|

وقتِ اشاعت :   September 5 – 2016

ہانگ جو : چین نے شاہراہ ریشم کی معاشی پٹی کے ساتھ وابستہ ممالک کے عوام کی خوشحالی اور اقتصادی فلاح و بہبود کیلئے جی 20-کانفرنس کو ترقی کی مشترکہ حکمت عملی اختیار کرنے کے لئے ایک پلیٹ فارم کی شکل دیدی ہے ، اس منصوبے کا مقصد تمام ممالک کو ترقی اور خوشحالی کے مساوی مواقع فراہم کرنا ہے جبکہ اقتصادی راہداری منصوبے اور میری ٹائم سلک روڈ کی ایک ساتھ تعمیر میں اہم پیشرفت ہورہی ہے ،چینی قیادت میں قائم ہونیوالا ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک بھی خطے کی بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں فعال کردار ادا کررہا ہے ۔یہ بات چینی صدر شی جن پنگ نے جی20-کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے اپنے خطاب میں کہی ۔صدر شی نے کہا کہ چینی اصلاحات نے ایک بڑے عمل کا دروازہ کھول دیا ہے۔انہوں نے جی 20-کانفرنس کے ممالک کی ترقی کیلئے چینی اصلاحات کی روشنی میں اپنے چار نکاتی پروگرام کا بھی اعلان کیا ۔انہوں نے کہاکہ یہ دریافت کا عمل ہے ،دنیا کی تاریخ میں اس بات کی کوئی مثال نہیں ملتی کہ 1.3ارب آبادی کے کسی ملک نے جدیدیت کو اپنانے کا احساس کیا ہو ، ثانیاً یہ عمل اور جدوجہد کی علامت ہے کیونکہ چین نے معاشی ترقی کا عزم کررکھا ہے۔ثالثاً یہ مشترکہ اور مساوی خوشحالی کا عمل ہے جس کو عوام کیلئے عوام کے ذریعے اور عوام ہی انجام دے رہے ہیں ،یہی چینی اصلاحات کا بنیادی مقصد ہے ،چین کے صدر شی جن پنگ نے جی 20 اجلاس میں شرکت کے لیے آئے عالمی رہنماؤں سے کہا ہے کہ وہ’کھوکھلے‘ مذاکرات سے اجتناب کریں۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چینی صدر نے کہا ہے کہ اقتصادی بہتری کے لیے ضروری ہے کہ بامقصد بات چیت کی جائے۔خیال رہے کہ دنیا کی 20 بڑی معاشی طاقتوں پر مشتمل جی 20 گروپ کے ممبران کا اجلاس پہلی بار چین میں منعقد ہو رہا ہے۔چین کے صدر نے کہا ہے کہ عالمی معیشت میں بہتری آ رہی ہے تاہم ابھی بھی بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔چین کے شہر ہانڑوا میں جی 20 گروپ کے رکن ممالک کے اجلاس کے موقع پر چینی صدر کا کہنا تھا کہ ’عالمی معیشت کو درپیش مسائل کے تناظر میں بین الاقوامی برادری کو جی 20 اجلاس سے کافی امیدیں وابستہ ہیں۔‘اجلاس میں دیگر اہم مسائل پر بات چیت کے علاوہ برطانیہ کی جانب سے یورپی یونین کو چھوڑنے کے فیصلے، بین الاقوامی سٹیل کی منڈی کو درپیش بحران اور ایپل جیسی بڑی کمپنیوں کے ٹیکس مامعلات پر بھی غور کیا جائے گا۔جی 20 اجلاس سے قبل عالمی مالیاتی ادارے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے خبردار کی تھا کہ اس برس بھی عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار کی پیشن گوئی میں کمی امکان ہے۔یاد رہے کہ برطانیہ کی جانب سے یورپی یونین کو چھوڑنے کے حق میں ووٹ آنے کے بعد آئی ایم ایف پہلے ہی رواں برس کے لیے عالمی اقتصادی ترقی کے ٹارگٹ میں کمی کا اعلان کر چکی ہے