کوئٹہ: بلوچ ریپبلکن پارٹی کے ترجمان شیر محمد بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں فورسز کی کارروائیاں انتہا ء کو پہنچ چکی ہیں گزشتہ روز فورسز نے چھتر مختلف علاقوں میں کارروائی کرتے ہوئے 20افراد کو حراست میں لیا تھا جن میں خواتین بھی شامل تھیں گزشتہ روز چھتر کے علاقے ہوتی سے اغوا ء کئے جانے والے میں سے 5بلوچ فرزندوں کو دوران حراست شہید کردیا ہے جن کی شناخت ریحان ولد گل شیر بگٹی، عظیم ولد میر دوست بگٹی، جوان سال ولد گوشل بگٹی اورنوروز ولد شہحق بگٹی کے نام سے ہوئی ہے تمام شہدا ء کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے شہید کیئے گئے افراد کے ساتھ جن خواتین کو اغوا کیا گیا تھا تاحال فورسز کی حراست میں ہے شیر محمد بگٹی نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ 13اگست سے جاری کارروائی میں اب تک ڈیرہ بگٹی اور نصیر آباد کے مختلف علاقوں سے فورسز نے اب تک 40افراد کو شہید جبکہ 150سے زائد افراد کو اغواء کر لیا ہے شہید اور اغواء شدگان میں ایک بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے ترجمان نے کہا کہ چھتر میں شہید کیئے گئے بلوچ فرزندوں کی لاشوں کوفورسز نے پولیس کے حوالے کیا ہے جو لاشوں کو ورثاء کے حوالے نہیں کر رہے بلکہ پولیس لاشوں کی حوالگی کیلئے کروڑوں روپے کی مانگ کررہی ہے فورسز کی کارروائیوں پر ریاستی نام نہاد انسانی حقوق کے علمبردار اور میڈیا خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔