ڈیرہ اللہ یار : صوبا ئی وزیر عبدالرحیم زیارتوال نے کہا ہے کہ اگر اساتذہ نے پوری لگن کے ساتھ کام نہیں کیا تو محکمہ تعلیم بلوچستان کو پرائیوٹ کردیا جائے گا جو اب تک مختلف کمپنیوں کی آفر بھی آچکی ہیں مگراس سے اساتذاہ کااس میں بڑا معاشی نقصان ہوگا ،اساتذاہ اپنے آپ پر رحم کرئے آپ کو بڑے نقصان سے بچا لیں،بلوچستان میں نہ گھوسٹ اسکول اور نہ ہی گھوسٹ ٹیچرہوگا ، ستمبر تک تمام ڈویژنل ڈائریکٹر صوبے بھر کے کوائف جمع کرکے کمپوٹرز ڈیٹا کردیا جائے گا ،اس کے بعد اگر کوئی گھوسٹ اسکول یا ٹیچرنکلا تو ڈیژنل ڈائر یکٹروں کے خلاف سخت کاروائی ہوگئی ۔یہ بات انہوں نے ،،جعفرآباد پڑھے گا تو آگے بڑھے گا ،،کے موضوع سے ایک روزہ ایجوکیشن میلہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان تعلیمی میدان میں دیگر تمام صوبوں سے بہت پیچھے ہے اگر بلوچستان میں تعلیم کو عام کرنا ہے تو وفاقی حکومت کو بلوچستان کے تعلیم پر خصوصی تو جہ دینی ہوگی اس سلسلے میں وزیر اعظم کو ایک خط بھی لکھ دیا ہے امید ہے وہ اس میں دلچپسی لیں گئے ،انہوں نے کہاکہ ملکی اور غیر ملکی غیر سرکاری تنظیموں سے بھی اپیل کردی ہے کہ وہ پڑھے لکھ ے بلوچستان کے خواب کو پورا کرنے کیلئے بلوچستان میں تعلیم کو آگئے لانے کیلئے ہنگامی اقدامات کرنے ہونگئے ۔انہوں نے کہاکہ اساتذاہ اپنی پیشہ ورنہ صلا حتوں پر پورا ساتر تے ہوئے پوری ایمانداری کے ساتھ کام کریں حکومت سالانہ دس لاکھ اساتذاہ پر 70ارب روپے خرچ کررہی ہے یعنی 13بچوں پر ایک ساتذاہ پڑھا رہا ہے اگر اساتذاہ نے پوری لگن کے ساتھ کام نہیں کیا تو محکمہ تعلیم بلوچستان کو پرایؤٹ کردیا جائے گا جو اب تک مختلف کمپنیوں کی آفر بھی آچکی ہیں مگر اساتذاہ کااس میں بڑا معاشی نقصان ہوگا ،اساتذاہ اپنے آپ پر رحم کرئے آپ کو بڑے نقصان سے بچا لیں مگرحکومت ہر حال میں بلوچستان میں تعلیم کو کوالٹی ایجوکیشن کی سطح پر لے جاکر دیگر صوبوں سے آگے جا نیں کی نیت کرلی ہے اور اساتذاہ اپنے ضلع اور صوبے پر رحم کریں اور حکومت کا ساتھ دیکر تعلیمی میدان میں بلوچستان کا نام روشن کریں صوبائی سیکریٹری تعلیم محمد عمر بابر نے کہا کہ اساتذاہ کو کلاسزکے اندر دوست جیسا ماحول پیدا کرنا ہوگا تا کہ بچے گھر سے زیادہ اسکول جانے پر اصرار کرے اس سے صوبے میں تعلیمی روشے میں چند ہفتوں میں زیر سے اٹھ کر آخری حدتک آجائے گا ،اساتذاہ معاشرے میں انقلا بی تبدیلی لا سکتے ہیں یہ اسی صورت میں ہوسکتا ہے کہ وہ بڑھے لکھے ہیں اور اپنے رویوں میں تبدیلی لا کر بچے کی زہنیت کے مطابق سانہیں بڑھیں گئے تو بلوچستان جہالت کے اندھیروں سے نکل کر بڑی سطح پر آجائے گا ۔انہوں نے کہاکہ جعفرآباد ضلع میں دس ہزار بچوں کی اسکولوں کی طرف واپسی انقلابی اقدامات ہے جو پہلے سے ضلع کے اندر تعلیمی ریشوں بڑھے گا اور یہ کر یڑیٹ ڈپٹی کمشنر جاوید انور شاہوانی سکو جاتاہے جنہوں نے اپنی مدد آپ کے تحت تعلیمی میلہ منعقد کرکے بلوچستان تمام اضلاع سے بازی لے گئے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ پورے بلوچستان میں اس طرح کے پروگرام منعقد ہوگئے ،تقریب کمشنر نصیر آباد احمد عزیز تارڑ نے خطاب میں کہاکہ بلوچستان کے نوجوان اور بچے میں دیگر صوبوں کی نسبت بڑا ٹیلنٹ موجود ہے انہیں توجہ دی جائے تو یہ ہی بچے ملک و قوم کی بھاگ دوڑ بہتر انداز میں سنبھال کر اسے چلا سکتے ہیں ڈپٹی کمشنر جاوید انور خطاب میں کہا کہ دس ہزار بچوں کو اسکولوں میں داخل کرنا میرے بس کی بات نہیں تھی اس میں تمام ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھر پور انداز میں تعاون کیا اب ہمارے حوصلے مزید بلند ہو ئے ہیں ،اب 30ہزار تک بچوں کو رواح سال تک داخل کرانے کا منصوبہ بندی کرلی ہے انشاء اللہ کا میابی نصب ہوگی ،تقریب سے ضلع کونسل کے چیئرمین ریٹائرڈ میر زبیر خان جمالی یواین ڈی پی کے صوبائی کواڈییٹر میر قیصر خان جمالی ،ڈی ای او ملا محمد عمرانی س،یونیسیف کے سفیرخان جمالی ڈائریکٹر ایجوکیشن نظام لدین منگل ڈائریکٹر سید انور شاہ ،ایس ڈی ایم کاشف نبی کھوڑو استاد سلیم اختر دیگر نے خطاب کیا ،اس موقع پر مختلف اسکولوں کے بچوں نے شاندار ٹیبلوپیش کیا اور پنڈال کے اندر مختلف اسٹال بھی لگائے گئے تھے ،صوبائی وزیر نے جعفرآباد کے لئے دو بسیں اورٹیبلو پیش کرنے والے بچوں کیلئے ایک لاکھ روپے دینے کا بھی اعلان کیا ۔