کوئٹہ : بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کہا کہ فورسز کی جانب سے بلوچ حراستی قتل عام اور مختلف علاقوں میں آپریشن لوگوں کے اغوا میں تیزی آئی ہے،مرکزی ترجمان نے کہا کہ23 اگست فورسز نے آواران بازار سے حاصل ولد جمیل احمد اور غفور ولد فتح محمد کو حراست بعد لاپتہ کیا اگلے روز فورسز نے زیر حراست حاصل ولد جمیل کو شہید کر کے انکی لاش مقامی انتظامیہ کے حوالے کی واضح رہے کہ حاصل بلوچ 19 اگست کو فورسز کے زیر حراست شہید ہونے والے نوربخش کے چچا ہیں۔اسی طر ح ہرنائی ،شاہرگ میں کومبنگ آپریشن کے نام پر درجنوں بلوچ کو حراست بعد لاپتہ کیا گیا ہے،کل چھتر اور گرد نواع فورسز نے بیس سے زائد افراد کو لاپتہ کیا جبکہ پانچ زیر حراست افراد کو شہید کیا گیا ہے،مرکزی ترجمان نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ جو اداروں کی کارستانی ہے جسکا مقصد تھا کہ اپنی انسانی حقوق کی پامالیوں پہ پردہ ڈال کر بلوچ قومی جہد کو کاوئنٹر کرنے کے ساتھ آزادی پسندوں و انکے عزیز و اقارب و ایسی سوچھ رکھنے والوں کا صفایا کیا جا سکے جس کے تحت آپریشن کو بلوچستان بھر میں پھیلا گیا اور اب تک سینکڑوں بلوچوں کو لاپتہ کیا گیا جوتشویشناک صورت اختیار کر چکا ہے، مرکزی ترجمان نے کہا کہ ہم بارہا دنیا کے مہذب اقوام و ممالک سمیت انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کر چکے ہیں کہ اس ریاست کو لگام دیا جائے تاکہ اس خطے سمیت دنیا میں لوگوں کو پر امن زندگی نصیب ہو سکے،ترجمان نے کہا کہ 30 اگست جبری گمشدگی کے عالمی دن کے موقعہ پر بی این ایم جرمنی کی جانب سے تین شہروں، برلن،میونخ،ڈسلڈوف میں مظاہرے ہونگے۔