|

وقتِ اشاعت :   September 9 – 2016

کوئٹہ:  بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن کے زیر اہتمام تربت میں سیاسی کارکنوں کے گھر کا گھیراؤ اور محاصرے میں لینے، اور خواتین و بچوں کو محصور کرنے کے خلاف تربت پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے میں بی ایچ آر او اور ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان کے کارکنوں نے شرکت کی۔ شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اُٹھا رکھے تھے جن پر گھر کا محاصرہ فوری ختم کرنے، آپریشن بند کرنے اور لاپتہ افراد کی بازیابی کے حوالے سے مطالبات درج تھے۔ مظاہرین نے پریس کلب کے سامنے شدید نعرہ بازی کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ سیاسی کارکنوں کے خاندانوں خصوصاََ خواتین کو حراساں کرنے کا سلسلہ فوری طور پر ختم کیا جائے۔ مظاہرین سے خطاب میں بی ایچ آر او کے کارکنوں نے کہا کہ فورسز خود اپنے اعمال سے ریاستی قوانین کو پاؤں تلے روند رہے ہیں،سیاسی کارکنوں کو حراساں کرنے کے لئے ان کی خاندان کے افراد خصوصاََ خواتین کو محاصرے میں لینا اور ان پر نفسیاتی دباؤ ڈالنا انتہائی تشویشناک عمل ہے۔ پچھلے تین دنوں سے فورسز نے خواتین و بچوں کو محاصرے میں لے رکھا ہے، انسانی حقوق کے کارکنوں سمیت کسی شخص کو محصورین تک رسائی کی اجازت نہیں دی جارہی ہے جس کی وجہ خواتین کی تحفظ کے حوالے سے ہمارے خدشات میں اضافہ ہورہا ہے۔ فورسز کی بھاری نفری کی موجودگی کی وجہ سے گھر میں موجود کمسن بچے و خواتین شدید تکلیف و مشکلات کا شکار ہیں۔ بی ایچ آر او کے کارکنوں نے مزید کہا کہ فورسز کی کاروائیاں بلوچستان میں انسانی حقوق کی صورت حال کو پہلے سے ہی انتہائی گھمبیر بنا چکے ہیں، لیکن بجائے اس کے کہ اس طرح کی کاروائیوں کو ختم کیا جائے، فورسز کے اہلکار ان کاروائیوں میں وسعت لارہے ہیں۔خواتین و بچوں کو شہر کے اندر ایک چاردیواری میں قید کرنا اور ان کی سلامتی کے حوالے سے کسی کو اطلاع نہ دینے جیسے اعمال جنگی جرائم کے ضمرے میں آتے ہیں جن کے خلاف آواز اُٹھانا ہر شہری کا آئینی حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ معاشرے میں اگر فورسز کی طرف سے اس طرح کی کاروائیوں کا تسلسل برقرار رہا تو ان کے نتائج انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔ ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان کے رہنماؤں نے بھی مطالبہ کیا کہ سیاسی کارکن کے گھر کا محاصرہ فوری ختم کیا جائے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ریاستی قانون کی پاسداری کو یقینی بناکر فورسز آئندہ اس طرح کی حرکات سے اجتناب کریں، اگر خواتین کو حراساں کرنے کا سلسلہ جاری رہا تو اس کے انتہائی منفی نتائج برآمد ہو سکتے۔