سبی: وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ، ہمیں دہشتگردوں کے عذاب میں مبتلا کرنے والی اندرونی اور بیرونی طاقتیں بے نقاب ہوچکی ہیں، پاک چین اقتصادی راہداری ترقی اور خوشحالی کا منصوبہ ہے، ہمارے دشمنوں کو پاکستان کی ترقی کا منصوبہ ہضم نہیں ہورہا،مشکلات کا دور گزر چکا ہے، آنیوالے دن بہت اچھے ہوں گے اور انشاء اللہ اپنی منزل پر پہنچ کر ہی دم لیں گے، خدا کے فضل سے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے ، اقتصادی راہداری بلوچستان کی تقدیر بدل دے گی ، یہ منصوبہ مکمل ہونے سے بلوچستان پوری دنیا سے جڑ جائے گا، گوادر میں تعمیر و ترقی دیکھ کر دل خوش ہوگیا ہے ، گوادر پاکستا ن ہے اور پاکستان گوادر ہے، اسکی ترقی سے بلوچستان میں خوشحالی آئے گی، جس کے مثبت اثرات پورے ملک میں پھیلیں گے،گوادر پاکستان میں بھی نہیں بلکہ خطے کا بہترین شہر بنے گا، گوادر پاکستان کا فخر اور ترقی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا،بلوچستان میں تعمیر و ترقی کی خود نگرانی کر رہا ہوں، بلوچستان میں فاصلے مٹا کر عوام کو قریب لا رہے ہیں، کوہلواور سبی کے درمیان امن و سلامتی کے لئے نئے باب کا آغاز ہوا ہے، بلوچستان کی خوشحالی ہماری منزل ہے، ماضی میں کسی حکومت نے بلوچستان پر توجہ نہیں دی، گوادر پاکستان ہے اور پاکستان گوادر ہے، سبی سے ٹلی اور کوہلو سے رکھنی تک بھی سڑکیں بنائی جائیں گی، پاک فوج ،ایف سی اور پولیس کی قربانیاں قابل تحسین ہیں ۔جمعرات کو وزیر اعظم نواز شریف نے سبی سے کوہلو تک 174 کلومیٹر طویل شاہراہ کا افتتاح کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کوہلو اور سبی کے درمیان امن و سلامتی کے نئے باب کا آغاز ہوا ہے، بلوچستان کی خوشحالی ہماری منزل ہے،سبی اور کوہلو کے درمیان ترقی اور امن و امان کا نیا دروازہ کھل رہا ہے،ماضی میں کسی بھی حکومت نے بلوچستان پر توجہ نہ دی ۔وزیر اعظم نوا ز شریف نے کہا کہ بنیادی ڈھانچے کے بغیر کوئی منصوبہ پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکتا، اس لئے موجود ہ حکومت نے سڑکوں کی تعمیر پر بھرپور توجہ دی ہے، خاص طور پر پسماندہ علاقوں میں سڑکوں کی تعمیر ہماری پہلی ترجیح ہے، انہوں نے کہا کہ ملکی ترقی کیلئے مضبوط بنیادی ڈھانچہ اور سرمایہ کاری بنیادی حیثیت رکھتے ہیں اور امن و امان کے بغیر سرمایہ کاروں کو راغب نہیں کیا جاسکتا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں بنیادی سہولتوں کی کمی ہے، بلوچستان کو ترقی سے محروم کرنا المناک داستان ہے مگر ہم اس کمی کو دور کرنے اور صدیوں کا فاصلہ طے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ خدا کے فضل سے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے، سیکورٹی فورسز کے جوانوں کی قربانیوں سے دہشت گردی کا خاتمہ ہوا ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ اندرونی اور بیرونی دشمن بے نقاب ہو چکے ہیں اور ہم بلوچستان کی محرومیاں بھی دور کر رہے ہیں، سبی سے کوہلو شاہراہ کی تعمیر مقامی لوگوں کو سہولیات دے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے کوہلو سیسبی آنے کیلئے 600 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنا پڑتا تھا، دونوں شہروں کے درمیان سڑک کی تعمیر سے عوام کی مسافت انتہائی کم ہوگی اور لوگوں کو آنے جانے میں سہولت ہوگی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بلوچستان کی شاہراہوں کو موٹرویز سے منسلک کریں گے، جس سے زرعی اجناس کی بڑی منڈیوں تک رسائی ہوگی جو عوام کی خوشحالی کا باعث بنے گی، انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان سے کہا ہے کہ صوبے میں زیادہ سے زیادہ سکول اور ہسپتال بنائیں تاکہ عوام کو تعلیم اور صحت کی سہولتیں مل سکیں۔ وزیر اعظم نے سبی سے ٹلی تک شاہراہ کی تعمیر و مرمت اور کوہلو سے رکھنی تک بھی 80 کلومیٹر کی شاہراہ تعمیر کرنے کا اعلان کیا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ سبی سے کوہلو شاہراہ کو ڈیرہ غازی خان سے ملائیں گے، انہوں نے کہا کہ گوادر میں تعمیر و ترقی دیکھ کر دل خوش ہوگیا ہے ، گوادر پاکستان میں بھی نہیں بلکہ خطے کا بہترین شہر بنے گا، گوادر پاکستان کا فخر اور ترقی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا، گوادر پاکستا ن ہے اور پاکستان گوادر ہے، اسکی ترقی سے بلوچستان میں خوشحالی آئے گی، جس کے مثبت اثرات پورے ملک میں پھیلیں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بلوچستان میں تعمیر و ترقی کی خود نگرانی کر رہا ہوں، بلوچستان میں فاصلے مٹا کر عوام کو قریب لا رہے ہیں، یہاں پر موجود ہ معدنیا ت سے استفادہ حاصل کریں گے ، امید ہے کہ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ محنت سے ترقی کے خواب پورے کریں گے، اب یہاں کی عوام کے خواب پورے ہو نے کا وقت آگیا ہے ، ہم ترقی برائے قومی وحدت کے تصور کو آگے بڑھا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم ترقی اور خوشحالی کو مساوی طور پر پوری قوم میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں، ترقی کا سفر صرف بڑے شہروں تک محدود نہیں رہے گا، پاک چین اقتصادی راہداری ترقی اور خوشحالی کا منصوبہ ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اقتصادی راہداری بلوچستان کی تقدیر بدل دے گی ، یہ منصوبہ مکمل ہونے سے بلوچستان پوری دنیا سے جڑ جائے گا، ہمارے دشمنوں کو پاکستان کی ترقی کا منصوبہ ہضم نہیں ہورہا، سبی سے کوہلو شاہراہ مکمل کرنے والوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، انہو ں نے کہا کہ ترقی کے سفر میں جانوں کا نذرانہ دینے والوں کو قوم سلام پیش کرتی ہے، مشکلات کا دور گزر چکا ہے، آنیوالے دن بہت اچھے ہوں گے اور انشاء اللہ اپنی منزل پر پہنچ کر ہی دم لیں گے۔دریں اثناء وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ گوادر مستقبل میں پاکستان کا بہترین شہر ہوگا ٗ جدید انٹر نیشنل ائیرپورٹ بن رہا ہے ٗ گلف کے علاوہ پورپ کیلئے بھی پروازیں چلیں گی ٗ 50 ہزار ملازمتوں کے مواقع بھی پیدا کیے جائیں گے جس میں مقامی افراد کو چانس دیا جائیگا ٗ150 ارب روپے سے سڑکوں کا جال بھی بچھا رہے ہیں ٗ150 بستروں پر مشتمل ایک جدید ہسپتال بنایا جارہا ہے، جسے بعد میں 300 بستروں پر مشتمل کردیا جائیگا ٗپاکستان سے دہشت گردی ختم ہورہی ہے اور دہشت گردی کی جو دْم رہ گئی ہے وہ بھی بہت جلد ختم ہوجائیگی ٗپاکستان میں بجلی کے بحران پر قابو پانے میں چین کا بڑا عمل دخل ہے ٗ 2018ء تک پاکستان سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ اور بجلی کی ضرورت پوری کر لیں گے ٗبلوچستان امن کا گہوارہ بنتا جا رہا ہے ٗاللہ نظر بد سے بچائے۔ وہ جمعرات کو یہاں متعدد ترقیاتی منصوبہ جات کے افتتاح اور سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کررہے تھے وزیراعظم نے شادی کور ڈیم،گوادر فری زون، بزنس کمپلیکس سمیت متعدد ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کیا گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی، وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری ، وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال،وفاقی وزیر پورٹ و شپنگ میرحاصل خان بزنجو اور قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل(ر) ناصر جنجوعہ بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔ تقریب میں پاکستان میں چین کے سفیر سن وائی دونگ بھی موجود تھے۔ اس موقع پر وزیراعظم کو مختلف منصوبوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔وزیراعظم نے گوادر میں 23 سو ایکڑ پر مشتمل گوادر فری زون کا سنگ بنیاد رکھا جسے چائنہ اوورسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنی تعمیر کرے گی۔ گوادر فری زون کا انفراسٹرکچر ایک سال میں تعمیر ہو گا، گوادر فری زون میں انڈسٹریل یونٹس تعمیر ہوں گے۔ یہ فری زون 23 سال کیلئے ٹیکس سے مستثنیٰ ہو گا۔ وزیراعظم نے 4 لاکھ ڈالر کی لاگت سے فقیر آباد ،گوادر میں چین پاکستان پرائمری سکول کا سنگ بنیاد بھی رکھا یہ منصوبہ کمیونسٹ پارٹی چین کی جانب سے تحفہ ہے ٗوزیراعظم نے گوادر بزنس سروس کمپلیکس کا بھی سنگ بنیاد رکھا جہاں پر کمپنیوں، درآمد، برآمد کنندگان کے دفاتر ہوں گے، اس منصوبے پر 2 ارب روپے لاگت آئیگی اور یہ دو سال میں مکمل ہو گا ٗ یہاں پر کنٹینر یارڈ بھی تعمیر ہونگے ٗاس میں بزنس سروس کمپلیکس کا قیام، لنگر انداز جہازوں کے عملہ کیلئے سی مین سنٹر بھی بنایا جائیگا وزیراعظم نے گوادر میں شادی کور ڈیم کا افتتاح بھی کیا جس سے پسنی اور دیگر علاقوں کے بسنے والوں کو آبپاشی کیلئے پانی دستیاب ہو گاوزیراعظم نے ساور کور ڈیم کا بھی افتتاح کیا، اس ڈیم پر جون 2011ء میں کام شروع ہوا تھا اس میں 45 ہزار ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہو گی۔ وزیراعظم نے یونیورسٹی آف گوادر کا سنگ بنیاد بھی رکھاجو ملک کے دور افتادہ علاقے میں لوگوں کو اعلیٰ معیاری تعلیم فراہم کرے گی اور قومی ترقی کے عمل کوآگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا کہ گوادر میں بجلی اور صاف پانی کے منصوبوں پر کام جاری ہے، منصوبوں سے نہ صرف گوادر بلکہ بلوچستان کے دوسرے علاقوں کو بھی پانی اور بجلی میسر ہو گی، گوادر میں عالمی سطح کا ایئر پورٹ بن رہا ہے، گوادر پاکستان کا سب سے اہم شہر بننے جا رہا ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ چین نہ صرف پاکستان کا دوست بلکہ گوادر منصوبے میں شراکت دار بھی ہے، گوادر بندرگاہ پاکستان اور چین دونوں کیلئے یکساں فائدہ مند ہے۔انہوں نے کہاکہ 2018ء کے اوائل میں 10 ہزار میگاواٹ بجلی کی پیداوار شروع ہو گی، بجلی کے منصوبوں پر کام تیزی سے جاری ہے، 2018ء تک پاکستان سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ اور بجلی کی ضرورت پوری کر لیں گے، اقتصادی راہداری کے ذریعے پاکستان وسط ایشیا سے منسلک ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ گوادر میں 300 میگاواٹ کا بجلی گھر بنے گا، ڈی سینٹیشن پلانٹ سے گوادر کے رہائشیوں کو پینے کا صاف پانی ملے گا، گوادر انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے اندرون ملک اور بیرون ملک پروازیں چلیں گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ 1991ء میں ہی گوادر کی اہمیت کا اندازہ ہو گیا تھا ،یہ میرا دیرینہ خواب تھا جو الحمداللہ آج پورا ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے، اس میں کئی رکاوٹیں آئیں، اگر ہماری حکومتوں میں تسلسل رہتا تو گوادر کب کا ایک جدید اور ترقی یافتہ شہر بن چکا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ اب یہاں پر امن قائم ہوا ہے اس کیلئے افواج پاکستان پولیس اور انتظامیہ سمیت ،جنہوں نے بھی قربانیاں دی ہیں، ہم ان کو سراہتے ہیں، امن قائم کرنے کیلئے ناصر خان جنجوعہ کا بھی بڑا کردار ہے جنہوں نے اپنا وقت اور صلاحیتیں صرف کیں، محنت سے کام کیاان کی کاوشیں رنگ لائیں، ان کی باقی ٹیم بھی مبارکباد کی مستحق ہے، گوادر ماضی میں پاکستان کا پسماندہ ترین جبکہ اب ترقی یافتہ شہر ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ چین، جو پاکستان کا ہمیشہ سے آزمودہ دوست ہے، کی جانب سے پاکستان میں انفراسٹرکچر میں تعاون پر شکر گزار ہیں ٗ پاکستان میں بجلی کی پیداوار ، ریلوے اپ گریڈنگ، شاہراتی نیٹ ورک اور اکنامک زون میں تعاون پر چین کی اعلیٰ قیادت کے بھی مشکور ہیں، سی پیک منصوبہ دونوں ملکوں کیلئے اہمیت کا حامل ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ 2018ء میں 10 ہزار میگاواٹ بجلی قومی گرڈ میں شامل ہو گی جس سے ملک کی ضروریات پوری کرنے میں مدد ملے گی ٗ2018ء میں ملک سے لوڈ شیڈنگ کے خاتمہ کیلئے پرامید ہیں۔ ملک میں ہائیڈل، کوئلہ، ایل این جی، ونڈ، سولر پاور پلانٹس پر کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر پاکستان اور پاکستان گوادر ہے، گوادر میں 29 ارب روپے کی لاگت سے انٹرنیشنل ایئر پورٹ تعمیر کی جا رہی ہے جو ایک نئی مثال ہو گا۔ گوادر کو ملک کے دیگر علاقوں سے ملانے کیلئے 150 ارب روپے کی لاگت سے روڈ نیٹ ورک بچھایا جا رہا ہے۔ گوادر میں 150 بستروں کا جدید ہسپتال تعمیر کیا جا رہا ہے جسے بعد میں 300 بستروں تک لے جایا جائے گا۔ یہاں پر ووکیشنل ٹریننگ سنٹر بنایا جا رہا ہے، یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا ہے جس پر 4 ارب روپے لاگت آئیگی ٗ اس کیلئے فنڈز مہیا کرنے پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال اور منصوبے میں دلچسپی لیکر اسے ترجیح بنیادوں پر حتمی شکل دینے پر چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے شکر گزار ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ گوادر میں پچاس ہزار ملازمتیں میسر آئیں گی، مقامی لوگوں کو ملازمتوں کی فراہمی اولین ترجیح ہو گی۔