ویلز: برطانیہ میں خود ساختہ جلا وطنی اختیار کرنے والے بلوچ رہنما اور موجودہ خان آف قلات میر سلیمان داؤد جان احمد زئی کا کہنا ہے کہ کشمیر اور بلوچستان کا موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔
انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کو دیئے گئے انٹرویو میں خان آف قلات میر سلیمان داؤد جان احمد زئی نے کہا کہ اگر پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) مکمل ہوگئی تو بلوچستان کی آزادی کی خواہش کو کچل دیا جائے گا جبکہ ہندوستان، چین اور پاکستان کے درمیان گھِر جائے گا۔
خان آف قلات نے ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے بلوچستان کے حوالے سےکی گئی باتوں پر ان کا شکریہ ادا کیا اور ان کے بیان کا خیر مقدم کیا۔
یہ بھی پڑھیں:ثناءاللہ زہری کی خان آف قلات سے ملاقات
برطانیہ میں ویلز میں اپنے گھر سے ہندوستانی اخبار کو دیئے جانے والے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ بلوچ قوم جنوبی ایشیا میں امن ترقی اور سلامتی کی صورتحال میں بہتری کے لیے ہندوستان سمیت دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہندوستان اور بلوچ عوام کے درمیان تعاون دہشت گردی کے فروغ کی پاکستان کی ریاستی پالیسی کا حل نکالنے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میرا صرف ایک مقصد ہے اور وہ ہے بلوچستان کو دوبارہ آزادی دلانا، جس کا الحاق پاکستان کی جانب سے بندوق کی نوک پر کرایا گیا تھا‘۔
خان آف قلات نے کہا کہ نریندر مودی کو بلوچ قوم برسوں یاد رکھے گی، میں نے کئی قبائلی رہنماؤں اور لوگوں سے بات کی ہے، وہ سب امن، استحکام اور سلامتی چاہتے ہیں۔
مزید پڑھیں:بلوچستان کا تذکرہ:’سینئر بیوروکریٹس نے مودی کو خبردار کیا تھا’
میر سلیمان داؤد جان احمد زئی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ پاکستان کی حمایت یافتہ دہشت گردی سے متاثر بلوچ، ہندوستانی اور دیگر قومیں مل کر اسے شکست دے سکتی ہیں‘۔
ہندوستان سے اپنی توقعات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’نریندر مودی نے بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے حوالے سے جو بات کی، اس معاملے میں نئی دہلی سفارتی طور پر بہت کچھ کرسکتا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان اقوام متحدہ اور عالمی عدالت انصاف میں ہماری مدد کرسکتا ہے جبکہ ہمیں انڈیا اور بلوچستان کے درمیان تعاون کی نئی راہیں تلاش کرنی چاہئیں۔
مزید پڑھیں:خان آف قلات کی وطن واپسی کے لیے کوششیں
ہندوستان ٹائمز کو خان آف قلات نے بتایا کہ ’ہم انڈیا کو مغربی سرحد پر درپیش خطرات سے نمٹنے میں مدد فراہم کرسکتے ہیں‘۔
واضح رہے کہ 2006 میں نواب اکبر بگٹی کی ہلاکت کے بعد میر سلیمان داؤد جان احمد زئی بیرون ملک چلے گئے تھے۔
اپنے انٹرویو میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ’بلوچستان کا موازنہ جموں و کشمیر سے نہیں کیا جاسکتا، کوئی پاگل ہی ہوگا جو یہ کہے گا کہ انڈیا ، پاکستان سے دہشت گردی کی معاونت بند کرانے کے لیے بلوچستان کو استعمال کرے گا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان کی قومی سلامتی اور معاشی ترقی کا دارومدار بلوچستان کی آزادی پر ہے، اگر بلوچوں کی آواز کو دبادیا گیا اور پاک چین اقتصادی راہداری کا منصوبہ مکمل ہوگیا تو چین اور پاکستان، انڈیا کو گھیر لیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’مجھے یقین ہے نریندر مودی ہندوستان کے قومی مفادات میں دلچسپی رکھتے ہیں اور آزاد بلوچستان بھی انڈیا کے قومی مفاد میں ہے‘۔
خان آف قلات کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’بلوچستان کی صورتحال اتنی خراب ہے کہ اگر صوبے کو دوبارہ آزادی دلانے کیلئے انہیں اسرائیل کی مدد بھی لینی پڑی تو لیں گے‘۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس قبائلی سردار اور صوبائی وزیر برائے سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن نواب محمد خان شاہوانی کی سربراہی میں 3 اراکین پر مشتمل حکومت بلوچستان کا ایک وفد خان آف قلات میر سلیمان داؤد جان سے مذاکرات کیلئے لندن گیا تھا۔
اس ملاقات کا مقصدخان آف قلات کی وطن واپسی اور بلوچستان کو درپیش مسائل کے حل میں اپنا کردار ادا کرنے پر آمادہ کرنا تھا۔
اس کے علاوہ اگست 2015 میں اس وقت کے صوبائی وزیر اور موجودہ وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے بھی لندن میں خان آف قلات سے ملاقات کی تھی۔
یہ ملاقات بھی حکومت کی مصالحتی پالیسی کے تحت ہوئی تھی جس میں خان آف قلات کی واپسی اور بلوچستان کے دیگر اہم مسائل پر بات چیت کی گئی تھی۔
تاہم اب خان آف قلات کے بیانات کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت پاکستان کی خان آف قلات کی واپسی اور انہیں بلوچستان کے مسائل کے حل میں کردار ادا کرنے پر آمادہ کرنے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوسکیں گی۔