کوئٹہ : بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے شہید نواب اکبر بگٹی کی دسویں برسی پر انھیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ نواب بگٹی نے ایک ایسے وقت لڑنے کا فیصلہ کیا جب بلوچ نوجوان ایک جذبے کے ساتھ میدان میں موجود تھے اور بلوچستان کی آزادی کیلئے کمر بستہ تھے۔ نواب بگٹی کی بر وقت بہتر حکمت عملی اور شہادت نے بلوچ قوم میں آزادی کے جذبے اور نوجوانوں کے حوصلے مزید توانا کیے۔ انہوں نے ایک ایسی عمر میں پہاڑوں کو اپنا مسکن بنایا جو سب کیلئے مشعل راہ ہیں۔ نواب بگٹی کے فرزندوں نے اُن کی قتل کے خلاف پاکستانی عدالتوں سے رجوع کیا، مگر کوئی بھی عدالت ان کے قاتلوں کو عدالت کے کٹہرے میں نہیں لا سکا۔ کیونکہ اس ملک میں قانون نام کی کوئی چیز موجود نہیں۔ ترجمان نے کہا کہ اسی طرح آج بھی بلوچوں کے اغوا اور حراستی قتل میں مصروف ہے۔ اسی مہینے ڈیرہ بگٹی میں تین درجن سے زائد بلوچوں کو بمباری اور دوران حراست شہید کیا گیاہے ۔ گزشتہ دن چھتر میں زیر حراست پانچ بلوچوں کو تشدد کے دوران شہید کیا گیا۔ڈیرہ بگٹی گرد نواع میں تاحال آپریشن جاری ہیں اور150 سے زائد افراد کو لاپتہ کیا گیا ہے۔ کل پچیس اگست کو آواران بازار سے چھ افراد کواغوا کیا، جن میں چار نام برکت، ظفر، اکبر اور مجاہد ہیں۔ 23 اگست کو آواران کنیرہ چکُل کے رہائشی پیر محمد ولد داد محمد کو اُٹھا کر لاپتہ کیا، وہ اسی علاقے میں اپنے اُونٹ پر گھر کی جانب جارہا تھا۔