مریضوں کے علاج کا واحد مرکز ہے یہاں نہ صرف صوبے کے دور دراز علاقوں بلکہ ہمسایہ ملک افغانستان سے بھی مریضوں کی بڑی تعداد آتی ہے۔کانگو وائرس کے پے در پے کیسسز سامنے آنے کے باوجود کانگو کی تشخیص کے لیے ہسپتال میں کوئی لیباٹری موجود نہیں جبکہ ہسپتال انتظامیہ کے مطابق بلوچستان کے 8 اضلاع کانگو وائرس کے خطرے سے دوچار ہیں، صوبے بھر میں کانگو وائرس کے بروقت اور موثر تدارک کیلئے صوبائی محکمہ امور حیوانات کے تحت مہم تیزی سے جاری ہے اور ایسے اضلاع جہاں کانگو وائرس کا خطرہ زیادہ ہے وہاں ہنگامی حالات کا اعلان کیاگیا ہے اور محکمہ کی جانب سے ان اضلاع میں مہم کو مربوط طور پر چلایا جارہا ہے جس کیلئے متعدد ٹیمیں تشکیل دی جاچکی ہیں جن اضلاع اور علاقوں میں کانگو وائرس کے خلاف مہم جاری ہے ان میں کوئٹہ کے داخلی و خارجی راستوں کے علاوہ سریاب روڈ ایسٹرن بائی پاس بھوسہ منڈی،میان غنڈی ، رئیسانی روڈ، ارباب کرم خان روڈ، خروٹ آباد، سپینی روڈ۔ ضلع ژوب میں گنج محلہ، حبیب گڈ، لورالائی میں تفر و ٹاہ گان مویشی منڈی، چینہ بلوچ خان، کوہلو میں ڈیری فارم ہینچاڑ، بستی رحم دل، ماون ، نینل ، خاران میں گر، جویاں، پشین میں برشور بازار و ملحقہ علاقے، داخلی و خارجی راستے، خانوزئی شہر مکمل مویشی منڈی، بوستان، سرانان مین شن گنج، کھرل آباد، فیض آباد، حاجی رزاق ، کلی محمد یار، طور غنڈی، چسٹران، محمد غوث کلی ، قلعہ عبداللہ ، بازار، چمن گنج منڈی، ڈومندی، ڈھاڈر میں رند علی، جتوئی، بھاگ، سچو شہر، پنجگور میں چتکان ، خدآبادان، بارکھان میں رکنی، و ٹاکڑن، نہر کوٹ، جویر کوٹ، موسیٰ خیل میں کنگری ، درگ ، کرکتا، کیارا اور قلعہ سیف اللہ میں سلوٹ، کنجوغی، بسئی میں سپرے کا کام جاری ہے مذکورہ اضلاع میں روزانہ کی بنیاد پر ٹیمیں سپرے کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں تمام اضلاع کے داخلی و خارج محکمہ کا عملہ تعینات ہے جو مویشیوں کے باقاعدہ معائنہ اور سپرے کے بعد انہیں شہر میں داخلہ کی اجازت دے رہے ہیں جبکہ کوئٹہ میں بلیلی اور سریاب کے داخلی راستوں کو محفوظ بنانے کیلئے اقدامات کئے جاچکے ہیں محکمہ کے جاری کردہ بلیٹن کے مطابق اب تک صوبے بھر میں 204سے فارمز میں جراثیم کش اسپرے کیا جاچکا ہے جبکہ تمام اضلاع کی مویشی منڈیوں میں سپرے کا کام جاری ہے اور منڈی میں لائے گئے جانوروں کا باقاعدہ طبی معائنہ کے بعد انہیں فروخت کی اجازت دی جاتی ہے عوام اور مالداروں کی رہنمائی ا ور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے محکمہ امور حیوانات کے متعلقہ حکام اورعملہ 24گھنٹے خدمات سرانجام دے رہا ہے جبکہ عوامی آگاہی کیلئے بذریعہ اخبارات، ریڈیو اور ٹیلی وژن اس حوالے سے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے حوالے سے شہری مہم جاری ہے۔