|

وقتِ اشاعت :   August 27 – 2016

کوئٹہ :  بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے شہید نواب اکبر خان بگٹی کی دسویں برسی کے موقع پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ قومی تحریک میں نواب اکبر خان بگٹی کی گران قدر قربانیاں بلوچ قوم کیلئے مشعل راہ ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جاری تحریک میں نواب اکبر خان بگٹی کی شہادت نے ایک روح پھونک دی ۔ نواب اکبر خان بگٹی نے بلوچ قومی آزادی کے لئے اپنے جان کی قربانی دے کر بلوچ عوام کو تحریک میں کردار ادا کرنے کے لئے متحرک کردیا۔ پاکستانی دانشور شہید نواب اکبر خان بگٹی کی شخصیت کو متنازعہ بنانے لئے انہیں آزادی پسند رہنماء کے بجائے پاکستانی وفاق پر یقین رکھنے والا بلوچ رہنماء ظاہر کرنے کی کوشش کررہے ہیں، لیکن یہ حقیقت ریکارڈ پر موجود ہے نواب اکبر خان بگٹی نے بلوچ سرزمین کی دفاع کے لئے جدوجہد کے تمام ذرائع استعمال کیے ۔ علاوہ ازیں بی ایس او آزاد کے ترجمان نے بلوچستان میں جاری کاروائیوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ فورسز نہتے بلوچ عوام کو جارحیت کا نشانہ بنا رہی ہے۔ ڈیرہ بگٹی سے لیکر مکران و لسبیلہ تک پورا بلوچستان فورسز کی مظالم سے محفوظ نہیں،روزانہ درجنوں بلوچ فرزندان کو گھروں سے اُٹھا کر لاپتہ کیا جارہا ہے اور ان کی مسخ شدہ لاشیں روزانہ کی بنیاد پر پھینکی جارہی ہیں۔ نیشنل پارٹی و دیگر گماشتہ پارٹیاں فورسز کے سول اداروں کی حیثیت میں بلوچ قتل عام میں شریک ہو کر فورسز کی رہنمائی کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ مسئلے کی عالمی سطح پر پزیرائی سے بوکھلاہٹ کا شکار فورسز پہلے سے جاری کاروائیوں میں انتہائی شدت لارہے ہیں، گزشتہ کئی دنوں سے ڈیرہ بگٹی کے مختلف علاقوں میں فورسز نے آپریشن کے دوران کئی لوگوں کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا تھا، اس کے اگلے روز پانچ مغوی فرزندان کو حراست میں قتل کرکے ان کی لاشیں پھینک دی گئیں۔ اس کے علاوہ آواران بازار سے فورسز نے 23اگست کو حاصل ولد جمیل اور غفور ولد مراد کو دن دیہاڑے اغوا کیا، اگلے روز حاصل کی لاش مقامی انتظامیہ کے حوالے کی گئی۔ فورسز اپنے جرائم کو چھپانے اور نہتے لوگوں کی قتل سے خود کو بری الذمہ ثابت کرنے کے لئے زیر حراست قتل کیے جانے والے بلوچ نوجوانوں کو بھی مزاحمت کار قرار دے رہی ہیں جو کہ جھوٹ پر مبنی بیانات ہیں۔ بی ایس او آزاد کے ترجمان نے کہا بلوچ عوام اپنے فطری حق کے لئے عالمی قوانین کے مطابق جدوجہد کررہے ہیں، لیکن عالمی ادارے اس کے باوجود بلوچ قتل عام کی جواب طلبی پاکستان سے نہیں کررہے ہیں۔ ترجمان نے دنیا کے مہذب ممالک سے اپیل کی کہ وہ بلوچ مسئلے کے پُرامن حل کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔